380

رمضان میں صحت اور بجٹ دونوں کو قابو میں رکھیں۔۔۔۔۔نوشین نقوی

روزہ رکھنا یقینی طور پر ہم سب کے لئے بہت خاص اور اہم ہے۔ہم سب رمضان کی آمد سے پہلے ہی پرجوش انداز میں اس کا استقبال کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔لیکن بہت سی ضروری باتیں ہر سال ہی نظر انداز کر جاتے ہیں،جن میں دو اہم ترین باتیں رمضان میں صحت پر قابو پانا اور بجٹ پر کنٹرول رکھنا بہت اہم ہے۔رمضان کی خریداری بھی مختلف انداز میں کی جاتی ہے،گھر میں مشروبات،پکوڑیاں،کھجوریں،بیسن،گوشت ،مرچ مصالحے اور پھل وافر مقدار میں ذخیرہ کر لینا عام سی بات ہے،لیکن اس ذخیرے کے چکر میں ہم روزے کے اصل مقصد یعنی صبر کو تو نظر انداز کرتے ہی ہیں،اس کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کے بجٹ پر بھی نامناسب حد تک کنٹرول کھو دیتے ہیں۔کیا آپ کو نہیں لگتا کہ بہت سی ایسی کوششیں جو آپ سال بھر اپنے بجٹ کو صحت کو کنٹرول کرنے کے لئے کرتی ہیں،اس ماہ ِمبارک میں ان کوششوں کو عملی جامہ پہنانا بہت آسان ہے۔یعنی سادہ غذا اور اپنا طرز زندگی بدل کرآپ بہت سی بیماریوں سے چھٹکارا پا سکتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ نسبتاً کم خرچ کرکے بجٹ پر بوجھ بھی گھٹا سکتی ہیں۔ رمضان اور غذا کا انتخاب:۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں سب سے اہم چیز غذا کا انتخاب ہے۔کہاجاتا ہے کہ محتاط اندازے کے مطابق پورے سال میں ا س قدر بیسن کا استعمال مجموعی طور پر نہیںہوتا،جتنا صرف اس ایک مہینے میں ہوجاتا ہے۔جس کے نتیجے میں بے تحاشا بیماریا ں نہ صرف انسان کو گھیر لیتی ہیں،بلکہ روزے رکھنا بھی محال ہو جاتا ہے ۔سادہ غذا کا استعمال کریں۔ماہرِ غذایات شیریںخان کہتی ہیں’’ تلی ہوئی چیزیں خالی پیٹ رہنے کے بعد جب آپ کھاتے ہیں تو خود بخود یہ جان لیں کہ آپ اپنے معدے اور جگر کے ساتھ زیادتی کررہی ہیںاور اس کے اثرات دیر بعد نہیں آتے بلکہ ساتھ کے ساتھ آپ کو ملتے رہتے ہیں۔اس لئے سادہ غذا کھائیں،گوشت کا استعمال کم کریں۔‘‘ حاملہ خواتین روزے رکھیں:۔عام طور پر یہ سوچا جاتا ہے کہ شوگر کے مریض اور خواتین کو روزہ نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ اس طرح ان میں توانائی کی کمی ہو جانا یقینی بات ہے ۔لیکن ڈاکٹرز کے مطابق ذیابیطس کے مریض اور حاملہ خواتین بھی روزے جیسی نعمت کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں بشرطیکہ ادویات کا استعمال باقاعدگی سے جاری رکھا جائے۔پاکستان میں ماہ رمضان کی سعادت اس بار شدید گرمی اور حبس کے موسم میں نصیب ہورہی ہے۔ اس بابرکت مہینے میں ہرکسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزہ رکھ کر ذات الہی کا قرب حاصل کرسکے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین ہوں یا ذیابیطس کے مریض، روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ان مریضوں کو روزہ رکھنے میں زیادہ دقت پیش آئے تو انہیں روزہ رکھنے میں احتیاط برت لینی چاہیے۔ ڈاکٹرز کے مطابق گرمی کی وجہ سے سحری اور افطاری میں جس قدر ہو سکے پانی اور دیگر مشروبات کا بھرپور استعمال کیا جائے تاکہ روزے کے دوران پیاس کی شدت کا احساس کم سے کم ہوسکے۔ رمضان میں فٹ رہیں : ۔ رمضان یوں تو برکتوں کا مہینہ ہے لیکن اس ماہ میں اگر کھانے پینے میں احتیاط نہ برتی جائے تو مختلف پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں، صحت کے مختلف مسائل کا شکار ہوکر اس ماہ کے فیوض و برکات سے محرومی حاصل ہوسکتی ہے۔ ماہرین طب رمضان میں صحت مند رہنے کے کچھ اصول بتاتے ہیں۔سحر و افطار میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ گرمیوں میں آنے والے رمضان میں خاص طور پر جسم کو پانی کی کمی ہوسکتی ہے لہذا اس کا سدباب ضروری ہے۔افطار میں یک دم ہی ساری چیزیں نہ کھائیں بلکہ آہستہ آہستہ کھانا شروع کریں۔ شروعات پانی اور کھجور سے کریں۔سحر و افطار میں مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔ ہلکے پھلکے اور غذائیت سے بھرپور کھانے کھائیں۔ پھل سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں۔بہت زیادہ نمک اور چینی کے کھانوں سے پرہیز کریں۔ دلیہ، پھلوں اور سبزیوں کو سحر و افطار کا حصہ بنائیں۔رمضان میں ورزش بھی جسم کو صحتمند رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ افطار کے آدھے یا ایک گھنٹے بعد ہلکی پھلکی ورزش جسم کو فٹ رکھتی ہے۔ بلڈپریشر و شوگر کے مریض سحر و افطار میں پھل کھائیں:۔طبی ماہرین کے مطابق رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض بہت زیادہ احتیاط کریں۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض سحر و افطار میں سبزیوں اور تازہ پھلوں کا استعمال کریں جس سے انہیں جسمانی توانائی فراہم ہو اور وہ اس بابرکت مہینے میں یکسوئی سے عبادت کرسکیں۔ عبادات کو بھی نظر انداز نہ کریں:۔رمضان کی تیاریوں اور کھانے پینے کے چکر میں صرف اپنے آپ کو گم مت کئے رکھیں،بلکہ عبادات پر بھی توجہ رکھیںاور اپنے ساتھ ساتھ گھر کے دوسرے افراد کو بھی عبادات کی طرف مائل کریں۔آپ چاہیںتو بچوں سمیت گھر کے تمام افراد کوعبادات میں مصروف کر سکتی ہیں،اس طرح آپ ہر وقت کام میں مگن نہیں رہیں گی ،بلکہ سب کو یہ احساس ہو گا کہ آپ کے مقاصد میں کچن کے سوا بھی کچھ اور ہے۔ ارد گرد نظر دوڑاتیں رہیں:۔ہم رمضان میں کھلا خرچ کرتے ہیں اور اپنے ہر عمل کی وضاحت یہ دیتے ہیں کہ خدا نے جو کچھ دیا ہے وہ اس با برکت مہینے میں اس کے نام پر خرچ کرنے میں کیا حرج ہے،لیکن یہ تمام خرچ آپ خود پر ہی کر رہے ہوتے ہیں،خواتین اگر خصوصی طور پر اپنے بچوں میں یہ جذبہ پیدا کریں کہ انہیں اپنے ہاتھوں سے ضرورت مندوں کو کچھ دینے کی عادت ہوجائے تو اس سے بہتر تو کوئی بات ہو ہی نہیں سکتی۔ اس لئے اپنے بچوں میں یہ عادت بڑھائیں،اور یہ اسی طرح ممکن ہے جب خود آپ میں یہ عادت ہو گی۔ –

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں