198

چترال یونیورسٹی میں یکجہتیِ کشمیر کے حوالے سے تقریب

چترال/مقبوضہ کشمیر کے مخصوص آٸینی سٹیٹس کو ختم کرنے کی ہندوستانی حکومت کے پریشان کُن فیصلے کی مذمت اور مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی خاطر آج جامعہ چترال میں ایک تقریب کا اہتمام ڈاٸریکٹریٹ آف سٹوڈنٹس سوساٸٹیز کے زیرِ انتظام کیا گیا۔

تقریب کی صدارت ڈاکٹر ضیا ٕ الحق  ڈاٸیریکٹر اکیڈیمیکس نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے جامعہ کے پرووسٹ ڈاکٹر تاج الدین تشریف فرما تھے۔ پروگرام کے آغاز میں کشمیری شہدا ٕ کی قربانیوں کے اعتراف اور خراجِ عقیدت کی خاطر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گٸی۔ سٹوڈنٹس سپیکرز محمد عبّاس اور مس فاٸزہ کے علاوہ تقریب سے بشارت حسین ہیڈ ڈیپارٹمنٹ آف پولیٹیکل ساٸنس، ظہورالحق دانش ڈاٸریکٹر آف سٹوڈنٹس سوساٸٹیز، محمّد نقیب اللہ رازی لیکچرر اسلامیات، ڈاکٹر تاج الدین پرووسٹ جامعہ اور ڈاکٹر ضیا ٕ الحق ڈاٸریکٹر اکیڈیمکس اور ایکٹنگ پی ڈی نے خطاب کیا۔

مقررین نے کشمیر کے مخصوص سٹیٹس کے خاتمے کے لیے حکومتِ ہندوستان کے پریشان کُن اور ظالمانہ فیصلے کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل ٣٧٠ اور ٣٥ اے کی تنسیخ نہ صرف کشمیر کی تاریخی اور اصولی سٹیٹس پر حملہ اور اقوام متحدہ کی قرارداد کی بیخ کنی ہے بلکہ یہ  کشمیر کی ڈیموگرافی پر بھی ایک ڈاکہ ہے۔ اس بددیانتی پر مبنی فیصلے کے نتاٸج کشمیریوں کے لیے بڑے خطرناک ہونگے۔ اس دہشت گردانہ فیصلے سے مسٸلہ کشمیر کے ممکنہ باٸی لیٹرل مذاکراتی حل کے اساس کو بھی کھلم کھلّا چیلینج کیا گیا ہے، جو سفارتی اور ریاستی دہشت گردی کی ایک عجیب مثال ہے۔ انہوں نے مسٸلہ کشمیر کے حل کے لیے ریاستِ پاکستان کے بیانیے کی بھرپور الفاظ میں تاٸید کی اور زور دیا کہ مسٸلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے قرارداد کے عین مطابق کرانے کے لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عدالت سمیت عالمی طاقتوں تک رساٸی اور لابنگ کے لیے ہر دستیاب سفارتی و ریاستی چینل پر جانا چاہیے۔اس قومی عہد کا بھی اعادہ کیا گیا کہ مسٸلہ کشمیر کے حل اور مسلمانوں کو اُن کے جاٸز حقوق دلوانے اور انڈیا کے غاصبانہ قبضے سے کشمیر اور کشمیریوں کو آزاد کرانے کے لیے ریاستِ پاکستان جو بھی فیصلہ لے قوم ریاست کے ساتھ ہے اور جہادِ کشمیر سمیت کسی بھی طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔

پروگرام کے اختتام پر ایک علامتی واک کا بھی اہتمام کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں