255

ویدر پالیسی کے اجراء سے مساوات قائم ہوگیا۔ فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ؍ پروفیسرایسوسی ایشن

،پروفیسرز اور لیکچرارز کو ہمیشہ محروم رکھا گیا تھا۔ ویدر پالیسی سے ان کو حق مل گیا۔گل نسرین
گلگت(خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی کے نگران کابینہ کے صدر پروفیسر محمد رفیع نے کہا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان ، کابینہ اور ممبران اسمبلی نے ہارٹ اینڈ کولڈ الاونس کی پالیسی مرتب کرکے گلگت بلتستان کے سینکڑوں پروفیسروں اور ہزاروں استاتذہ کرام کے ساتھ ہزاروں چھوٹے ملازمین کے دل جیت لیے ہیں۔ اب تک ہارٹ اینڈ کولڈ الاونس کے نام پر مخصوص لوگ مستفید ہوتے رہے ہیں۔ ہارٹ اور کولڈ الاونس کے نام پر کرڈوں روپے مخصوص لوگ ہڑپ کرجاتے تھے۔ اب پہلی بار وزیراعلی گلگت بلتستان، کابینہ اور اسمبلی ممبران نے ویدر پالیسی کے ذریعے شفاف سسٹم کا اجراء کیا۔ اس پالیسی کے اجراء کے بعد ہارٹ اینڈ کولڈ الاونس کے نام پر کی جانے والی کرپشن کا دروازہ بند ہوجائے گا۔نمائندہ خصوصی سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی نائب صدر پروفیسر گل نسرین نے کہا کہ ویدر پالیسی سے تمام کالجز کے اکیڈمک اسٹاف اور تمام اداروں کے چھوٹے ملازمین بہت خوش ہیں۔ کیونکہ ان کو ان کا جائز حق مل رہا ہے۔مخصوص لابی شور مچارہی ہے ۔ کیونکہ اس سے ان کو مفاد حاصل ہورہا تھا۔ اب ہر ایک کو اس کا حق اس کی تنخواہ کے ساتھ ہی ملے گا۔ تو ہر ایک نے خوش ہونا ہے۔ایسوسی ایشن کے نگران جنرل سیکرٹری پروفیسر اشتیاق احمد یادؔ نے ویدر پالیسی کو مقتضائے وقت قرار دیا اور کہا کہ اس پالیسی سے تمام ملازمین میں مساوات قائم کیا گیا ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کچھ ملازمین کو ملے کچھ کو محروم کیا جائے۔ اشتیا ق احمد یاد ؔ نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے دو درجن سے زائد کالجز کے سینکڑوں پروفیسرز ویدر پالیسی کا خیر مقدر کرتے ہیں اور حکومت کی اس عظیم کاوش کو سراہتے ہیں۔سیکرٹری اطلاعات لیکچرار امیرجان حقانی ؔ نے کہا کہ وزیرقانون ایک قابل اور لائق وکیل ہے۔ جو قانون کی باریک بینییوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ انہوں نے اس پالیسی کے اجرامیں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور یہ پالیسی پروفیسروں اور ہزاروں چھوٹے ملازمین کو ان کا حق فراہم کرتا ہے اس لیے اس پالیسی کو فوری طور پر عملددآمد کے لیے یقینی اقدامات کیے جانے چاہیے۔ ایسوسی ایشن کی جملہ کابینہ نے کہا کہ مخصوص لابی اور ٹمپر مافیا کے دباو میں آکر اگر اس پالیسی کو واپس لیا گیا اور سابقہ پالیسی کو برقرار رکھا گیا تو ایسوسی ایشن اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے پورے جی بی میں احتجاج بھی کرے گی اور سابقہ پالیسی کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کرنے کا مجاز ہوگی۔ اس لیے اس پالیسی کو فوری عملدر آمد کروایا جائے۔ایسوسی ایشن کے اراکین نے مزید کہا کہ اس پالیسی کے برقرار رہنے سے جنگلی حیات کو بھی محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی بھی رک جائے گی اور سرکاری ملازمین کو لکڑی کی فراہمی کا بہانہ بنا کر کروڈوں میں کی جانے والی کرپشن بھی روکی جائے گی۔ لہذا پالیسی پر عمل درآمد کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں