297

ضیاء اللہ ٓافریدی کی ہرزہ سرائی مگرکیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیّد ظفر علی شاہ ساغرؔ

تین سالہ دورحکومت میں خیبرپختونخواکے دارالحکومت پشاورمیں کوئی بڑاترقیاتی منصوبہ شروع نہ کرکے نہ صرف پشاور کے شہریوں کے ساتھ سراسرزیادتی کی گئی ہے بلکہ کروڑوں روپے کے فنڈزدیر،بنوں،چارسدہ اورنوشہرہ منتقل کردیئے گئے ہیں،ہمیں کشکول میٹروسروس منظورنہیں ، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے قرضے لینے سے شہری قرضوں تلے دب جائیں گے،صوبائی حکومت کے خلاف تمام ثبوت اکھٹے کرکے منظرعام پر لائیں گے،خٹک حکومت کے چارسال پورے ہونے کوہیں تاہم دارالحکومت پشاورمیں کوئی بھی بڑامنصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔میڈیاکے ذریعے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہرزہ سرائی اور احساس محرومی کااظہار کرتے ہوئے یہ الزامات کسی پی ٹی آئی مخالف سیاستدان یامنتخب عوامی نمائندہ نے نہیں بلکہ حال ہی میں نیب سے ضمانت پر رہائی پانے والے پی ٹی آئی کے اپنے ہی منتخب ممبرصوبائی اسمبلی ضیاء اللہ آفریدی نے 19نومبر کوپشاورپریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبرپختونخوامیں قائم پرویزخٹک حکومت پر عائد کئے ہیں اورقابل ذکر امریہ ہے کہ اس موقع پر ان کے ساتھ کثیرتعداد میں ضلعی وٹاؤن کونسلرزاور پارٹی ورکرزبھی موجودتھے۔ضیاء اللہ افریدی نے نظرانداز ہونے کاروناروتے ہوئے پشاورشہرکومزید تباہی سے بچانے کے لئے تعمیر پشاورمہم کااعلان کیااور منتخب ناظمین اور کونسلرزپر زوردیاکہ شہر پشاورکی تعمیرو ترقی میں وہ بھی اپنافرض پوراکرنے کی غرض سے آگے آئیں۔اگرچہ ضیاء اللہ افریدی کامہمان نوازی کے بدلے ترقیاتی پیکج ،فنڈز اوردیگر وسائل مانگناپختون روایات کے منافی بات ہے اوراس کے بغیربھی ترقی کاحصول اہلیان شہرپشاورکاحق ہے تاہم ان کاکہنایہ تھاکہ دہشت گردی کی لہرمیں فرنٹ لائن کاکرداراداکرنے والے شہرپشاور کے لوگوں نے افغانیوں اور ملاکنڈڈویژن کے لوگوں کی مہان نوازی کی لیکن افسوس کہ پشاورشہرکے غیورعوام کو1990سے لے کراب تک مسلسل نظراندازکیاگیاہے۔اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مالی کرپشن نے ملک وقوم کوتباہی کے دہانے پرلاکھڑاکردیاہے اورعوام غربت،مہنگائی،بیروزگاری اورامن وامان کی غیریقینی حالت تلے دب کررہ گئے ہیں اوریہ سچ ہے کہ کرپشن کے ناسورکاتدارک وقت کی اہم ضرورت ہے جو دیمک کی طرح چاٹ کرقومی اداروں کوکوکھلاکرہی ہے اوریہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان شروع سے لے کراب تک کرپشن کے معاملات پر سراپااحتجاج نظرآتے ہیں اور نہ صرف دوسال قبل شہراقتداراسلام آباد میں126 دنوں پرمحیط ملک کی تاریخ کا طویل ترین دھرنادیاتھا بلکہ اب انہوں نے ایک بارپھر کرپشن بالخصوص پانامہ لیکس کوبنیاد بناکر ڈو آرڈائی کامؤقف اپناتے ہوئے 2 نومبرکواسلام آباد میں دھرنادینے اور وفاقی دارالحکومت بند کرانے کادوٹوک اعلان کردیاہے اورواضح پیغام دیاہے کہ جب تک نوازشریف خود کواحتساب کے لئے پیش نہیں کرتے یاوزارت عظمی کے منصب سے الگ نہیں ہوتے وہ کسی صورت دھرناختم کرکے واپس نہیں آئیں گے۔سیاسی امورکے بعض ماہرین کاکہناہے کہ 2014میں طویل ترین دھرناختم کرنے کے لئے عمران خان کوراستہ نہیں مل رہاتھاتاہم اے پی ایس کاواقعہ انہیں دھرناختم کرنے کا جوازہاتھ لگاجس سے فوری فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے دھرناختم کردیاجبکہ اس حوالے سے عمران خان کامؤقف یہ ہے کہ اے پی ایس واقعہ نے پورے ملک کوہلاکررکھ دیاتھا اورایسے حالات میں قومی یکجہتی کے لئے دھرناختم کرناناگزیرعمل تھاورنہ اس وقت بھی ان کاارادہ کسی طوردھرناختم کرنا نہیں تھاسوکرپشن کے قصے کہانیاں سن کر ہرشہری کی خواہش ہے کہ قوم کاپیسہ کھانے والوں کوقانون کے کٹہرے میں لاکر ان کاکڑااحتساب کیاجائے لیکن ا گرضیاء اللہ آفریدی کے مذکورہ پریس کانفرنس کے تناظرمیں دیکھاجائے تو یہ کہناشائد غلط نہیں ہوگاکہ نہ صرف خیبرپختونخواکے دارالحکومت پشاور بلکہ صوبہ بھرمیں اب تک صوبائی حکومت کوئی بھی قابل ذکر کام کرنے سے قاصررہی ہے،صوبائی حکومت سوات ایکسپریس وے کااعلان کرچکی ہے جوکہ واقعی بڑامنصوبہ ہے لیکن کہایہ جارہاہے کہ اس منصوبے پر اے این پی دور حکومت کے مقابلے میں دگنی رقم خرچ ہوگی جبکہ اس منصوبے کے لئے قرضہ بھی لے رہی ہے اورسننے میں یہ بھی آرہاہے کہ یہ منصوبہ پایہ تکمیل ہونے کے بعد 25سال تک ایف ڈبلیو اوکے تصرف میں رہے گا۔دوسری جانب اس حقیقت کو بھی رد نہیں کیاجاسکتاکہ 2013کے عام انتخابات میں خیبرپختونخواکے عوام نے نیاپاکستان بنانے کانعرہ لگانے والی پی ٹی آئی کونیاخیبرپختونخوابنانے کی خاطرووٹ دیکر اقتدارکے ایوانوں تک پہنچایاتھاجبکہ پی ٹی آئی کواس حقیقت کاادراک ہوناضروری ہے کہ اس وقت بقیہ پاکستان کی نظریں خیبرپختونخواحکومت کی کارکردگی پر لگی ہوئی ہیں اوراس میں کوئی دورائے نہیں کہ اب عوام کو محض باتوں،وعدوں اور دعووں سے ورغلاناآساں نہیں ہے بلکہ علاقائی ترقی اور عوامی فلاحی منصوبوں کی بنیادپر اکثریتی عوام اپنے حق رائے دہی کااستعمال کریں گے سواس تناظرمیں یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگاکہ اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی کوملنے والے ووٹ اور اس کی ہارجیت کاانحصارخیبر پختونخوامیں قائم پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کی کارکردگی پر ہوگاجبکہ اسی نکتے پر سیاسی امورکے ماہرین کاکہنایہ ہے کہ عمران خان کو دھرنوں میں اپنی توانائی صرف کرنے کی بجائے خیبرپختونخواکی ترقی اور وہاں کے عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے کیونکہ ایسانہ ہوکہ وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجی دھرنوں کے باعث خیبرپختونخوامیں پی ٹی آئی بہتر کارکردگی دکھانے میں اگر ناکام رہی تو اگلے الیکشن میں نہ صرف کے پی کے میں نقصان اٹھائے گی بلکہ اس کااثرملک کے دیگر حصوں میں بھی پی ٹی آئی کے ووٹ بنک پر پڑے گا۔قطع نظراس کے کہ ضیاء اللہ آفریدی کونیب نے کیوں پکڑاتھا،ان پر کیاالزامات تھے اوران الزامات کی حقیقت کیاہے تاہم وہ پی ٹی آئی سے جڑے ایک اہم سیاسی اورشہر پشاورکی مقبول عوامی شخصیت ہیں اور اگروہ اپنی جماعت کی حکومت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے اور الزامات لگاتے سنائی اور دکھائی دے رہے ہیں تو پارٹی کی اعلیٰ قیادت کواس کا نوٹس لیناچاہئے اس پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں