307

دادبیداد…..نیارمضان پیکیج..…ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

ہرسال رمضان المبارک کے آتے ہی حکومت اشیائے خوراک کی قیمتوں میں رعایت دیتی ہے اور انتظامیہ کے ذریعے ذخیرہ اندوزی،ملاوٹ اورگران فروشی پرقابو پاکر روزہ داروں کو ریلیف دیتی ہے اس سال خیبر پختونخوا کی حکومت نے ایک بار پھررمضان المبارک کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت آٹے پر اڑھائی ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی20کلو کا تھیلا 800روپے میں ملے گا اور10کلوکا تھیلا 400روپے میں دستیاب ہوگا۔اس مقصد کے لئے2800سیل پوائنٹس مقرر کئے جائینگے83مقامات پر سستا بازار لگائے جائینگے۔42موبائل یوٹیلیٹی سٹور قائم ہونگے96مقامات پررمضان دسترخوان بچھائے جائینگے صوبے کے طول وعرض میں 123سہولت سنٹر بنینگے۔ان سہولیات سے رمضان المبارک کے دوران عوام کوغذائی اجناس لینے میں آسانی ہوگی۔رمضان المبارک کی آمد سے پہلے رعایتی پیکیج کااعلان کرنے کے بعد حکومت نے شہری اور دیہی علاقوں میں انتظامی افیسروں کو ہدایت کی ہے کہ بازاروں کی موثر نگرانی کرکے عوام کو معیاری اجناس سستے داموں پرمہیا کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کریں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف موثر کاروائی کرکے ان کو نشان عبرت بنائیں۔ موجودہ سال رمضان المبارک ایسے وقت پر آیا ہے جب ڈالر184روپے کا ہوگیا ہے۔عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلندی کی طرف مائل ہیں۔گیس کی قیمتوں کا بھی ایسا ہی حال ہے۔ان اقدامات سے ملک کے اندر آٹا،گھی،دالیں اور دیگر غذائی اجناس کی قیمتوں میں استحکام آئے گا اور غذائی اجناس کا معیار بھی بہتر ہوگا۔کابینہ کے اجلاس میں فیصلے کے بعد صوبائی چیف سیکرٹری کی طرف سے تمام کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں ان ہدایات کی روشنی میں انتظامی افیسروں کو خصوصی اختیارات دے دئیے گئے ہیں ان اختیارات کو استعمال کرکے مقامی حکام نے اگر ذخیرہ اندوزی،ملاوٹ اور گران فروشی پر قابو پالیا تو رمضان شریف کے دوران روزہ داروں کو سُکھ کا سانس نصیب ہوگا بدقسمتی سے اسلام کی آفاقی تعلیمات اور اسلام کے اندر حقوق العباد یا بندوں کے ساتھ لین دین کے معاملات پر جو واضح احکامات اُتارے گئے ہیں ہماری مارکیٹوں میں ان احکامات کا عکس ہمیں نہیں ملتا۔مارکیٹ کا سروے کرنے کے بعد ایسا معلوم نہیں ہوتا کہ قرآن وحدیث میں تجارت کے جو پاکیزہ اصول وقواعد بیان کئے گئے ہیں وہ اس بازار کے لئے بھی قابل عمل ہیں،ہمارے اسلاف،صحابہ کرامؓ کے دور میں ایسی مثالیں ہیں کہ بازار میں کوئی تاجر گران فروشی کے لئے قسم نہیں کھاتا تھا کوئی تاجر اپنا خراب مال دھوکے سے فروخت نہیں کرتا تھا،کوئی تاجر مشکل وقت پر گران فروشی کی نیت سے غذائی اجناس کو ذخیرہ نہیں کرتا تھا مسلمان تاجر کسی گاہک سے خریدا ہوا مال واپس لیکر قیمت لوٹانے کے بعد اللہ پاک کا شکر ادا کرتا تھا کہ مجھے ایک حدیث پر عمل کرنے کا موقع مل گیا۔آج آپ بازار کا چکر لگائیں تو ہردکان پر جلی حروف میں لکھا ہوتا ہے”خریدا ہوا مال واپس نہیں ہوگا“یہ حدیث شریف کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے تاجر سینہ تان کراعلان کرتا ہے کہ میں حدیث کو نہیں مانتا ہماری حکومت کو ذخیرہ اندوزی اور ملاوٹ کی روک تھام کے لئے مجسٹریٹ،پولیس،قانون،جرمانہ اور قیدوبند کا سہارا لینا پڑتا ہے اخلاقی دایولیہ پن کے اس دور میں رمضان المبارک اور عید کو ناجائزمنافع کمانے کا زرین موقع خیال کیا جاتا ہے۔یہ شکر کا مقام ہے کہ صوبائی حکومت نے آٹے کی قیمت میں سبسڈی دینے کے لئے اڑھائی ارب روپے کابے مثال پیکیج منظور کیاہے۔اگر انتظامیہ نے فعال کردار ادا کیا توعوام کی جان میں جان آئیگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں