171

سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی بارویں برسی میں شرکت کے لئے چترال سے ہزاروں جیالے روالپنڈی کے لئے روانہ ہوگئے

چترال /سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کی کل بارویں برسی منائی جا رہی ہے۔ راولپنڈی میں موجود لیاقت باغ، جہاں 2007 میں بینظیر بھٹو نے آخری مرتبہ عوامی جلسے سے خطاب کیا، ستائیس دسمبر 2007 کو بے نظیر بھٹو لیاقت باغ کے اسی دروازے سے اپنے آخری جلسے کے لئے پہنچیں جہاں جیالوں، کارکنوں اور چاہنے والوں کا جم غفیر ان کا منتظر تھا۔

اس روز لیاقت باغ کارکنوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، کارکن اپنی رہنما کی آمد کے منتظر تھے۔3بج کر 31 منٹ پر بینظیر لیاقت باغ پہنچیں اور جلسہ گاہ میں موجود جیالوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔انہوں نے ڈائس پر کھڑے ہو کر عوام سے خطاب کیا۔ جلسے کے دوران بینظیر بھٹو نے اپنے خطاب کا آغاز کارکنوں کے پرجوش نعروں میں کیا اور ملک کو لاحق دہشتگردی کے خطرات اور چیلنجز کے بارے میں بات کی خطاب کے بعد بینظیر اسٹیج سے اُتر کر اپنے گاڑی کی جانب بڑھ گئیں۔

بے نظیر بھٹولیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آبادجارہی تھیں، کہ لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے کارکن بے نظیر بھٹو کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس دوران جب وہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گاڑی کی چھت سے باہر نکل رہی تھیں کہ نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔

اس کے بعد بے نظیربھٹو کی گاڑی سے کچھ فاصلے پر لیاقت باغ کے اسی مرکزی گیٹ کے سامنے شام پانچ بجکر گیارہ منٹ پر اندھی گولی کا نشانہ بنیں اور شہید ہو گئیں۔ ایک زوردار دھماکا بھی ہوا جس میں ایک خود کش حملہ آور جس نے دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی بیلٹ پہن رکھی ہوئی تھی، خود کو دھماکے سے اُڑا دیا۔ اس دھماکے میں بینظیر بھٹو جس گاڑی میں سوار تھیں، اس کو بھی شدید نقصان پہنچا لیکن گاڑی کا ڈرائیور اسی حالت میں گاڑی کو بھگا کر راولپنڈی جنرل ہسپتال لے گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئیں۔
بے نظیر بھٹو شہید کی بارہویں برسی میں شرکت کے لئے چترال سے ہزاروں کی تعداد میں جیالے لوئر چترال کےسینئر نائب صدر انجینئر فضل ربی جان کی قیادت میں جمعرات کے روز چترال سے روانہ ہوگئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں