280

جب تک وکلاءکے جائز مطالبات حل نہیں ہوئے وہ سپریم اپیلٹ بار ایسوسی ایشن کا بائیکاٹ کرینگے /سپریم اپیلٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن

گلگت

( سٹاف رپورٹر)سپریم اپیلٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسان علی ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدراسد ایڈووکیٹ اور دیگر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وکلاءکے جائز مطالبات حل نہیں ہوئے وہ سپریم اپیلٹ بار ایسوسی ایشن کا بائیکاٹ کرینگے۔جمعہ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم اپیلٹ کورٹ میں غیر مقامی یا سابق جج کی تعیناتی کے خلاف وکلاءغیر معینہ مدت کے لئے کورٹ کاروائی کا بائیکاٹ کرینگے۔ اُنہوں نے کہا کہ سپریم اپیلٹ کورٹ میں یہاں کے مقامی وکلاءمیں سے جج تعینات کیا جائے ۔ جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔اُنہوں نے کہا کہ کئی دفعہ اس معاملے میں گورنر گلگت بلتستان ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور وفاقی وزیر قانون سے بات بھی کی اُنہوں نے ہمارے اس موقف کی تائید کرتے ہوئے بھی تاحال نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس پر عمل نہیں کیا ہے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سپریم اپیلٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن احسان علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان آئینی صوبہ نہیں ہے یہاں کے عوام کو اُن کے بنیادی حقوق میسر نہیں ہے عوام عدلیہ سے انصاف کی توقعات رکھتے ہیں۔اب سپریم اپیلٹ کورٹ میں غیر مقامی اور سابق جج کی تعیناتی سے وہ بھی مخدوش ہو گئے ہیں۔اب وکلاءبرادری کے ساتھ عوام بھی اس معاملے میں غیر مطمین نہیںہمارے شدید تحفظات ہیں۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ غیر مقامی جج کی تعیناتی سے یہاں کے وکلاءکو شدید تحفظات ہیں۔ اگر جج کی تعیناتی کرنا ہے تو مقامی وکلاءمیں سے محنتی جج کو تعینات کیا ہے جس پر ہمیں کوئی اعتزاض نہیں ہو گا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سپریم اپیلٹ کورٹ میں گریڈ ون سے لے کر گریڈ 22تک جو بھرتیاں ہو ئیں ہیں وہ غیر شفاف ہوئیں ہیں۔ ان بھر تیوں میں بھی غیر مقامی افراد کو نوازہ گیا ہے ۔ اگر یہی صورت حال رہی تو ہمارے مستقبل کہاں جائیں گے۔ ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے تعلیم یافتہ طبقے کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ایک سازش کے تحت ہمارے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلا جارہا ہے جو کہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس پر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ اُنہوں نے مذید کہا کہ قانون ساز اسمبلی میں بیٹھے ہوئے ممبراں نے اب تک کوئی ایک بل بھی پاس نہیں کیا ہے صرف اپنے تنخواہ اور مراعات کو 300 فی صد بڑھانے کا بل پاس کیا ہے ان کو عوام کا کوئی خیال نہیں ہے۔ عوام کو صحت اور دیگر بنیادی حقوق سے زیادہ سستا انصاف چاہیے۔ جب انصاف معاشرے میں عوام کو نہ ملے تو عوام مختلف مسائل کا شکار ہو نگے۔ گلگت بلتستان کے وکلاءبرادری یہاں کے عوام کو سستے انصاف کی فراہمی کو اپنے اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جج کی تعیناتی نہ ہونے سے عدالتی کاروائی میں خلل پڑرہا ہے۔ پریس کانفرنس میں عہدیداروں نے سپریم اپیلٹ کورٹ میں مقامی جج کی تعیناتی تک بائیکاٹ کا اعلان کیا اور کہا کہ جب تک ہمارے جائز مطالبات حل نہیں ہو تے وہ پہلے مرحلے میں بائیکاٹ جبکہ دوسرے مرحلے میں پورے گلگت بلتستان میں احتجاج کی کال دینے کا اعلان بھی کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں