پرنس کریم آغاآخان کا دورہ چترال !تاریخی پس منظر میں …..کریم اللہ
اسماعیلیوں کے روحانی پیشوا ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان 9دسمبر کو ایک روزہ دورے پر چترال تشریف لارہے ہیں اس دورے میں آپ اپر چترال میں بونی اور لوئر چترال میں گرم چشمہ کے مقام پر اپنی جماعتوں کو دیدار اور دربار سے نوازیں گے ، جبکہ مختلف سرکاری وسیاسی وفود سے بھی ملاقات متوقع ہے ۔ پرنس کریم کاحالیہ دورہ جہاں اسماعیلی کمیونٹی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہے وہیں پورے چترالی عوام میں اس دورے سے متعلق کافی متجسس پائی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ پرنس کریم کے حالیہ دورے کے موقع پر انتظامات اور تیاریوں میں اسماعیلیوں کے ساتھ ساتھ سنی برادری بھی شانہ بشانہ مصروف عمل ہے ۔جو کہ اس خطے میں انٹر کمیونل ہارمنی کی بہترین مثال ہے ۔ پرنس کریم آغاخان 13دسمبر 1936ء کو سوئزرلنڈ کے شہر جینوا میں پیدا ہوئے،آپ ہارڈورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا ، 1957ء کو جب اسماعیلیوں کے اڑتالیسویں امام سر سلطان محمد شاہ کا انتقال ہوا توپرنس کریم 11جولائی 1957ء کو 21برس کی عمر میں آغاخان (چہارم) کے موروثی لقب سے اسماعیلیوں کے انچاسوین امام کی حیثیت سے تخت امامت پر جلوہ افروز ہوئے ۔ اور گزشتہ ساٹھ برسوں سے آپ نہ صرف اسماعیلیوں بلکہ دوسری کمیونٹی کی صحت، تعلیم اور سماجی ترقی کے لئے ناقابل فراموش کردار اداکرتے آرہے ہیں آغاخان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک پوری دنیا میں کارکردگی کا معیار تصور کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کے شمالی علاقوں بالخصوص گلگت بلتستان اور چترال کی ترقی میں اے کے ڈی این کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان 6مارچ 1976ء کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے ہمراہ چترال کا دورہ کیا ذوالفقارعلی بھٹوشہید 1975ء میں گرم چشمہ کا درہ کیا تو اسماعیلی کمیونٹی کو خوشخبر سناتے ہوئے اعلان کیا کہ بہت جلد میں آپ کے امام پرنس کریم کو چترال آنے کی دعوت دی جائے گی ، اس اعلان کے بعد وہاں موجود لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور بھٹو زندہ باد کے نغروں کے ساتھ جلسے کے شرکاء جھوم اٹھے ۔ بالاآخر 6مارچ 1976ء کو پرنس کریم آغاخان ذوالفقارعلی بھٹو کے ہمراہ چترال کا دورہ کیا ، اس موقع پر بھٹو صاحب نے پرنس کریم سے درخواست کی کہ میں چترالیوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں لیکن ملکی وسائل اس کی اجازت نہیں دیتے لہذا چترال کی ترقی میں آپ بھی حکومت پاکستان کی مدد کریں ۔یوں چترال میں اداروں کا جھال بچھادیا گیا اور چترال میں انفراسٹریکچر سے لے کر تعلیم اور صحت تک العرض زندگی کے سارے شغبوں میں اے کے ڈی این کا کردار نمایاں نظر آتا ہے ۔ اس کے بعد وقتا فوقتا پرنس کریم چترال کا دورہ کرتے رہے دوسری بار اپنی امامت کے سلور جوبلی کے سال میں 15مئی 1983ء کو چترال تشریف لائیں اس دورے میں صرف مستوج کا دورہ کرکے جماعتوں کو دیدار سے نوازا۔ اس کے بعد 15نومبر 1987ء کو پرنس کریم ایک مرتبہ پھر چترال کے دورے پر آئے اس بار گرم چشمہ ، سوسوم، شوتخار، بونی کا دورہ کیا۔ اور آخری مرتبہ آج سے ٹھیک 14برس قبل 3دسمبر 2003ء کو پرنس کریم ایک بار پھر چترال تشریف لائے اس مرتبہ گرم چشمہ اور بونی میں جماعتوں کو دیدار سے نوازا۔ سن 2007ء کو آپ کی امامت کاگولڈن جوبلی منایا گولڈن جوبلی سال کے موقع پر پرنس کریم کا دورہ چترال متوقع تھا لیکن ملک میں ابتر سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے گولڈن جوبلی کے موقع پر آپ کی تشریف آوری ممکن نہ ہوسکی ۔ جبکہ سال روان میں پرنس کریم اپنی امامت کا ڈائمنڈ جوبلی منایا اس موقع پر پرنس کریم نے دنیا بھر کی جماعتوں کو دربار سے نواز ا ۔ اور اسی سلسلے میں دسمبر کے دوسرے ہفتے میں آپ پاکستان کے دورے پہ آرہے ہیں اس دورے میں آپ چترال میں دو مقامات یعنی بونی اور گرم چشمہ میں جماعتوں کو دربار اور دیدار سے نوازیں گے ، جبکہ 10دسمبر کو گلگت بلتستان میں غذر اور ہنزہ کی جماعتوں سے ملاقات کریں گے ۔