Site icon Daily Chitral

دیہی علاقوں میں ذہنی امراض کی تشخیص اور علاج کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے خودکشی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔طبی ماہرین

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال) طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ذہنی امراض کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو وہ جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔پشاور میں ہورائزن ویلفیئر آرگنائزیشن اور عبادت ہسپتال کے زیر اہتمام ہیلتھ سمپوزیم سے خطاب میں ممتاز معالج پروفیسر ڈاکٹر خالد مفتی ،ڈاکٹر احسان مفتی اور دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی،بدامنی،عدم تحفظ کا احساس،مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ گھریلو ناچاقی اور معاشرتی ناہمواری ذہنی امراض کے اسباب ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ چترال ،سوات،دیر،کوہستان،شانگلہ اور زلزلہ وسیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ذہنی امراض کی شرح میں تشویش ناک حدتک اضافہ ہوا ہے۔دیہی علاقوں میں ذہنی امراض کی تشخیص اور علاج کا کوئی انتظام نہیں۔یہی وجہ ہے کہ متاثرہ علاقوں میں خودکشی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔اُنہوں نے تجویز دی کہ ذہنی امراض کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنے کے لئے مہم چلائی Peshawar programجائے اور تمام ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹر تعینات کئے جائیں۔پروفیسر ڈاکٹرخالد مفتی نے فلاحی ادارے ہورائزن کے قیام کے مقاصد اور کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ڈاکٹراحسان علی مفتی نے ذہنی امراض کی علامات ،خطرات اور تشخیص پر تفصیلی لیکچر دیا۔تقریب سے ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر شمس النظر فاطمی،چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین ،انجمن ترقی کہوار حلقہ پشاور کے صدر سعید احمد،محمد شریف شکیب،ناصر علی سید اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔اور ہورائزن ویلفیئر آرگنائزیشن وعبادت ہسپتال کی خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہا۔چترال میں ذہنی امراض کی وجوہات کے حوالے سے منعقدہ خصوصی سمپوزیم میں صحافیوں ،وکلاء،اساتذہ،این جی اوز کے نمائندوں اور کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔سمپوزیم کے اختتام پر شرکاء میں سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کئے گئے۔

Exit mobile version