257

داد بیداد..…چین اور ایران کا معا ہدہ…..ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

بڑی خبر یہ ہے کہ امریکی پا بندیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے عوامی جمہو ریہ چین اور اسلا می جمہو ریہ ایران نے گہری شراکت داری کا معا ہدہ کیا ہے جس کو انگریزی میں سٹریٹجک پا رٹنر شپ ایگریمنٹ (SPA) کا نا م دیا گیا ہے یہ 400ارب ڈالر کی ما لیت کا دفاعی، تجا رتی اور معا شی معا ہدہ ہے جو چینی پرو گرام ون بیلٹ ون روڈ (OBOR) کا حصہ ہے معا ہدے کی ابتدائی مدت 25سال ہے 2046کے بعد اس مدت میں مزید تو سیع ہو گی اس معا ہدے پر دستخط کر کے چین اور ایران نے امریکہ اور بھارت کو سفا رتی اور علا متی زبان میں سخت پیغام دیدیا ہے ایرانی وزیر خارجہ آقائی جواد ظریف کے ساتھ معا ہدے پر دستخط کر نے کے بعد با ضا بطہ گفتگو میں اخبار نو یسوں کے سامنے چینی وزیر خارجہ وانگ یئی نے بھارت اور امریکہ کا نا م لئے بغیر کہا کہ آج کے اس معا ہدے پر دستخط کرنے والے وہ لو گ نہیں جو مخا لف کی طرف سے ٹیلیفون آنے پر اپنا رُخ تبدیل کر تے ہیں چینی سفارتکا ر لمبی گفتگو نہیں کر تے وہ ایک جملے میں بڑی بات کہہ دیتے ہیں مو جودہ حا لات میں چین اور ایران کے تازہ ترین معا ہدے کی اہمیت کو دو وجو ہات کی بنا ء پر بڑھا چڑھا کر میڈیا میں لا یا جا تا ہے پہلی وجہ یہ ہے کہ اسلا می جمہوریہ ایران 1979ء سے اب تک 42سال ہوگئے امریکہ کے ہدف پر ہے خصو صاً 1988ء کے بعد ایران نے اپنا ایٹمی پر و گرام شروع کیا تو امریکہ نے اقوام متحدہ اور IAEAکو ساتھ ملا کر پوری دنیا کی حما یت حا صل کر کے ایران کو تنہا کر دیا ایران پر سفری اور تجا رتی پا بندیاں لگوائیں ان پا بندیوں کی وجہ سے پا ک ایران بھارت گیس پائپ لائن کا منصو بہ کھٹا ئی میں پڑا ہو اہے کیونکہ بھارت نے اس منصو بے سے علیحٰدگی اختیار کر لی دوسری وجہ یہ ہے کہ امریکی کیمپ سے وابستہ عرب مما لک نے ایران کو تنہا کر دیا ہے اور پڑو س کے اہم مما لک سے ایران کے تعلقات کشیدہ چلے آرہے ہیں ایران کو خطے میں اپنا سفارتی اور تجا رتی توازن قائم رکھنے کے لئے متبادل کی ضرورت اور تلا ش تھی چین کی صورت میں آنے والے 25سالوں کے لئے ایک طا قتور متبا دل مل گیا ہے عوامی جمہوریہ چین کے نقطہ نظر سے اگر اس معا ہدے کا جا ئزہ لیا جا ئے تو روان صدی کے لئے چین کے اہداف کو حا صل کر نے میں اس معا ہدے سے بڑی مدد ملے گی چین کے اہداف میں معا شی اور تجار تی ما رکیٹو ں تک رسا ئی اہم ترین ہدف ہے اس وجہ سے امریکہ ہر نئے موڑ پر چین کا راستہ روکنے کی کو شش کرتا ہے پا کستان اور چین کا مشترکہ منصو بہ چا ئنہ پا کستان اکنا مک کوریڈور (CPEC) 65ارب ڈالر کا منصو بہ تھا جس کو امریکی تھنک ٹینک نے قبول نہیں کیا چنا نچہ 2015ء سے اب تک 6سا لوں سے یہ منصو بہ اٹکا اور لٹکا ہو اہے امریکی سفارت کاروں کی اس پر خصو صی نظر ہے اور اس کو آگے بڑھنے سے روکنے پر ہر طرح کے حر بے استعمال کئے جا رہے ہیں پا کستان کے لئے ایران کی سفارت کاری میں کئی اسباق پو شیدہ ہیں ایران نے لبنا ن، عراق، شام اوریمن میں امریکہ کا ساتھ نہیں دیا پھر بھی امریکی جارحیت سے محفوظ رہا، ایران نے 2015ء میں امریکی حکومت کے ساتھ ایٹمی پرو گرام میں تخفیف کا معا ہدہ کیا اس معا ہدے کو مختصر الفاظ میں JCPOA کہا جا تا ہے اس معا ہدے کے تحت ایران کی تنہا ئی میں کمی آئی تا ہم پا بندیاں اٹھا نے سے پہلے باراک او بامہ کی حکومت ختم ہو ئی نئے صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے معا ہدے پر نظر ثا نی کا اعلا ن کیا 2017سے 2021تک حا لات جو ں کے توں رہے ایران نے اس عرصے میں کا میاب سفارت کاری کے ذریعے یو رپ، افریقہ اور ایشیا میں اپنے لئے معا شی اور تجا رتی شریک کار ڈھونڈ نے کا کام جا ری رکھا اور اس میں کامیاب ہوا امریکہ میں ڈیمو کریٹک پارٹی دوبارہ بر سر اقتدار آنے کے بعد 2015ء کے معا ہدے کی تجدید کا امکا ن پیدا ہورہا ہے گویا ایران نے 42سالہ تنہا ئی کا عرصہ کا میا بی کے ساتھ گذار کر خود کو نئے دور میں داخل کیا ہے جس میں تنہا ئی کی جگہ بھر پور معا شی اور تجا رتی ترقی کے موا قع مو جو د ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں