184

پشاور ہائی کورٹ نے کہوارزبان کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کےلئے دائر رٹ پر محکمہ شماریات سے 20 اپریل تک علاقائی زبان کو فارم میں شامل کرنے کے لئے طریقہ کار طلب

پشاور ہائی کورٹ نے چترال، گلگت بلتستان اور دیگر علاقوں میں بولی جانے والی زبان کہوار کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کےلئے دائر رٹ پر محکمہ شماریات سے 20 اپریل تک علاقائی زبان کو فارم میں شامل کرنے کے لئے طریقہ کار طلب کرلیا ہے۔عدالت عالیہ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس اعجاز انور خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ احکامات گزشتہ روز رٹ پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے جاری کئے۔سماعت کے موقع پر محکمہ شماریات کے نمائندے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے جنہوں نے عدالت سے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ پہلا مرحلہ تو 15 اپریل کو ختم ہوجائے گا جس پر محکمہ شماریات کے نمائندے نے بتایا کہ چترال میں 25 اپریل سے مردم شماری شروع ہوگی جس پر عدالت نے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ مردم شماری کے فارم میں زبان شامل کرنے کےلئے کیا طریقہ کار ہے اور سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ کالم نگار عنایت اللہ فیضی اور شاہد علی خان یفتالی کی جانب سے بیرسٹر وقار اور وقار علی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کا تعلق چترال کی تحصیل مستوج سے ہے درخواست گزار پاکستان کے شہری اورمستوج کے مستقل رہائشی ہیں، درخواست گزاروں کی مادری زبان کہوار ہے جو چترال ، گلگت بلتستان اور سوات کے بعض علاقوں اور ملک کے دیگر حصوں میں بولی جاتی ہے ، تاہم ملک میں شروع ہونے والی خانہ و مردم شماری کے فارمز میں وسیع پیمانے پر بولی جانے والی زبان کہوار کو شامل نہیں کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں