326

اسپیشل  افراد بھی ہمارے معاشرے کا ایک حصہ ہیں انہیں بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو کہ معاشرے کے دیگر عوام کو حاصل ہیں

چترال (ڈیلی چترال نیوز)اسپیشل  افراد بھی ہمارے معاشرے کا ایک حصہ ہیں انہیں بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو کہ معاشرے کے دیگر عوام کو حاصل ہیں حکومت ترجیحی بنیادوں پر اسپیشل  افراد کیلئے سرکاری محکموں میں ملازمتوں میں مختص کوٹے میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اُن کی مشکلات میں کمی آسکیں ۔  ہمارے معاشرے میں اسپیشل  افراد کو  مختص حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے اور انہیں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا خالانکہ اسپیشل افراد سب سے زیادہ عزت اور توجہ کے مستحق ہیں اور ہمارے  ملک میں اسپیشل  افراد کے حقوق کے حوالے سے قوانین بھی موجود ہیں لیکن ان پر کسی قسم کا عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔

ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسر چترال نصرت جبین نے ڈیلی چترال نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ چترال بھر سے 3600 کے لگ بھگ اسپیشل افراد کو سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی ضلعی دفتر نے رجسٹرڈ کردیا ہے اورچترال ٹاون سے تعلق رکھنے والے 45اسپیشل بچے متعلقہ سکول میں زیرتعلیم ہیں ۔محکمہ سوشل ویلفیئرچترال   اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے ان اسپیشل افراد کی زندگی میں آسانی لانے اور انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چترال  درالاامان مارچ 2021 سے باقاعدہ کام کررہے ہیں ۔جس میں اپردیر،لوئردیراورسوات سے43خواتین کی انٹری ہوچکاہے اس وقت چترال درالاامان میں 14خواتین ،4بچے کل 18افراد موجودہیں جن کوتمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ۔نصرت جبین نے کہاکہ  ایک سال سے اسپیشل افراد کی رجسٹریشن کے لئے  ون وینڈو اپریشن شروع کیاہے اُن کی باقاعدہ میٹنگ  مہینے میں دودفعہ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال چترال  میں ہورہاہے  جس ایم ایس ،ڈی ایم ایس اوردوسرے ڈاکٹرز شرکت کرتے ہیں ۔اس میٹنگ میں اسپیشل افراد کی اسمنٹ کے بعد تمام کاغذی کارراوئی مکمل کرہوئے  اُسے سرٹیفیکٹ فراہم کرتے ہیں اورہمارے اسٹاف انہیں نادر افیس لے جاتے ہیں۔حکومت کی طرف سے اسیپشل ایجوکیشن  چترال میں زیرتعلیم بچوں کے لئے 7000 روپے کاچیک بھی آئے تھے جوپچھلے دنوں تقسیم کیاگی۔اسپیشل افراد کے لئے مختلف تقریبات کاانعقادکرتے ہیں ۔اوراُن کی معذوری کے حوالے سے مددگارآلات کی ڈیمان بھی د ی ہے انشاء اللہ تعالیٰ عنقریب مل جائے گا۔انہوں نے کہاکہ محکمہ  سوشل ویلفیئر اسپیشل افراد کے تعاون کے لئے ہرممکن کوشش کررہےہیں۔ اسپیشل افرادمعاشرے کے کارآمدشہری ہیں ان کوکبھی نظراندازنہیں کیاجاسکتاہے ۔

اسپیشل  افراد کی تنظیم کے صدر ثناء اللہ نے کہا کہ ہم معذور لوگ جب کسی دفتر جاتے ہیں تو اس افسر تک رسائی میں ہماری معذوری بڑی رکاوٹ بنتی ہے۔ چترال میں پانچ ہزار معذور ہیں جبکہ یہاں معذوروں کے لیے صرف ایک سکول اور ایک بس ہے جو صرف ٹاؤن محدود ہیں باقی علاقوں کے اسپیشل افراد اس سے محروم ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ معذور افراد بھی اس معاشرے کا حصہ ہے ان کے لیئے کمپلکس تعمیر کی جائے جہاں نہ صرف وہ کھیل کود کرسکے بلکہ ایسا کوئی ہنر بھی سیکھے جس سے وہ اپنے اہل خانہ کیلئے رزق حلال کما سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں