219

شرم تم کو مگر نہیں آتی………تحریر:شھزاد احمد شہزاد ریشن

ستم ظریفی یہ ہے کل این ایچ اے والے ڈی سی صاحب اؤر ہمارے قومی نمائندوں کو لے کر بھر آئیں گے بھر کوئی سہانے خواب دیکھانے ایک بار بھر بڑے بڑے دعوے کریں گے ہمارا ہر جائز ناجائز مطالبہ بہ سر حم تسلیم کریں گے اور خود کو ہمارا مسیحا بنا کر پیش کریں گے پھر بھی آگر بات نہیں بنا تو دھمکی پر اتر آئیں گے بھر بھی کام نہ بنا پھر منتیں کریں گے ہزار رنگ بدلیں مگر کیا کریں افسوس ہمارے پاس آپ کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہمارے پاس کچھ بچا ہی نہیں اور آپ لوگوں نے کچھ چھوڑا بھی نہیں جو ہم آپ کو دیے دے سکے ہم جیتا دریاہ سے خوفزدہ ہیں اسے زیادہ آپ لوگوں سے ڈر لگتا ہے ہمیں دریاہ نےاتنا نقصان نہیں پہنچایا جیتنا آپ نے پہنچایا پھر بھی آپ نے کیسے سوچا کہ ہم آپ کو کچھ دین گے اس بار دینے کی باری تماری اس بار ہم کچھ نہیں دیں گے بس آپ سے لیں گے گزشتہ سال کا سارا حساب آپ نے ہمیں دیا ہی کیا ہے جو ہم سے لیں گے ہمارے گھر بار جو آپ کی بے حسی اور نااہل کی وجہ سے دریا برد ہوگے آپ نے ہمیں کچھ دیا

ہمارے تیار فصلوں کو روند کر سڑک بنایا کیا اس کا معاوضہ دیا کیا آپ نے ہمارے سرسبز درخت کا معاوضہ دیا کیا آپ نے ہمارے باغات پکے ہوئے پھلوں معاوضہ دیا کیا آپ نے اس ٹھیکیدار کی محنت کا پیسہ پورا دیا جو دن رات ایک کرکے آپ کے لیے سڑک بنایا

کیا آپ نے مزدوروں گاڑی والوں مژدہ والوں ایکسیوٹیر اور دوسرے بہت سے لوگوں کی خون پسینے کی کمائی کا پیسہ دیا آپ نے کچھ نہیں دیا اپکو اب دینے ہونگے ہم آپ سے لیں گے اگر آپ نے وہ سب دیے دیا پھر ہم آپ سے تعاون کرینگے بصورت دیگر ہم آپ کے ہیں کون

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں