225

اپر چترال کے ہیڈکوارٹر بونی کے مین روڈ کے ناگفتہ بہہ صورتحال

رپورٹ: کریم اللہ/عنقریب باقاعدہ طورپر قائم ہونے والے ضلع اپر چترال کا ہیڈکوارٹر بونی کم وبیش دو بڑے ویلج کونسلوں پر مشتمل ایک بڑا قصبہ ہے۔ اپر چترال کے تقریبا سارے سرکاری دفاتر، تحصیل انتظامیہ ، ٹی ایم او، کورٹ، ایجوکیشن کے علاوہ دو بڑے ہسپتال سینکڑوں تعلیمی ادارے اور ہاسٹل یہاں موجود ہے۔اس لحاظ سے دیکھا جائے تو روزانہ ہزاروں افراداور سینکڑوں گاڑیاں ارد گرد کے علاقوں سے بونی آتے رہتے ہیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ گزشتہ ساڑھے نو برسوں سے اقتدار بونی سے تعلق رکھنے والے دو ایم پی ایز یعنی حاجی غلام محمد اور سید سردار حسین کے پاس رہاہے۔یہ دونوں صاحباں اب ایک ہی صف میں کھڑے ہوکر عوام کی آنکھوں میں دھول جونکنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یعنی ماضی کے یہ دونوں حریف اب ایک ہی پرچم تلے بیٹھے ہوئے ہیں۔
زیر نظر تصویر بونی کے مین روڈ کی ہے۔یہ واحد سڑک ہے جہاں سے ہوکر لوگ بونی آتے ہیں۔ گزشتہ ساڑھے نو برسوں سے اسی بونی سے تعلق رکھنے والے دو ایم پی ایز کے ہوتے ہوئے ان سے یہ ایک سڑک نہیں بن سکی اور عوام ان سے اگلی مرتبہ کسی کرشمہ کی امید رکھے ہوئے ہیں۔ بونی پل سے مین بازار تک کے سڑک کی تعمیر کا کام غالبا اگست 2016ء کو شروع ہوا تھا لیکن صرف آدھ کلومیٹر سے بھی کم سڑک سولہ ماہ گزرنے کے باؤجود تعمیر نہ ہوسکا۔ جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایم پی اے اپر چترال سید سردارحسین کی کارکردگی کس حد تک حیران کن ہے۔ سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد کم وبیش چھ برسوں تک مستند اقتدارپر براجمان رہے ان چھ برسوں میں ان سے بھی یہ آدھ کلومیٹر سڑک تعمیر نہ ہوسکا۔
دسمبر کے مہینے میں اسماعیلیوں کے روحانی پیشواپرنس کریم آغاخان جماعت کو دیدار دینے بونی تشریف لارہے ہیں۔ اس موقع پر اپر چترال سمیت بیرونی علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی بونی آمد متوقع ہے جبکہ بونی کے واحد سڑک کی یہ حالت ہے کہ ابھی موسم سرما کی پہلی بارش بھی نہیں ہوئی لیکن بونی روڈ میں کیچڑ اور پانی جم کر انتہائی خطرناک صورت اختیار کرچکے ہیں۔محکمہ پبلک ہیلتھ کا پائپ لائین جگہ جگہ پھٹ کر سڑک کو برباد کئے ہوئے ہیں۔ نہ تو تحصیل انتظامیہ او ر متعلقہ محکموں کے کان میں جوں رینگتی ہے اور نہ ہی منتخب نمائندوں کو اس کا احساس ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں