191

شاہی جامع مسجد ،جنگ بازار مسجد اور بلال مسجد دروش کو اوقاف کی تحویل میں دینے کے خلاف شدید سیاسی اور عوامی رد عمل ، صوبائی حکومت کا یہ اقدام کسی صورت قبول نہیں ۔ سیاسی قائدین

چترال ( نامہ نگار ) شاہی جامع مسجد چترال ، جامع مسجد ژانگ بازار مسجد اور مسجد بلال دروش کو محکمہ اوقاف خیبر پختونخوا کی طرف سے اپنی تحویل میں لینے کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے ایکاکرلیا اور اس کے خلاف سخت مزاحمت پیش کرتے ہوئے اسے ناکام بنانے کا اعلان کردیا۔ اتوار کے روز سابق ایم پی اے اور امیر جمعیت علمائے اسلام لویر چترال مولانا عبدالرحمن کے زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں ایک متفقہ قرار داد میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیاکہ چترال کے مساجد کو محکمہ اوقاف کی طرف سے اپنی تحویل میں لینے کے عمل کو فوری طور پر روکتے ہوئے پیر 18مارچ کو شاہی مسجد کی کمرشل اراضی کو پشاور میں نیلامی کو منسوخ کیا جائے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہی جامع مسجد کے لئے سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے گرانٹ دی تھی جس میں محکمہ اوقاف کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے جبکہ محکمہ اوقاف کے اس قدم کا مقصد مسجد کی زمین اور دوسرے وسائل کو ہتھیانے کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ بات بھی حقیقت ہے کہ اس محکمے کے زیر انتظام مساجد بشمول مسجد مہابت خان کی حالت زار بہت ہی خراب ہے اور چترال کے عوام شاہی مسجد کی بھی یہ حالت ہوتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے۔ اجلاس میں سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر عبدالولی خان ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی کے مولانا جمشید احمد اور وجیہہ الدین، جے یو آئی کے قاری جمال عبدالناصر اور مولانا فتح ا لباری، پی پی پی کے فتح الرحمن لال، اے این پی کے میر عباداللہ خان، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ، تجار یونین کے بشیر احمد، اظہر اقبال اور دوسرے شامل تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں