124

ڈی سی لوئر چترال کی قیمتیں کنٹرول کرنے پر زور ، محکمہ فوڈ کا سبزی منڈی مالکان سے ملی بھگت کا خدشہ ، سبزیوں کی قیمتیں آسمان پرچڑھ گئیں ۔ چھریاں تیز

چترال ( محکم الدین) چترال کے عوامی حلقوں نے اس امر پر تعجب کا اظہار کیا ہے ۔ کہ سبزیات چترال شہر سے باہر آدھی قیمت پرمل رہے ہیں ۔ لیکن چترال شہر میں قمیتیں ڈبل وصول کی جارہی ہیں ۔ اتوار کے روز ایون میں ٹماٹر130 روپے فروخت ہورہا تھا ۔ لیکن ایک دن بعد 8اپریل پیر کے روز چترال اتالیق بازار میں وہی ٹماٹر 230 روپے سرکاری نرخ پر فروخت کیا گیا ۔ اسی طرح دیگر سبزیات بھی چترال شہر کی نسبت اطراف میں سستی مل رہی ہیں ۔ مگر جب ڈی ایف سی لوئر چترال کے دستخطوں سے جو سرکاری نرخنامہ روزانہ کی بنیاد پر تیار کرکے تقسیم کیا جاتا ہے ۔ اس میں اطراف کے عام مارکیٹ اور سبزی منڈی چترال کیلئے مقرر کردہ قیمتوں میں فی آئٹم 100 ، 50 اور کمترین سطح 30 روپے فی کلو گرام کا فرق موجود ہوتا ہے ۔ اس سے یہ واضح ہو رہا ہے ۔ کہ یا تو یہ نرخنامہ جعلی بناکر مارکیٹ میں تقسیم کی جاتی ہے۔ یا متعلقہ ادارے اس گرانفروشی میں برابر کے شریک ہیں ۔ جو چترال شہر کے لوگوں کو لوٹنے کیلئے تیار کیا گیا ہے ۔ عوامی حلقوں نے انتظامیہ کی اس بات کو بھی مسترد کیا ہے۔ کہ سبزی میں فرسٹ اور سیکنڈ کیگیری رکھا گیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ اداروں نے ناقص سبزیات کے فروخت کی اجازت دے دی ہے ۔ اور دوسری یہ کہ ناقص مال کو بھی اچھی قیمت پر فروخت کرنے کی راہ ہموار کر دی ہے ۔ چترال میں ماہ رمضان میں ضلعی انتظامیہ چترال نےصوبائی احکامات پر عمل کرتےہوئے مانٹیرنگ ڈیسک قائم کئے ۔ اور روزانہ کی بنیاد پر قصابوں ،مرغی فروشوں پر چھاپے مارے گئے ۔ جس کا فائدہ یہ ہوا ۔ کہ گوشت سرےسے مارکیٹ سے غائب ہوگیا ۔ اور خفیہ طور پر بازار سے باہر منہ مانگی قیمت پر گوشت فروخت کی اطلاعات موصول ہوئیں ۔ لیکن انتظامیہ کچھ بھی نہ کرسکی۔ اور لوگ ماہ رمضان میں گوشت کو ترستے رہے۔ بازار میں ٹیڑھی قلعی والی مرغی جسے مقامی لوگوں نے “دار کاہک ” نام دیا ہے۔ خریدنے پر مجبوررہے۔ اپر چترال اویر سے تعلق رکھنے والے شیرعمر نے میڈیا کو بتایا ۔ کہ ریشن میں تما م سبزیات بشمول ٹماٹر فی کلوگرام چترال شہر کے مقابلے میں سستے مل رہے ہیں ۔جبکہ ریشن چترال شہر سے پچاس کلومیٹر سے زیادہ دور ہے ۔ لیکن حیرت کی بات ہے ۔ کہ چترال شہر میں انتظامیہ کے ناک کے نیچے لوگوں کے گلے میں چھری پھیری جارہی ہے ۔ اس کا انتظامیہ کو علم نہیں ہے ۔ یا علم ہونے کے باوجود خاموش ہے ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر چترال سے اپیل کی ۔ کہ چترال شہر کے سبزی منڈی تاجر مافیا بن چکے ہیں ۔ پورے چترال کو ریڑھیوں کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے۔ اور سبزی کیلئے اپنی مرضی کے نرخنامے مقرر کروانا ان کیلئے عام سی بات ہو گئی ہے۔ اس لئے اگر انتظامیہ کنٹرول ریٹ پر سبزیات عوام کو فراہم کرنے میں مخلص ہے ۔ تو چترال شہر سے باہر سبزی فروشوں سے ریٹ معلوم کرکے نرخ مقرر کریں ۔ تاکہ لوگوں کو حقیقی معنوں میں ریلیف مل سکے ۔ جب تک چترال میں سبزی کے تھوک فروشوں کو کنٹرول نہیں کیا جائے گا ۔ انتظامیہ کی کوششوں کے اچھے نتائج نہیں نکلیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں