چترال (بشیر حسین آزاد) چترال کے معروف تعلیمی ادارہ دی لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے پرنسپل اوراساتذہ کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے چترال کے تقریبا آٹھ سوطلباو طالبات گزشتہ ایک ہفتے سے پڑھائی سے محروم ہیں۔ جس کی وجہ سے والدین کی پریشانیوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔اور والدین کی طرف سے گزشتہ تین دنوں سے اساتذہ اورسکول وضلعی انتظامیہ کے درمیان مفاہمت کی کوششیں بھی بے سود ثابت ہورہے ہیں۔والدین کی طرف سے منعقدہ گزشتہ روز کی اجلاس کے تسلسل میں آج اتوار کے دن مقامی ہوٹل میں دوبارہ اجلاس ہوا۔ جس میں والدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی اوراحتجاجی اساتذہ بھی شریک ہوئے۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان بھی موجودتھے۔ اور سکول کے بورڈ آف گورنرز کے ممبرشہزادہ سراج الملک کو اجلاس میں شرکت کی دعوت کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بنا پر حاضر نہ ہوسکے۔اجلاس سے قاری جمال عبد الناصر، عبد الولی خان ایڈوکیٹ، افسرعلی، پرنسپل صاحب الدین، ڈاکٹر نوراسلام، ڈاکٹرفرمان نظار، پرفیسر جمیل الدین، ادریس خان، اسسٹنٹ کمشنر عبد الولی، ظفر احمد ڈی ایس پی، وقاص احمد ایڈوکیٹ،عظیم بیگ ایڈوکیٹ، رفیع اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پیر کے دن سے سکول وکالج کے تمام سیکشن کو کھول کر بچوں کی پڑھائی کا سلسلہ بے غیر کسی تعطل کے شروع ہونی چاہیے۔گزشتہ ایک ہفتے سے سکول بند ہونے کیو جہ سے طلباوطالبات کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔ انھوں نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ مذکورہ سکول وکالج کے بورڈ آف گورنرز کو فوری طور پر تحلیل کرکے مقامی ایجوکیشنسٹ اورانٹیلکچولز کو بورڈ میں شامل کیا جائے تاکہ کم از کم تین تین مہینے میں بی او جی کی میٹنگ منعقد کیا جاسکے اوراسطرح کے مسائل کو اُسی فورم میں حل ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے اس سکول کے بورڈ آف گورنرز کا کوئی اتہ پتہ نہیں اورسکول پرنسپل نے وائسرائے بن کر شاہانہ اخراجات سے ادارہ کو دیوالیہ پن سے دوچار کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرنسپل اپنے اوپرماہانہ پانچ سے سات لاکھ روپے خرچ کررہی ہے اوربینک چیک کی ا کلوتی سیگنیٹری ہے۔ جبکہ کسی بھی ادارے میں فردواحد چیک پر دستخط کرنے کی مجاز نہیں،مگر لینگ لینڈ سکول وہ واحد ادارہ ہے جہاں پرنسپل اپنی شاہانہ اخراجات کیلئے فرد واحد کے طور پر چیک دستخط کرتی ہے۔اورماہانہ بے حساب رقم نکالی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طر ف سے مختلف مد میں سکول کو ریلیز کئے گئے تقریبا 19کروڑ روپے کو اتنی بے دردی سے خرچ کی گئی ہے کہ اب تقریباً تین کروڑ روپے رہ گئے ہیں۔ لہذا اسکی فوری اڈیٹ اورانکوائری ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سکول کی بک کیپنک کیلئے یہاں کے مقامی صرف بی کام پاس اکاونٹنٹ تعینات کرنے کے بجائے لاہور سے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر اکاونٹنٹ تعینات کیا گیا ہے اورتنخواہ کے علاوہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ان پر ماہانہ ہوٹل کا خرچہ برداشت کیا جارہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ سکول یونیفارم اورکتابوں کی مدمیں بھی طلباو طالبات کے والدین کو لوٹاجارہاہے۔ اورمارکیٹ سے تگنی قیمت پر یونیفارم اوربکس مہیا کئے جارہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں گزشتہ کئی برسوں سے والدین کی ایک دفعہ بھی اجلاس