240

کرپشن کی روک تھام کیلئے لیڈرشپ کا ایماندار اور اداروں کا شفاف ہونا ضروری ہے،پرویز خٹک

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کرپشن کی روک تھام کیلئے اوپر کی سطح پر لیڈرشپ کا ایماندار اور اداروں کا شفاف ہونا ضروری ہے جب اعلیٰ قیادت اور اداروں کے سربراہان خود کرپشن میں ملوث ہوں تو کرپشن نیچے سرائیت کر جاتی ہے کرپشن دیگر ممالک میں بھی ہوتی ہے مگر جس بے شرمی کے ساتھ سرعام انداز میں پاکستان میں کرپشن کا عنصر پایا جاتا ہے یہ تباہ کن ہے یہاں بدقسمتی سے کرپشن اور چوری کو بھی باعث افتخار سمجھا جاتا ہے دین اسلام نے رشوت ، کرپشن اور ظلم کی جتنی مذمت کی ہے اتنی کسی دوسرے مذہب نے نہیں کی ہمیں بحیثیت مسلمان اپنا احتساب کرنا چاہئے اور حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام میں کردار ادا کرنا چاہئے موجودہ صوبائی حکومت نے ساڑھے چار سالوں میں اپنے منشور کے مطابق نظام کی شفافیت کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں متعدد قوانین بناکر نافذ کئے اداروں سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کر کے با اختیار بنایاکیونکہ ہم اداروں میں حکومتی مداخلت کو ظلم سمجھتے ہیں ہم نے آر ٹی آئی اور کنفلکٹ آف انٹرسٹ جیسے قوانین بنا کر سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا سیکرٹری محکمہ اینٹی کرپشن اسٹبلیشمنٹ ارشد مجید، ڈائرکٹر نیب خیبرپختونخوا مرزا سلطان سلیم، ایڈینشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش اور چئیرمین ڈیپارٹمنٹ آف انگلش پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر جمال نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور کرپشن کے محرکات اور اس کے تدارک پر روشنی ڈالی۔ ڈائریکٹراینٹی کرپشن زیب اللہ خان، دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام، ادبی، سماجی اور سیاسی شخصیات نے تقریب میں شرکت کی وزیراعلیٰ نے کرپشن کی روک تھام کیلئے محکمہ اینٹی کرپشن اسٹبلیشمنٹ اور دیگر اداروں کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صرف ایک دن منالینا کافی نہیں ہوتا ہمیں اس دن کو منانے کے پس پردہ مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے آئندہ عمل درآمد بھی یقینی بنانا ہے سسٹم کو وقت کے ساتھ بدلنا ہے یہ تحریک انصاف کا ایجنڈا ہے اور اسی امید پر عوام نے ہمیں ووٹ دیا وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس صوبے بلکہ پورے ملک میں اداروں میں مداخلت کر کے سیاستدانوں نے بڑا ظلم کیا  اگر ادارے بااختیا ر ہوں اور اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طریقے سے ادا کریں تو غلط کاریوں سے بچا جا سکتا ہے اس کے برعکس اگر اداروں کے اعلیٰ حکام خود کرپٹ ہو ں تو وہ نچلی سطح پر غلط کاموں کو قابو کرنے کے قابل نہیں رہتے اور نہ ہی ان کی بات میں اثر رہتا ہے صوبائی حکومت نے حکومت کے اختیارات کم کر کے اداروں کو مضبوط کیا اور ڈیلیوری کا ایک فول پروف سسٹم دیا تاکہ عام آدمی کو درپیش مسائل اور مشکلات کو کم کیا جاسکے وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو تعلیم ، صحت اور دیگر سہولیات دینا حکومت کی زمہ داری ہے تاکہ لوگ کرپشن کی طرف نہ جائیںصوبائی حکومت نے اطلاعات تک رسائی کا قانون نافذ کیا تاکہ عوام سے کوئی چیز پوشیدہ نہ رہے کنفلکٹ آف انٹرسٹ قانون بنا کر خود کو احتساب کیلئے پیش کیا تاکہ اوپر کی سطح پر وزیراعلیٰ، کابینہ اور اداروں کے سربراہان اختیارات کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال نہ کر سکیں۔ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ وہ اپنے 35 سالہ سیاسی کیرئر میں اسی اصول پر کاربند رہے ہیں اور اپنا کنسٹرکشن کا کاروبار رکھتے ہوئے بھی کبھی خیبرپختونخوا میں کوئی ٹھیکہ نہیں لیا وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کے پاس کردہ وسل بلور قانون کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ ہمت کریں اور کرپشن کی نشاندہی کریں اس کے نتیجے میں وصول شدہ رقم کا تیسرا حصہ مخبر کو انعام کے طور پر دیا جائے گا وزیراعلیٰ نے کہا حقیقت یہ ہے کہ ہم برائی کے خلاف اٹھنے کی ہمت نہیں کرتے کمزوریاں اپنے اندر موجود ہوتی ہے اور الزام دوسروں پر لگاتے ہیں ہمیں اس رویہ کو بدلنا ہوگا وزیراعلیٰ نے کہا کہ پہلی حکومتوں میں ٹینڈر سرعام بکتے تھے ہماری حکومت نے ای ٹینڈرنگ متعارف کرائی اور اب ای بڈنگ بھی شروع کرنے جا رہے ہیںہم نے صوبے میں شفاف نظام کی بنیادیں رکھ دی ہیں اب اس سسٹم کو بتدریج آگے لے کر جانا ہے وزیراعلیٰ نے اینٹی کرپشن اداروں سے کہا کہ وہ کرپٹ لوگوں کو ڈھونڈیں اور پکڑیں مگر اسکے ساتھ اس چیز کا بھی خیال رکھیں کہ فنی غلطیوں کی صورت میں بے گناہ لوگوں کی بے عزتی نہ ہو کیونکہ زیادتی کی وجہ سے مایوسی اور بزدلی جنم لیتی ہے جو اداروں کی کارکردگی کو متاثر کر تی ہے ہم نے ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے احسن انداز میں تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور ایک خوشحال ، شفاف اور پرامن معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرنا ہے جب ہر ادارہ اور ہر شخص حسب استطاعت اپنی ذمہ داری کا تعین کر کے ایمانداری سے ادا کریگا تو بہتری کا راستہ ہموار ہوگا یہ ہمارا بحیثیت قوم اور بحیثیت شہری کل وقتی مشن ہونا چاہئے تاکہ ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنا سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں