475

ضلع کونسل چترال میں 2ارب 77کروڑ 99روپے کا سیلری اور نان سیلری بجٹ پیش کردیا گیا،افسران کی ضلعے سے غیر حاضری کوضلعے کے اندر بڑھتے ہوئے مسائل کا بنیادی وجہ۔ڈسٹرکٹ ناظم

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) ضلع کونسل چترال میں 2ارب 77کروڑ 99روپے کا سیلری اور نان سیلری بجٹ پیش کردیا گیا جس میں تعلیم کے لئے2ارب 1کروڑ روپے،محکمہ صحت کے لئے 29کروڑ روپے، ریونیو اینڈ اسٹیٹ کے لئے 12کروڑ 23لاکھ روپے، سی اینڈ ڈبلیواور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے لئے بالترتیب 11کروڑ 16لاکھ اور 6کروڑ 37لاکھ روپے، محکمہ حیوانات کے لئے 4کروڑ 80لاکھ اور محکمہ زراعت کے لئے 3کروڑ 8لاکھ روپے شامل ہیں۔ جمعہ کے روز نائب ضلع ناظم مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت اجلاس میں نظر ثانی شدہ سیلری و نان سیلری بجٹ پیش کرتے ہوئے ضلع ناظم مغفرت شاہ نے اس بات پر حیرانگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دو سال قبل جب یہ محکمہ جات صوبائی حکومت کے پاس تھے تو ان کے اخراجات جاریہ کا بجٹ 323میلین روپے تھا جس میں کٹوتی کرکے اب 130میلین روپے کردیا گیا ہے ۔انہوں نے صوبائی حکومت سے سوال کیا کہ کیا ضلع چترال میں سونے کا کان نکل آیا ہے یا کوئی اور غیبی خزانہ ہاتھ آنے کی خبر ان کو مل گئی کہ بجٹ میں اضافے کی بجائے 70فیصد سے ذیادہ کٹوتی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے ضلعی حکومت کو بے دست وپا کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے بھیانک نتائج برامد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے حقوق کے لئے جنگ لڑنا جانتے ہیں تاکہ ضلعے میں موجود صورت حال کو بہتر بنایا جاسکے جوکہ گزشتہ سال کی سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے خراب ہوگئی ہے اور یہ نہایت قابل افسوس بات ہے کہ سیلاب اور زلزلے سے تباہ شدہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا کیونکہ حکومت اس سلسلے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ ضلع ناظم نے کہاکہ اس ایوان کے تقدس کو ہر حال میں برقرار رکھنے کے لئے ہرقسم کی قربانی دی جائے گی جسے عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کیا ہے اور ایوان کو طاقتور بنانے کا مطلب عوام کی طاقت میں اضافہ ہے ۔ انہو ں نے سرکاری محکمہ جات کے افسران پر واضح کیا کہ وہ اپنی کارکردگی بڑہانے پر توجہ مرکوز کردیں اور آئندہ کوئی بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس موقع پر دروش ٹو سے منتخب رکن کونسل شہزادہ خالد پرویز نے ضلع نائب ناظم سے اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا۔ بجٹ پیش کرنے کے بعد بعض ممبران نے بجٹ تجاویز پر بات کرنے کی بجائے اس بات کی توجہ دلائی کہ بجٹ ایک تکنیکی چیز ہے جس کے بارے میں ارکان کی اکثریت کا علم نہ ہونے کے برابر ہے جن کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ ان میں چرون سے رحمت غازی خان، برنس سے مولانا عبدالرحمن، کوشٹ سے غلام مصطفیٰ ایڈوکیٹ، اویر کے عبداللطیف، دروش ٹو کے شہزادہ خالد پرویز شامل تھے۔ شیشی کوہ کے شیر محمد نے ڈپٹی کمشنر کی خالی کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی وجہ کے ان کا نہ آنا اس ہاؤس کو اہمیت نہ دینے کے برابر ہے۔ کریم آباد سے محمد یعقوب نے سانحہ سوسوم کے حوالے سے ضلع ناظم سمیت ضلع انتظامیہ ، چترال
سکاوٹس، چترال پولیس اور مقامی میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ غم اور مصیبت کی اس گھڑی میں سب نے اپنا حصہ ادا کیا۔ چترال ون کے مولانا جمشید احمد (امیر جماعت اسلامی چترال ) نے اکثر محکمہ جات کے ضلعی سربراہوں اور دوسرے افسران کی ضلعے سے غیر حاضری کوضلعے کے اندر بڑھتے ہوئے مسائل کا بنیادی وجہ قرار دیا اور ضلع کونسل کا مختلف اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔ دروش ون کے مفتی محمود الحسن نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ پیش شدہ بجٹ کو بغیر کسی بحث و تمحیص کے منظور کیا جائے تاہم کنوینر مولانا عبدالشکور نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ بجٹ اینڈ فنانس کمیٹی بجٹ تجاویز پر مزید کام کرکے دوبارہ ایوان میں پیش کریں گے اور اجلاس کو ہفتے کے دن صبح نو بجے تک ملتوی کردی۔

2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں