252

معدنیات ٹیکس کے نفاذخلاف حقوق تحفظ چترال کے نمائندوں کا اے ڈی سی کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ

چترال(نمائندہ  ) حقوق تحفظ چترال کے نمائندوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ چترال میں سٹلمنٹ کی کاروائی غیر تسلی بخش ہے جس میں لوگوں کی زیر کاشت زمین اور دیگر جائدادوں کے ساتھ متصل قابل کاشت زمینات کو بھی سرکاری اراضی قراردی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے یہ زمین کاشت نہیں کی جاسکتی۔ مظاہرین نے کہاکہ پاٹا کے دیگر اضلاع اپر دیر، لوئیر دیر، ملاکنڈ، سوات، شانگلہ اور بونیر میں ان قوانین کو لاگو نہیں کیا جاتا ہے لیکن چترالیوں کی شرافت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت ان قوانین کو چترال میں لگاکر آزماتا ہے۔سیلاب کی وجہ سے دریا کے کنارے زمین کٹ کر بنجر بن جاتا ہے جسے انتظامیہ سرکاری زمین قراردینے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک فیصلہ دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کا باقاعدہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آچکا ہے کہ اس قسم کی زمین عوام کی ملکیت ہے۔مظاہرین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ معدنیات نے لوگوں کی ذاتی زمین کو ٹھیکے پر دینے کیلئے جو ٹنڈر طلب کیا ہے ان کو فی الفور منسوح کیا جائے اور آئندہ کیلئے لوگوں کی ذاتی زمین کو ، شوتار پر کسی بھی محکمے کی طر ف سے مداخلت کی کوشش نہ کیا جائے۔تاہم بعد میں ایڈیشنل کمشنر منہاس الدین نےمظاہرین سے ملاقات کی اور ان کو اپنے دفتر میں لے جاکر ان سے مذاکرات کی۔ مذاکرات میں یہ طے پایا گیا کہ اس مسئلے کی حل کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا جاتاہے تاکہ ہر پہلو سے اس پر غور کرکے اس کا کوئی حل نکالا جاسکے۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی بھی موقف لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چترال میں چند افراد ان معدنیات یعنی ریت، بجری کو بیچ کر فائدہ لے رہے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس کی کھلے عام ٹنڈر کرکے سب کو یکساں طور پر فائدہ پہنچائے۔
احتجاجی مظاہرین کی قیادت میں سید مظفر علی جان، شہزادہ گل، شہزادہ ریاض، شہزادہ کاشف الملک، صفت زرین، وقاص احمد ایڈوکیٹ، ڈاکٹر شہزادہ حیدر الملک ،قاضی سجاداحمد ایڈوکیٹ ،عمران الملک وغیرہ سر فہرست تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں