ذراسوچئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:ہماحیات چترال
اکثر بابا جانی کو کسی گہری سوچ میں دیکھ کر تجسس کا شکا ر ہوجاتی تھی اور جب ان سے پوچھتی تو کہتے بیٹا !تنگ علاقہ اور چھوٹا گاؤں تمہاری صلاحتیں ختم کر دیتے ہیں کبھی کبھار تو بات مذاق میں ٹل جاتی لیکن ہر بار نہیں یہ الفاظ میری سوچ کی وادی میں گردش کر تے جس کی وجہ سے میں اس مثال کی تلاش میں نکل پڑی ویسے علاقہ تو یہ بھی تنگ ہے جہاں میں رہتی ہوں البتہ گاؤں چھوٹا نہیں ہے ایسے ماحول اور با صلاحیت لوگوں کے بیچ رہ کر میرے اندر کی جہالت بھی کافی کم ہوگئی ہے بہر حال یہ بات میرے اندر بیٹھ گئی تھی اور میں اس کی تلاش میں ایک جگہ جا پہنچی تنگ علاقہ اور چھوٹا گاؤں اگر آ پ اپنا مصلیٰ لے کر نماز کیلئے بیٹھ جائیں گے تو آپ الجھن کا شکا ر ہوجائیں گے کہ قبلہ کس طرف ہے ؟ سیاحت کے لحاظ سے یہ علاقہ بہت اچھا سمجھا جاتا ہے قدرت کے ایسے شہکار مو جود ہیں کہ دل بے اختیار اس کی طرف کھینچا چلا جاتا ہے اخروٹ کے لمبے اور تناور درخت کے سائے میں بیٹھنے کا ایک الگ ہی مزہ ہے اور اس سے بھی مزے کی بات یہ ہے کہ یہ اخروٹ کسی انسان نے نہیں بلکہ یہاں کے پرندے (کرگس )لگاتے ہیں جو کہ ایک قدرتی عمل ہے یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش اخروٹ اور آلو کی پیداوار ہے جس کیلئے وہ بہت زیادہ محنت کرتے ہیں لیکن ان کی تعلیم میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے اور جو علم سے محبت رکھتے ہیں وہ یہاں سے ہجرت کر گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں آبادی کم ہے بچے اکثر سکول سے غیر حاضر ہوتے ہیں اور پوچھنے پر بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ مویشیوں کے ساتھ مصروف تھا یا پھر کھیتوں پر گلی ڈنڈا کھیلتے ہوئے دیکھائی دیں گے اور واپس آنے پر ماں باپ کا م پرلگا دیتے ہیں اب بات ایسی نہیں کہ یہاں کے لوگ تعلیم یافتہ نہیں ہیں آپ کو بہت سے ایسے نوجواں ملیں گے جو اعلیٰ یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل ہونگے بظاہر تو ان کے لباس سے لگے کا کہ وہ تعلیم یافتہ ہیں لیکن جب آپ ان سے بات کریں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ تعلیم یافتہ نہیں صرف خواندہ ہیں اس علاقے میں تعلیم تو ہے لیکن تعلیم یافتہ لوگ نہیں جہالت کے اندھیروں نے انھیں اس قدر گھیرا ہے کہ اگر اب بھی ایک ماں ایک بیٹی کو جنم دیتی ہے تو وہ اس کیلئے طعنہ بن جاتا ہے اب یہ ان کی جہالت ہے یا سادہ لوح مزاج کہ ان کا جنات پر بڑا یقین ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کا یہ باقاعدہ ایک بڑا کاروبار ہے بھلا اب جنات آپ کے مسائل کیسے حل کر سکتے ہیں ؟میرا ہر گز مطلب کسی کی دل ازاری کرنا نہیں ہے میر اکام تو معاشرے کی اصلاح ہے اور بھی بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں تعلیم تو ہے لیکن تعلم یافتہ لوگوں کے بجائے صرف خواندہ ہیں جن کی اصلاح بے حد ضروری ہے با با جانی نے غلط نہیں کہا تنگ علاقہ اور چھوٹا گاؤں انسان کی صلاحیتوں کو ضائع کردیتا ہے اور پھر ذراسوچئے ۔۔۔صرف ڈگری ہاتھ میں لینے سے کوئی تعلیم یافتہ نہیں کہلاتا لکھنے پڑھنے کے ساتھ ساتھ ذہانت کی ترقی بھی تعلیم کہلاتی ہے ۔