Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

صدابصحرا۔۔۔۔۔۔۔ نیا امتحانی نظام ۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

حکومت نے سکولوں کی سطح سے لے کر کالجوں کی سطح تک نیا امتحانی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جو رٹہ سسٹم اور بوٹی مافیا کو ختم کر کے تصورات پر مبنی امتحان کا سسٹم ہو گا آج کل اولیول ،اے لیول کے لئے اس طرح کا نظام کا م کر تا ہے آغاخان یونیورسٹی ایجوکیشن بورڈ کا طریقہ کا ر بھی اس طرز پر قائم ہے اعلی تعلیم کے ٹیسٹ، گیٹ (GAT) سیٹ (SAT) ، ETEA اور جی آر ای کے ٹیسٹ اس طریقے پر لئے جاتے ہیں حالیہ برسوں میں این ٹی ایس کے جو امتحانات لئے گئے وہ بھی اس اصول پر مبنی تھے حکومت نے اب اس طریقہ امتحان کو پانچویں جماعت سے شروع کرنے کا پروگرام وضع کیا ہے اگر ایسا ہو اتو اس کا فوری نتیجہ کیا ہو گا ؟ آنکھیں بند کر کے سوچئے تو معلوم ہو گا کہ بازار میں ٹیسٹ پیپر ،حل ،گائیڈ اور پاکٹ سائز گا ئیڈ والا کروڑوں روپے کا بہت بڑا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا اسطرح گائیڈ لکھنے اور چھاپنے والے بے روزگار ہو جائینگے انگریزی کے پرچے کے دن پشاور شہر کی 20مارکیٹوں میں 50ہزار پاکٹ سائز گائیڈ فروخت ہو ا کرتے تھے اب ایسا نہیں ہو گا اب کوئی طالب علم کتا ب لیکر امتحانی ہال میں جائے گا تو کتاب اُس کے کام نہیں آئے گی کیونکہ تصورات پر مبنی پرچہ کتاب سے نہیں آئے گا نصاب سے آئے گا ہمارے ہاں 98فیصد سکولوں اور کالجوں میں اساتذہ اور طلباء طالبات کو یہ بھی علم نہیں کہ نصاب کس چڑیا کا نام ہے تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو ا ہے کہ کمرہ جماعت میں نصا ب اور نصاب کے اہداف کا ذکر شروع ہو اہے کیونکہ پر چہ نصاب کے اہداف کو سامنے رکھ کر مرتب کیا جارہا ہے کتاب کو سامنے رکھ کر نہیں دونوں میں نمایاں فرق ہے کتاب میں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ قائداعظم کب پیدا ہوا؟ کہاں پیدا ہوا، رٹہ ان باتوں کا ہوتا ہے گائیڈ میں یہ باتیں آتی ہیں پانی پت کی پہلی لڑائی کب لڑی گئی دوسری لڑائی کب لڑی گئی تیسری لڑائی کب لڑی گئی ؟ فیثا غورث کہاں پیدا ہوا ؟ آئن سٹائن کس عمر میں مرا؟ ڈاروِن کے باپ کا کیا نام تھا ؟ اور نیوٹن کا استاد کون تھا ؟تصورات پر مبنی پرچے میں ایسے سوالات نہیں ہو تے نصاب میں ہر مضمون اور ہر سبق میں اہداف دئیے گئے ہیں ان اہداف کو ایس ایل اوز (SLos) یعنی طالب علم کی تعلیم کے ممکنہ نتائج کہا جاتا ہے مثلاََمطالعہ پاکستان پڑھنے کے بعد طالب علم کو قائداعظم کے افکا ر اور پاکستان کے نظریاتی اساس کا علم ہونا چاہیے بیالوجی کے طالب علم کو جانوروں ،کیڑے مکوڑوں اور پودوں ،جڑی بوٹیوں کے خواص کا علم ہونا چاہیئے ان کی مختلف کیفیات کا علم ہونا ضروری ہے اس مقصد کے لئے ترقی یا فتہ ممالک میں نصاب کی کتابوں کو ختم کر دیا گیا ہے نصاب کے اہداف کو سامنے رکھ کر طلباء اور طالبات کو چیدہ چیدہ موضوعات پر تعلیم دی جاتی ہے مثلاََ کشش ثقل کا سبق کمرہ جماعت میں پڑھا یا جائے گا طلبا ء اور طالبات مختلف تجروبات کے ذریعے اس کا مظاہر ہ دیکھنیگے اس کے بعد وہ ڈیسک پر آکر ان تجربات کو لکھینگے اور چار یا پانچ نتائج اخذ کرینگے یہ نتائج نصاب کے اہداف ہیں امتحان میں کشش ثقل اور وزن کے باہمی تعلق پر جتنے بھی سوالات آئینگے طلباء اور طالبات اپنے تجربات کی روشنی میں نصاب میں دیئے اہداف کے مطابق جواب لکھینگے یہاں پر یا ر لو گوں کا ٹیسٹ پیپر کا م نہیں دے گا پاکٹ سائز گائیڈ لے کر ہا ل میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا چند سال پہلے ہمارے صوبوں کو انٹری ٹیسٹ کا نمونہ آغاخان یونیورسٹی نے دیا تھا ا ب بھی آغاخان یونیورسٹی میں نصاب کے اہداف پر مبنی امتحانات کے لئے اساتذہ کی تربیت ،کمرہ جماعت میں اسباق کی تیاری اور تکمیل کے بعد امتحانات کا مربوط سسٹم موجود ہے یہ سسٹم ہمارے تعلیمی اداروں میں لایا جا سکتا ہے صرف امتحانی نظام کو لانا کا فی نہیں اساتذہ کی تربیت سے لے کر کمرہ جماعت میں سیکھنے اور پڑھانے کے عمل کوبھی نئے نظام سے ہم آہنگ کرنا ہو گا آپ رٹہ کی تعلیم دیکر تصورات کا امتحان نہیں لے سکتے صوبائی حکومت کا فیصلہ قابل ستائش ہے تعلیمی بورڈوں کے پاس اس نظام کو چلانے کی اہلیت اور صلاحیت بھی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو مربوط تعلیمی سسٹم کے تابع کیا جائے تاکہ مطلوبہ نتائج بر آمد ہو سکیں ۔
لوگوں کو ہے آفتاب جہانتاب کا دھوکا
ہرروزدکھاتا ہوں اک داغِ نہاں اور

Related Articles

Back to top button