274

گورنمنٹ دارالعلوم شاہی مسجد چترال میں ’’ عربی لینگویج کورس‘‘ کا آغاز کر دیا گیا۔

چترال ( ارشاد اللہ شاد ؔ ) گورنمنٹ دارالعلوم شاہی مسجد چترال میں آج مورخہ 04اکتوبر بروز بدھ بعد از نماز ظہر ’’ عربی لینگویج کورس‘‘ کی پر رونق پروگرام شیخ الحدیث وصدر دارالعلوم چترال مولانا حبیب اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی ۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے شروغ ہوا۔ پروگرام میں جامعہ ہذا کے اساتذہ، طلباء کے علاوہ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ صدر گورنمنٹ دارالعلوم چترال مولانا حبیب اللہ نے عربی زبان کی اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بولے جانے والی زبانوں میں عربی کو جو مقام حاصل ہے اس سے انکار ممکن نہیں ۔ عربی زبان کی اہمیت کیلئے اس سے بڑی دلیل اور کیا ہوسکتی ہے کہ اسلام کی بنیادی ماخذ قرآن کریم اور احادیث رسول ﷺ کا سارا ذخیرہ اسی زبان میں ہے ۔ ارکان اسلام کی ادائیگی کا انحصار ایک بڑی حد تک اسی پر ہے ۔ عربی قرآن اور اہل جنت کی زبان ہے ۔ اسلامی شریعت کا اصل منبع یہی زبان ہے ۔ لہذا شریعت کی تفہیم کی خاطر عربی کا آنا از بس ضروری ہے ۔ لیکن آج کے دور میں مسلمانوں کو جہاں فکری طور پر زوال آیا ہے وہاں یہ بھی اثرا ت مرتب ہوئے ہیں کہ انہیں اپنی زبان او ر علوم سے وہ شغف نہیں رہا جو انگریزی علوم اور زبان سے ہے، اور اسی مشکل کا بالخصوص اسی وقت سامنا کر نا پڑ رہا ہے جب مسلمان حج و عمرہ کیلئے جاتے ہے ، وہاں اسے ایک تو دوران ادائیگی فریضہ زبان نہ آنے کی وجہ سے مشکلات پیش آتی ہے۔ اسی طرح اگر سعودی عرب یا کسی دیگر عرب ملک میں کاروبار کیلئے جانا ہو تو یہ اسی طرح کی مشکلات کا شکار ہوتا ہے ۔ چنانچہ عوام الناس کی اس پریشانی کے حل کیلئے گورنمنٹ دارالعلوم شاہی مسجد چترال میں ’’ عربی لینگویج کورس‘‘ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام النا س کو دعوت نامہ پیش کرتا ہوں کہ آئے اور عربی زبان سے استفادہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئے اس بات کا وعدہ کریں کہ آپ میری ان گزارشات پر غور کریں گے اور اپنی قیمتی اوقات میں سے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر کچھ تھوڑا سا وقت نکالیں گے اور عربی زبان کو سیکھنے کیلئے اپنی کوششیں صرف کریں گے۔
اس کے بعد جامعہ ہذا کے استاد الشیخ مولانا لعل بادشاہ نے عربی لینگویج کورس کے حوالے سے تعارفی کلاس لیا ۔ اس کے بعد امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد نے اپنے خیالات سے آگاہ کیا۔ آخر میں اجتماعی دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں