لاسپور کے عوام ایجوکیشن آفس چترال کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے ۔ کہ یتیم و مظلوم طالب علم طاہرہ کی خود کُشی کا سبب بننے والے ہائی سکول ہرچین کے ہیڈ ماسٹر اور اُس کے ساتھی اُستاد کو گرفتار کرکے سزا نہ دی گئی
ایڈیٹر انچیف
چترال ( محکم الدین ) لاسپور کے عوام نے حکومت اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس چترال کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے ۔ کہ یتیم و مظلوم طالب علم طاہرہ کی خود کُشی کا سبب بننے والے ہائی سکول ہرچین کے ہیڈ ماسٹر اور اُس کے ساتھی اُستاد کو گرفتار کرکے سزا نہ دی گئی ۔ تو وہ 24اگست کو لاسپور کے تمام مردو خواتین اس احتجاج میں حصہ لیں گے ۔ اُس وقت تمام تر کشیدہ حالات کی ذمہ داری حکومت ، محکمہ ایجوکیشن اور ضلعی انتظامیہ پر ہوگی ۔ گذشتہ روز ہرچین بازار میں احتجاجی مظاہرہ ہوا ۔ جس میں مقامی رہنماؤں نے انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے جوانسال طالب علم طاہرہ بی بی کی خودکخشی کے ذمہ دار سکول کے ہیڈ ماسٹر اور ایک دوسرے اُستاد کو قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ عدالت نے ان دونوں افرادکو جو کلاس فور ملازم دیدارعلی کی طرف سے طاہرہ بی بی کے ساتھ تشدد کے گواہ تھے ۔ بار بار سمن بھیج کر عدالت بلایا ۔ لیکن انہوں نے دانستہ طور پر طاہرہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی گواہی دینے سے گریز کیا ۔ اور نتیجتا یتیم لڑکی یہ ظلم برداشت نہ کرتی ہوئی خود کُشی پر مجبور ہوئی ۔ جبکہ ان ہی دو اساتذہ نے طاہرہ کو دیدار علی کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر اُکسایا تھا ۔ اور گواہی دینے کی یقین دھانی کرائی تھی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وقوعہ کے روز طاہرہ انتہائی ذہنی پریشانی میں سکول آئی ۔ اور ان ہی اساتذہ کے سامنے زہر کھائی ۔ لیکن انہوں نے صبح کے دس بجے ہی سکول بند کردی ۔ اور طاہرہ کو بچانے کی کوشش کرنے کی بجائے چپ کے سے گھروں کو چلے گئے ۔ اور مظلوم طاہرہ سکول کے اندر تڑپتی رہی ۔ مقرریں نے کہا ۔ کہ یہ دونوں اساتذہ طاہرہ کے قاتل ہیں ۔ جنہوں نے گواہی چھپا کر اپنے سامنے خود کُشی پر مجبور کیا ۔ اور رحم کا کوئی سلوک ان سے نہ ہو سکا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایسے بے رحم اساتذہ کا اس سکول میں ہونا علاقے کیلئے عذاب کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ اساتذہ گذشتہ بیس سالوں سے اسی سکول میں ڈیرا جمائے ہوئے ہیں ۔ اور استاد کی بجائے علاقہ کے وڈیرے بنے ہوئے ہیں ۔ جن کو علاقے کے لوگ مزید برداشت نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے فوری طور پر ان اساتذہ کو اس سکول سے کہیں اور جگہ تبادلہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اور کہا کہ ان کو کیس میں شامل تفتیش کیا جائے