283

عبرت انگیز واقعہ……مولاناخلیق الزمان

افغانستان کے ایک شہرمیں قحط آ گیا،یہان ایک آ ل رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا خاندان تھا جوفوت ہوگیاتھا،بچےیتیم ہوگئے قحط کے وجہ سے شہرچھوڑنا پڑا،ایک جوان عورت بچوں کولےکرسمرقندہہنچ گئ،ایک مسجد میں بچوں کو بٹھا کر سمرقندکے والی کے پاس گئ اور کہا کہ میں ال رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوں،میرے ساتھ یہ سارا قصہ پیش آیا،مجھےپناہ بھی چائیے اور بچون کے لئے کچھ کھانا بھی،
والی سمرقند نے کہا کہ تم گواہ پیش کرو کہ تم آل رسول ہو،عورت نے کہانی۔ پردیسی ہون،میراگواہ کہان سے ائیگا؟
والی سمرقند نے کہا ادھر ہر آدمی آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےدعوےکرتاہے،گواہ نہیں ہے ادھر سے چلے جاو،
وہ عورت اٹھکر باہر چلی گئی تو اس کو کسی نے کہا یہان ایک آتش پرست مجوسی ہے جو بڑا سخی ہےاس کے پاس چلی جاؤ وہ عورت اس کے پاس چلی گئ،اس نے اس عورت اور بچون کا بہت احترام کیاور اپنے گھر لایا اور کھانے پینے سے میزبانی کی،رات کو والی سمرقند نےخواب دیکھاکہ جنت میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہین اور ایک بہت عالی شان محل ہے،والی سمرقند نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ محل کس کا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یہ ایمان والے کا ہےاس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ میں بھی ایمان والا ہوں حضور نے فرما پہلے اپنے ایمان پر گواہ پیش کرو،اس کارنگ پیلا پڑگیا،اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری بیٹی تیرے پاس ائ تھی اور تو نےاس سےگواہیان مانگ رہا تھاکہ پہلے گواہ پیش کرو،
غرض خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خاصی ڈانٹ پڑی،جب آنکھ کھلی تو بدن پسینہ پسینہ تھا،سیدھااس مجوسی کے دروازے پر گیا اور رونے لگا،اور یہ درخواست کی کہ یہ خاندان مجھے دےدو اور اس کے بدلے منہ مانگی دولت لو،
مجوسی بولا یہ نعمت اللہ نے مجھے دی ہے،میں تمہیں کیسے دےدوں میں ایمان لا چکا ہون،تمہیں پتہ ہے کہ رات کو میں بھی خواب دیکھ رہاتھا،تم محل کے باہرسن رہے تھے اور میں محل کے اندرکھڑا سن رہاتھا۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا واسطہ دیکر جو بھی آپ کے پاس آئے تو کسی گواہی کی ضرورت نہیں بلکہ آنکھیں بند کرکے اپنے استطاعت کے مطابق تعاؤن فرمائیں اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں