245

کالاش مذہب میں اوچاو تہوار ہر سال بائیس اگست سے رمبور اور بمبوریت میں شروع ہوتی ہے ۔ یہ تہوار دراصل مال مویشیوں کی گرمائی چراگاہوں میں دودھ سے بنی اشیاء کی گاوں لانے کی خوشی میں منایا جاتا ہے

چترال ( محکم الدین ) معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ نے گذشتہ روز آبائی گاوں رمبور کے چھارسو گروم میں کالاش مذہبی تہوار اوچاو(OCHAW) کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیر جیل خانہ جات شفیع اللہ خان ، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی آئی مصدق گھمن ،ایم این اے میاں محبوب ، ایم پی اے سردار رنجیت سنگھ ، رہنما پاکستان تحریک انصاف اپردیر انورخان ، رہنما پی ٹی آئی چترال عبداللطیف ، اسرار صبور وغیرہ موجود تھے ۔ فیسٹول کی جگہے پر معاون خصوصی اور دیگر مہمانوں کو کالاش قبیلے کی طرف سے روایتی ڈریس چپان پہنائے گئے ۔ اور ٹوپی پیش کئے گئے ۔ چیف کالاش قاضی شیرزادہ خان نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا ۔ اور فیسٹول کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ کالاش خواتین اور لڑکیوں نے معاون خصوصی وزیر زادہ اور مہمانوں کے گلے میں ہار پہنائے اور گلپاشی کی ۔ ڈی پی او چترال سونیہ شمروز خان اور بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح فیسٹول دیکھنے کیلئے موجود تھے ۔ کالاش مردو خواتین نے باہوں میں باہیں ڈال کر ڈھول کی تھاپ پر تہوار کے مخصوص گیت گاتے ہوئے رقص کیا ۔ جس سے مہمان اور سیاح لطف اندوز ہوئے ۔ بعد آزان وزیر زادہ نے مہمانوں کے ہمراہ کالاش مذہبی عمارت جشٹکان اور کالاش ہاوسز کی وزٹ کی۔ اور ٹریڈیشنل عمارات کے بارے میں مہمانوں کو بتایا ۔ کہ صدیوں سے کالاش قبیلے کے لوگ پہاڑوں پر عمارات بناکے رہتے ہیں ۔ جس سے زرعی زمینات متاثر نہیں ہوتے ۔ اور پہاڑوں مکانات کی تعمیر زیادہ محفوظ ہوتے ہیں ۔بعدآزان معاون خصوصی اور مہمان بمبوریت آئے ۔ اور یونانی این جی او کے تعمیر کردہ میوزیم کالاشہ دور کادورہ کیا۔ میوزیم انچارج اکرم حسین نے قدیم کالاش تہذیب و ثقافت کے حوالے سے مہمانوں کو بریفنگ دی ۔ مہمانوں نے میوزیم کے نوادرات اور قبیلے کے اثاثہ جات کو یکجا کرنے کے عمل کو سراہا ۔ اور اس حوالے سے ڈائریکٹر آرکائیوز ڈاکٹر عبد الصمد کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی ۔ اور بہترین بریفنگ دینے پر میوزیم انچارج اکرم حسین کو شاباش دی ۔
کالاش مذہب میں اوچاو تہوار ہر سال بائیس اگست سے رمبور اور بمبوریت میں شروع ہوتی ہے ۔ یہ تہوار دراصل مال مویشیوں کی گرمائی چراگاہوں میں دودھ سے بنی اشیاء کی گاوں لانے کی خوشی میں منایا جاتا ہے ۔ جس میں پنیر کی مختلف اقسام شامل ہوتی ہیں ۔ وزیر زادہ نے فیسٹول دیکھنے کیلئے آنے والے کئی ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو کالاش فیسٹول میں شرکت پر خوش آمدید کہا ۔ اور ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔کہ کالاش تہذیب و ثقافت دنیا کی قدیم تہذیبوں میں شمار ہوتی ہے ۔ اور یہ آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے ۔ مذہب کی تبدیلی کے باوجود کالاش آبادی بتدریج بڑھ رہی ہے ۔ قیام پاکستان کےموقع پر کالاش آبادی پندرہ سو افراد پر مشتمل تھی ۔ آج کالاش آبادی چار ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ۔ انہوں نےکہا بعض لوگوں کی طرف سے کالاش آبادی گھٹ جانے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ علاقے میں مسلمان کمیونٹی کی محبت اور بھائی چارہ مثالی ہے ۔ جو محبت اور باہمی احترام کالاش قبیلہ اور مسلمانوں کا آپس میں پایا جاتاہے ۔ شاید ہی کسی دوسری جگہ موجود ہو۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میں نے یونائٹیڈ نیشن سے خطاب میں بھی یہ بات کہی تھی ۔ کہ کالاش مذہب کا تحفظ مسلم کمیونٹی کی مرہون منت ہے ۔ اور مسلم کمیونٹی ہماری جان و مال ، عزت و آبرو اور مذہبی عقائد کا احترام کرتی ہے ۔
قبل ازین معاون خصوصی وزیر زادہ نے رمبور میں محکمہ جنگلات کی طرف سے دس درخواست گزاروں کو گھر کی دہلیز پر عمارتی لکڑی کے پرمٹ تقسیم کئے ۔ اس موقع پر ڈی ایف او چترال اور رینج آفیسر عزیزولی موجود تھے ۔ بعد آزان بمبوریت میں بھی پرمٹ تقسیم کئے گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں