308

داد بیداد…برف کاپگھلنا… ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

پہا ڑی علا قوں کی مر بوط ترقی کے بین لاقوامی مر کز (آئی سی موڈ)نے جدید سائنسی تحقیق کے نتا ئج کو شائع کیا ہے ICIMODکی اس تحقیق میں خبر دی گئی ہے کہ برف کاپگھلنا شروع ہوا ہے یہ انگریزی اور اردو محا ورے کا برف پگھلنا نہیں جس کا مطلب ہوتا ہے دشمنوں کے درمیان دوستی ہونے والی ہے تحقیقی رپورٹ میں سچ مچ برف کے پگھلنے کی خبر ہے جو محا ورے کے بر عکس ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اب سیلا ب آ ئے گا ”ہٹو، بچو اور بھا گو“ کے الا رم بجنا شروع ہو جا ئینگے اور خدا کی مخلوق عذاب سے دو چار ہو جا ئیگی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہما لیہ، قراقر م اور ہندو کش کے بلند پہا ڑی چو ٹیوں اور دروں میں ہزاروں، لا کھوں سالوں سے برف کے جو ذخیرے دفن تھے وہ ذخیرہ اب پگھلنا شروع ہو گئے ہیں اور گذشتہ 10سالوں کے اندر برف پگھلنے کے اس عمل میں 65فیصد اضا فہ ہوا ہے تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برف کے ذخیروں کا پگھلنا قدرتی عمل کا نتیجہ نہیں قدرت کے نظا م میں انسا نی مدا خلت کا نتیجہ ہے چین، روس، امریکہ اور یو رپ کے سرما یہ داروں نے کا رخا نوں کا سارا دھواں، موٹر گاڑیوں کا سارا دھواں سورج کے رُخ پر روانہ کیا ہے سائنس دان اس دھوئیں کوگرین ہاوس گیس کہتے ہیں، ان گیسوں کی وجہ سے سورج کی گرمی میں اضا فہ ہو رہا ہے اور یہ اضا فہ برف کے ذخیروں کو وقت سے پہلے پکھلا کر انسا نی ابادی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے انگریزی میں برف کے ان ذخیروں کو گلیشر کہتے ہیں پہا ڑی علا قوں کے لو گ ان کو ”شہ یو ز“ یعنی کا لی برف کہتے ہیں ان کا رنگ اوپر سے کا لا اور گہرائی میں زمرد کی طرح سبز مائل ہوتا ہے 50سال پہلے کسی کے وہم و گما ن میں نہ تھا کہ برف کے یہ ذخیرہ ایک دن پگھلنا شروع ہونگے آج ان کا پگھلنا روز کا معمول بن چکا ہے تا جکستان، نیپال، افغا نستا ن، بھا رت اور پا کستان میں خطرے کی گھنٹیاں بجا ئی جا چکی ہیں سالہا سال سے لوگوں کو علم تھا کہ برف کے ہر ذخیرے کے نیچے ایک قدرتی جھیل ہوتی ہے جس میں قطرہ قطرہ ہو کر گلیشیر کا پا نی جمع ہو تا ہے گزشتہ نصف صدی کے اندر ”نیژ دیر (Nexdir)“ نا م کے یہ جھیل پھٹنا شروع ہو گئے ہیں جھیل پھٹنے سے بڑا سیلاب آتا ہے اور بڑی تبا ہی مچا تا ہے سائنسدانوں نے اس کو برفانی جھیل کے پھٹنے کا سیلا ب (GLOF) قرار دیا ہے اس کو روکنے کا کوئی ذریعہ سائنس نے تجویز نہیں کیا ایسے آلا ت بنا ئے گئے ہیں جنکی بروقت تنصیب سے نشیبی وادیوں میں بسنے والی آبا دی کو بروقت خبر دار کر کے بھا گ کر جا ن بچا نے کی تر غیب دی جا سکتی ہے آئی سی مو ڈ کی تحقیقی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگلے 100سالوں میں ہما لیہ، قراقرم اور ہندو کش کے برف زاروں کا 80فیصد غیر فطری طورپر پگھل کر ختم ہو جا ئے گا اس عمل میں بڑے تبا ہ کن سیلا ب آئینگے اور وسطی ایشیا کے ساتھ جنو بی ایشیا کے پہا ڑی علا قوں میں 2ارب آبا دی متا ثر ہو گی ”متا ثر“ کا لفظ ظا ہر کر تا ہے کہ زراعت اور با غبا نی ختم ہو گی، سڑ کیں، نہریں، پل، مکا نا ت اور دیگر بنیا دی ڈھا نچہ بر باد ہو گا، پہا ڑی علا قوں میں صدیوں سے پروان چڑ ھنے والی ثقافت، صنعت وحرفت بھی ختم ہو جا ئیگی، سورج، چاند، زمین، برف، پا نی اور موسم کے حوالے سے صدیوں کے تجربات پر محیط روا یتی علم بھی ختم ہوگا، کچھ بھی نہیں بچے گا ایک عام آدمی، مزدور، کسان اور دیہا تی بند ہ سائنسدانوں سے سوال کر تا ہے کہ اس تبا ہی کو روکنے کا کیا طریقہ ہوگا سائنسدان کہتے ہیں چین اور امریکہ کا با ہمی مقا بلہ بند کراو، ایشیا، افریقہ، یورپ اور امریکہ میں سرما یہ داروں کے کا رخا نوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں، فضا وں کو چیر نے والے جہاز وں کا فضلہ ختم کرو، زمین پر مو ٹر گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں کنٹرول کرو، گرین ہا وس گیسوں سے نجا ت حا صل کرو جنگلات کا رقبہ بڑھا کر 1921 کی سطح تک پیچھے لے جا ؤ تمہا را کر ہ ارض محفوظ ہو گا برف کے ذخیرے محفوظ ہونگے تمہارے پہا ڑ محفوظ ہونگے اور تمہاری آنے والی نسلیں محفوظ ہونگی طریقہ اور نسخہ یہی ہے مگر انکل سام نہیں مانتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں