233

اے کے ایچ ایس پی چترال کی طرف سے دروش ہسپتال میں ائسولیشن وارڈ کی تکمیل اور حوالگی کی خبر باعث تعجب اور مضحکہ خیزہے۔قاری جمال عبدالناصر

چترال( نمائندہ آوازچترال)سینئر نائب امیر جمعیت علماء اسلام لوئر چترال قاری جمال عبدالناصر نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ آغاخان ہیلتھ سروس چترال کی طرف سے دروش ہسپتال میں ائسولیشن وارڈ کی تکمیل اور حوالگی کی خبر باعث تعجب اور مضحکہ خیز وحیران کن ہے اُنہوں نے کہا کہ جس بلڈنگ کی بات ہو رہی ہے یہ بلڈنگ حکومت پاکستان کی طرف سے کٹیگری سی کی بلڈنگ ہے جو تیاری کے اخری مراحل میں ہے اس بلڈنگ کی تعمیر میں کسی بھی ادارے کی کسی بھی قسم کی شراکت یا تعاون شامل نہیں ہے بلکہ کروڑ وں روپے کی عالیشان بلڈنگ کی تعمیر سے ہمارے ہسپتال کے بہت سے مسائل حکومت پاکستان کی مہربانی سے حل ہونگے۔اُنہوں نے کہا کہ جب ضلعی انتظامیہ نے اس بات کا احساس کیا کہ دروش ہسپتال میں موجود کمروں کو ائسولیشن وارڈ کی حیثیت سے ایمرجنسی کے لئے تیار کی جائے تو ایم ایس دروش ہسپتال نے فوری طور پر ائسولیشن وارڈ ترتیب دی جہاں مریض موجود ہیں جبکہ ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ نے حفظ ما تقدم کے لئے دروش میں ایک ہوٹل کو بھی ائسولیشن وارڈ کی حیثیت سے تیار کرلیا۔ کیوں کہ انتظامیہ جب دروش کے قرنطینہ سنٹروں میں بڑے اچھے طریقے سے چار سو سے زائد افراد کی بطریق احسن دیکھ بال کرنے میں پیش پیش ہے ان کے لئے دس یا بیس مریضوں کے لئے ائسولیشن وارڈ کیا مشکل ہے حالانکہ ائسولیشن کا سلسلہ پہلے سے بخوبی جاری ہے۔قاری جمال نے کہا کہ انتظامیہ اور ہسپتال اسٹاف ہر لمحہ اس خدمت کے لئے پیش پیش ہیں اور ہمیں جب یہ علم ہوا کہ ہسپتال کے لئے سول ادارے کی طرف سے ائسولیشن کے لئے سامان دئیے گئے ہیں تو معلومات کے لئے ہسپتال گیا تو اس ادارے کے ایک نمائندے سے ایم ایس افس میں ملاقات ہوئی موصوف نے پوچھنے پر بتایا کہ دس مریضوں کے لئے عارضی ائسولیشن وارڈ کے لئے سامان لائے گئے ہیں جن میں دس چارپائیاں، دس فوم،دس چھوٹے کولر، دس ڈسٹبین، دس چائینہ کمبل، دس سفید چادر دوپلاسٹک ٹینکی، ایک عدد پانی کھینچنے کے لئے میزایل واٹر پمپ وغیرہ کیٹس جوکہ کل ملاکرایک لاکھ رپے کے سامان میرے اندازے کے مطابق تصور کئے گئے اورہسپتال انتظامیہ نے بھی کہا کہ کل ڈی سی اس وارڈ کا افتتاح آپ حضرات کی موجودگی میں کرئینگے۔اُنہوں نے کہا کہاس وقت ہماری تصویر کشی بھی کی گئی اور سوشل میڈیامیں لگایا گیاجنہیں میں نے گزارش کر کے ہٹادیا۔اُنہوں نے کہا کہ میں نے بحیثیت ایک زمہ دار شہری اور ایک مذہبی سیاسی جماعت کے ضلعی ذمہ دارکے اس حقیقت کی وضاحت کی تھی کہ دس بیماروں کے لئے انتظامات خود محکمہ صحت انجام دے کیوں کہ بلڈنگ سرکار کی ڈاکٹر، نرس،پیرامیڈکس اور کلاس فور سرکار کے،پانی بجلی سرکار کی،مریضوں کے لیے بہترین کھانہ انتظامیہ کی طرف سے جب دی جارہی ہے تو خوامخواہ دوسرے سول ادارے کو ایک لاکھ روپے کے ساتھ بیرونی داماد بنا کر لانے کی کیا ضروت تھی اگر یہ ادارہ عطیہ کے طورپر رقم دینے کے موڈ میں تھا تو ادارے پرلازم تھا کہ امداد ڈی ایچ او یا ایم ایس کے حوالہ کرتے ورنہ تجار یونین دروش یاہم مساجد میں چندہ کرکے یہ سامان ہسپتال انتظامیہ کے حوالہ کرتے حکومت پاکستان اتنا کمزور نہیں ہے کہ دس بیڈ وارڈ قائم نہ کر سکے۔اُنہوں نے کہا کہ اس بے چارہ ادارے نے اب تک گرم چشمہ میں ائسولیشن وارڈ 20 مئی تک مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے یعنی کرونا وائرس ختم ہونے کے بعد وارڈ کا افتتاح کیا جائیگا۔اُنہوں نے کہا کہ ڈی ایچ او چترال کو اس ادارے کا بھر پور شکریہ ادا کرنے کے بجائے خود محکمہ صحت کی طرف سے اپنے سٹور سے دس بستروں کا بندوبست کرکے حکومتی رٹ قائم کرتے تو بہت ہی اچھا تھا یا ہم ہسپتال کے ہمسایہ اپنے گھروں سے بسترے دے سکتے تھے جس کے لئے ہم ہروقت تیار ہیں۔قاری جمال عبدالناصر نے کہا کہ ہم ان اداروں سے یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ عوامی جذبات کا احترام کرتے ہوئے سستی شہرت کیلئے حکومتی کارکردگی کو ملیامیٹ کرنے سے باز رہینگے ہمیں ملکی اداروں پر آپ حضرات سے زیادہ توقعات ہیں کیوں کہ دروش ہسپتال میں حکومت کی طرف سے ماہوار عوامی بہبود کے لئے صرف تنخواہوں کی مد میں چالیس سے پچاس لاکھ روپے خرچ کی جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں