185

رفیق علی قتل کیس پر ڈی پی او اپر چترال محمد عتیق شاہ کی پریس بریفنگ۔ملزم نے اقرار جرم کر لیا ۔کیس مضبوط ہے۔ڈی پی او اپر چترال

اپرچترال( زاکرمحمدزخمی سے)20 اور21 اپریل کے درمیانی شب کو ریشن سے تعلق رکھنے والا نوجوان رفیق علی کی لاش ریشن کوڑوم شوغور کے مقام سے ملی تھی۔ ابتدا میں اسے حادثاتی موت قرار دینے کی کوشش کی گئی لیکن اپر چترال پولیس کیس کو باریک بینی اور جدید خطوط پر تفتیش کے عمل کو اگے بڑھایا اور انتہائی پیشہ ورانہ مہارت سے ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔کیس میں اہم پیش رفت پر آج ڈی پی او آفس اپر چترال میں ڈی پی او اپر کی طرف سے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے تفصلات بتادی گئی۔اپ کا کہنا تھا کہ 21 اپریل کو پولیس اپر چترال کو اطلاع ملی کہ ریشن کوڑوم شوغور کے مقام پر نوجوان کی لاش پڑی ہے ۔ ابتدا میں موٹر سائکل پر اکسڈنٹ کی وجہ سے رفیق علی کی موت وقوع پذیر ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا اور حادثہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔لیکن اپر چترال پولیس کیس کی حساسیت کے پیش نظرحقیقت تک پہنچنے کے لیے جدید طریقہ کار اور پیشہ ورانہ مہارت سے کام لیتے ہوئے مختلف زاویےسے تحقیقات شروع کی اس کے نتیجے میں رفیق علی کی موت حادثاتی نہیں بلکہ قتل ثابت ہوئی۔ اس طرح 25 اپریل کو مقتول کے بھائی محمد علی کے مدعیت میں زیر دفعہ 302 اکرام نواز ولد گل نواز ساکنہ ریشن گول کے خلاف ایف آئی آر چاک کیا جاکرملزم کوگرفتار کرکے مزید تفتیش شروع کی گئی۔ ایس پی انوسٹی گیشین اجمل خان ،ایس ڈی پی او مستوج سید مولائی شاہ اور تفتیشی آفیسر ایس ایچ او بونی خلیل الرحمٰن نے بھر پور محنت اور جدید تیکنکی اوصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ملزم سے اقرار جرم کرانے میں کامیاب ہوئے کہ قتل انہوں نے کی ہے ۔ دوران تفتیش وجہ قتل بتاتے ہوئے ملزم اکرام نواز نے بتایا کہ رفیق علی سے دوستی تھی اکھٹے بیٹتے اور سگریٹ پیتے تھے۔وقوعہ کی رات دوران گفتگو رفیق علی کی ایک بات مجھے بہت ناگوار گزری تو بھاری پھتر سر پہ مارا جو شہ رگ پر لگی۔جس سے رفیق علی کی موت واقع ہوئی۔اور حادثاتی رنگ دینے کے نیت سے لاش کو کچھ فاصلے تک گھسیٹا۔ڈی پی او نے مزید بتایا کہ پولیس ملزم کے خلاف تمام شواہد اکھٹے کیے ہیں اور اس طرح اپر چترال پولیس ایک اندھا کیس سراغ لگانے میں کامیاب ہوا۔ایک سوال کے جواب میں کہ اس کیس کی نوعیت کیسی ہے اور قانوناً کتنا مضبوط ہے ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس کے پاس تمام شواہد موجود ہیں اور ملزم کے رشتہ داروں کی گواہیاں بھی قلم بند کی گئی جو کیس کو مضبوط بنانے کے لیے کافی ہیں۔ملزم وردات کے بعد وردات کے بارے رشتہ داروں کو بتا دیا تھا کہ ان سے خطائی ہوئی ہے ان کی گواہیاں قلم بند ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مزید تفتیش اور شواہد اکھٹے کرنے کا سلسلہ جاری ہے اپر چترال پولیس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیگی۔ ملزم کو جوڈیشل حوالات پر لوئر چترال جیل بھیجدیا گیا
۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں