224

خیبر پختونخوا میں اربوں روپے کی کرپشن کاانکشاف،کس کس نے بہتی گنگامیں ہاتھ دھوئے؟انکشاف نے تحریک انصاف کوپریشان کردیا

پشاور(نیوزڈیسک)خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مختلف اداروں میں ارب روپے کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال15-2014 کی آڈٹ رپورٹ میں خیبر پختونخوا حکومت کی اکاؤنٹس اور مختلف محکموں میں 28ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا ہے جبکہ مالی سال-2013-14کے دوران آڈٹ رپورٹ میں خیبر پختونخوا میں 17ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا گیا تھااسی طرح آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 15-2014 پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کی آڈٹ رپورٹ میں 7ارب98کروڑ سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہو اہے آڈٹ رپورٹ میں پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ جنگلات نے غیر ضروری اخراجات ، سرکاری گاڑی کی غلط استعمال اور ٹی اے ڈی اے اور الاؤنسز کی مد میں لاکھوں روپے خرچ اور وصول کئے آڈٹ رپورٹ میں پارلیمانی سیکرٹری سے لاکھوں روپے وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے آڈ ٹ رپورٹس میں قواعد و ضوابط کے برعکس مختلف محکموں میں سرکاری ملازمین کو ترقیاں دینے اور ڈیپوٹیشن یا پھر دیگر اداروں سے صوبائی محکموں اور کمپنیوں میں ملازمت دیکر اربوں روپے کے غیرضروری اخراجات کرنے پر بھی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں سال 15-2014 کے دوران سب سے زیادہ6ارب85کروڑ کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں کیا گیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر5ارب89کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف انرجی اینڈ پاور میں کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ امریکی امدادی ادارے یو ایس اے آئی ڈی کی جانب سے ملاکنڈ ڈویڑن کی تعمیر نو بحالی و آبادکاری کیلئے دی جانے والی امداد میں سے ایک ارب 10کروڑروپے کی مالی بے قاعدگی کا انکشاف ہو اہے جن میں 2کروڑ50لاکھ روپے ملبہ ہٹانے کیلئے اضافی اورغیر ضروری طور پر دیئے گئے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں خیبر پختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے اربوں روپے کی نشاندہی کرنے کے باوجود پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رقم وصول کرنے میں ناکام ہے جبکہ صوبائی محکمے بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ریکارڈ فراہم نہیں کر رہے ہیں جبکہ محکموں کو مالی بے قاعدگیوں پر قابو پانے میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سردار حسین بابک نے مزید کہا کہ رپورٹ کے مطابق بجٹ خرچ نہ کرنے پر محکمہ خزانہ میں 4ارب روپے سے زائد ، محکمہ خوراک میں3 ارب 87 کروڑ ،محکمہ ہاؤسنگ میں 77کروڑ20لاکھ، محکمہ زراعت میں15کروڑ50لاکھ،محکمہ حج اوقاف اور مذہبی امور میں9کروڑ50لاکھ،محکمہ تعلیم میں 56کروڑ50لاکھ، محکمہ ماحولیات میں10کروڑ80لاکھ،محکمہ صحت میں 19 کروڑ 70 لاکھ، محکمہ داخلہ و قبائیلی امور میں23کروڑ10لاکھ،محکمہ ایریگیشن میں 6 کروڑ 80 لاکھ، محکمہ صنعت میں 5 کروڑ 40 لاکھ ، محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں3کروڑ70لاکھ، محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ میں 34کروڑ70لاکھ، ڈائریکٹوریٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں26کروڑ70لاکھ اور محکمہ ٹرانسپورٹ میں ایک کروڑ20لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ بپلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ نے بٹ گرام میں واٹر سپلائی سکیم کے نام پر 8کروڑ60لاکھ روپے نکالے تاہم آڈٹ کے دوران 8کروڑ60لاکھ کی واٹر سپلائی سکیم غیر فعال پائی گئی ہے اسی طرح محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ کے ایک اور سکیم میں6کروڑ97? ?لاکھ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔سردار حسین بابک نے کہا کہ صوبے کو مالی و انتظامی طور پر لوٹ لیا گیا ہے اور اربوں روپے کی بے قاعدگیوں پر اب قانون کو حرکت میں آنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف تین سال میں 45ارب روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا جو کہ مالی بے ضابطگیوں کا ریکارڈ ہے، انہوں نے کہا کہ دوسروں پر کرپشن کے الزامات لگانے والے اب نوشتہ دیوار پڑھ لیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں