199

سی پیک سے متصل علاقوں میں کیا ہونے جارہا ہے؟ زبردست خبر آگئی

اسلام آباد -فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز اینڈ کامرس انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متصل زرعی علاقہ ہمسایہ ملک کو مصنوعات برآمد کرکے 12 ارب ڈالر سالانہ کمانے میں مدد کر سکتا ہے۔ فیڈریشن کی علاقائی کمیٹی کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چین سالانہ 1 کھرب 11 ارب ڈالر کی زرعی مصنوعات درآمد کرتا ہے، جس میں 25 ارب ڈالر کا سویا بین تیل اور دیگر پاکستانی مصنوعات شامل ہیں اور ان درآمدات میں پاکستان کو ایک معقول حصہ حاصل ہو سکتا ہے۔سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق عاطف اکرام شیخ کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں میں سی پیک پر اقتصادی زون قائم کرنے پر غور کے ساتھ ساتھ اعلیٰ قدر کی زرعی مصنوعات تیار کی جائیں جو چین کو برآمد کی جا سکیں اور اس عمل میں چینی سرمایہ کاروں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش کی جانی چاہیے کہ فنڈز کو اس کام کے مقصد اور رہنمائی کے لیے مختص کیا جائے، جس میں پنجاب سب سے موزوں ہے۔ اکرام شیخ کا کہنا تھا کہ بارش اور دیگر وسائل سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بعد اس طرح کے زون کو کامیاب ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ معیاری بیج، کیڑے مار ادویات اور یوریا کی فراہمی کی بھی ضمانت دی جانی چاہیے جبکہ مناسب کولڈ اسٹوریج، گودام اور زیتون کا تیل نکالنے جیسی سہولیات کو بھی فروغ دینا چاہیے کیونکہ بادام، انگور، زیتون، آم، ٹماٹر، امرود، اسٹرابری اور آلو سمیت کچھ دیگر اشیاء کی چین میں مانگ ہے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر زرعی نظام کو جدید بنایا جانا چاہیے جس سے ملک میں زرعی مصنوعات کی برآمدات کا آغاز کیا جاسکے جو چند سالوں میں 15 ارب ڈالر تک برآمدات کو بڑھا سکتا ہے۔ اکرام شیخ نے واضح کیا کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں زراعت کے مجموعی حصے کو 57 فیصد سے کم کرکے 21 فیصد کردیا گیا ہے۔ اکرام شیخ نے مطالبہ کیا کہ زراعت میں انشورنس کے نظام کو مزید بہتر بنایا جائے اور بینکوں کو ہدایات جاری کی جانی چاہئیں کہ وہ زراعت پر انحصار کرنے والے کاروباری افراد کی مالی معاونت کرے تاکہ انہیں ایجنٹس کے چنگل سے بچایا جا سکے :-

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں