302

چراگاہ سرکار کی ملکیت ہے۔2۔گاؤں سے متصل چراگاہ کے اندر مویشی چرانے کا حق صرف اُس گاؤں کے مقامی باشندوں کے پاس ہے

چترال(  نمائندہ ) بیوروکریٹ اور معروف شخصیت سلطان وزیر نے اخباری بیان کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ اپنی روح کے مطابق چترال کے تمام چراگاہوں کے سلسلے میں نافذ العمل ہے۔مویشی چرانے کے لئے اس فیصلے کے اندر مندرجہ زیل اُصول متعین کئے گئے ہیں۔ 1۔ چراگاہ سرکار کی ملکیت ہے۔2۔گاؤں سے متصل چراگاہ کے اندر مویشی چرانے کا حق صرف اُس گاؤں کے مقامی باشندوں کے پاس ہے اور باہر سے آیا ہوا کوئی شخص چراگاہ میں مویشی چرانے کا حق نہیں رکھتا۔3۔مقامی باشندے بھی تین عدد سے زیادہ ہرخاندان کے حساب سے مویشی چرانے کا حق نہیں رکھتا۔یعنی تین عدد سے زیادہ مویشی تو رکھ سکتا ہے لیکن چراگاہ کے اندر اس سے زیادہ مویشی چرانہیں سکے گا۔ سلطان وزیر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ چترال کے کسی ایک چراگاہ اور گجر برادری کے بکریاں چرانے سے متعلق ہے لیکن اس فیصلے کے اندر چراگاہوں کے بارے میں مقامی لوگوں کے حقوق کا تعین کیا گیا ہے اور غیر مقامی لوگوں کو چراگاہوں کے اندر مداخلت سے باز رکھا گیا ہے۔اور یہ اصول چترال کے تمام چراگاہوں کے اوپر نافذ العمل ہے۔اُنہوں نے ڈپٹی کمشنر اپر چترال سے مطالبہ کیا ہے کہ اپر چترال کے چراگاہوں کے اندر موجود تمام گجر چراہوں کو اُن کے بکریوں سمیت اپر چترال سے بے دخل کیا جائے اور مقامی لوگوں کے لئے بھی پولیس کے ذریعے واضح احکامات دئیے جائیں کہ چراگاہوں میں تین عدد سے زیادہ مویشی چرانے سے اجتناب کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں