502

کالاش ویلیز میں سیاحت سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے ایک منظم ٹورزم پالیسی بنا با جا رہا ہے۔..معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ

چترال (محکم الدین) پاکستان تحریک انصاف کالاش ویلی رمبور کے کارکنان کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ رمبور میں منعقد ہوا۔ جس میں بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔ اجلاس میں وادی کے باسیوں کی زندگی میں بہتری لانے اور وسائل کو مثبت طریقے سے استعمال کرنے کے حوالے سے مشاورت کی گئی اور اس امر کا اظہار کیا گیا کہ کالاش ویلی رمبور میں بنجر آراضی بہت بڑی مقدار موجود ہے جن کیلئے نہریں تعمیر کرکے انہیں آباد کیا جا سکتا ہے۔ اور نئی قابل کاشت آراضی سے مختلف فصلوں کے حصول کے ساتھ ساتھ اخروٹ،لوبیا اور انگور کی پیدوار سے بھاری آمدنی حا صل کی جا سکتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف وافر مقدار میں مال مویشیوں کیلئے چارہ پیدا کرکے ان کی افزائش میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا و چیر مین ڈیڈک وزیر زادہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلی محمود خان نے کالاش ویلیزکی ترقی کیلئے انہیں دس کروڑ کے فنڈ دیے ہیں۔ اس فنڈ کا کچھ حصہ ان نہروں کی تعمیر پر خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شامل کارکنان نے نہروں کی نشاندہی کی ہے اور کچھ پرانی نہروں کی مرمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف این جی اوز پبلک ہیلتھ کے ساتھ واٹر سپلائی سکیمز کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود ان سکیموں کے خاطر خواہ نتائج بر آمد نہیں ہو رہے۔   وزیر زادہ نے کہاکہ رومبور کے متعدد دیہات پراکڑک، کالاشگرام، شیخاندہ رمبور اور تراکداڑہ میں پائپ لائن تعمیر کئے جائیں گے۔ ان سکیموں کیلئے اے ڈی پی فنڈ رکھے گئے ہیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ کالاش ویلیز میں سیاحت سے صحیح معنوں میں استفادہ حاصل کرنے کیلئے ایک منظم ٹورزم پالیسی بنانے کی غرض سے چترال ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ جس کے اندر کالاش ویلیز ڈویلپمنٹ کے زیر نگرانی ایک جامع پالیسی بنائی جائے گی اور ہماری کوشش ہے کہ سیاحت کا ایسا مربوط سسٹم قائم کیا جا ئے تا کہ ہم ایک کمپیوٹرائز سسٹم کے ذریعے سیاحوں کیلئے ایڈوانس ٹائم مختص کرسکیں اور سیاح اپنے ٹور سے مکمل طور پر لطف اندوز ہو سکیں اور علاقے کا کلچر بھی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر غیر منظم سیاحت کی وجہ سے نہ صرف سیاحوں کو سفر میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں بلکہ رش کی وجہ سے وہ کالاش کلچر کا پورا لطف اٹھانے سے قاصر رہتے ہیں۔ وزیر زادہ نے کہا کہ سیاحت کی ترقی کیلئے ہمیں کئی اقدامات کرنے پڑیں گے جن میں جنگلات کی کٹائی خصوصا پر مٹ کے ٹمبر پر مکمل پابندی ہو گی۔ غیر مقامی افراد کو کالاش ویلیز میں ہوٹل بنانے اور زمیں خریدنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ انشا اللہ ہم وہ پالیسی مرتب کریں گے کہ کالاش کمیونٹی کا کلچر اپنے اصل حالت میں محفوظ رہے گااور سیاحتی آمدنی سے لوگوں کی زندگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شیخاندہ رمبور میں مڈل سکول کا مطالبہ کیا گیاجس کیلئے میں نے کوشش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جبکہ ویلی کی موجودہ سڑکوں کو گرمائی چراگاہوں (غاری) سے لنک کرنے اور سیاحوں کیلئے ٹریک کی تعمیر کے فیصلے کئے گئے۔ وزیر زادہ نے کہا کہ انہوں نے رمبور میں بشالینی کی وزٹ کی۔ جس پر ساٹھ لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں اور یہ اپنی نوعیت کا رمبور ویلی میں سب سے بہترین تعمیر شدہ عمارت ہے جس کی چاردیواری اور باغ کے تزین پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے اس بشالینی میں خواتین کو آزادانہ ماحول میسر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں