225

بلین ٹریز سونامی منصوبے تحت 80 کروڑ پودے لگاجاچکے ہیں‘ عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلین ٹریز سونامی منصوبہ دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس کے تحت اب تک اربوں روپے کی خطیر رقم سے 80کروڑ پودے لگا ئے جا چکے ہیں خیبر پختونخوا حکومت کی پانچ سا لہ مدت میں ایک ارب پودے لگا ئے جائیں گے خیبر پختونخوا حکومت نے اربوں روپے کی 60ہزار کنال مقبوضہ اراضی واگزار کرالی ہے جس پر اب بلین ٹریز سونامی منصوبے کے تحت پودوں کی کاشت جاری ہے ہماری صوبائی حکومت سے دس سال پہلے 2سو ارب روپے کے درخت کاٹے گئے تھے اور جنگلات کو ختم کرنے پرتلے ہوئے تھے لیکن ہم نے ٹمبر مافیا پر ہاتھ ڈال کر مکمل طور پر خاتمہ کر دیا ہے اور پہلی بار بیرون ممالک سے خیبر پختونخوا میں درخت درآمد کئے گئے ہیں اس منصوبے کے تحت پانچ لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع ملے بلکہ اس منصوبے کی نگہداشت بھی کی جا رہی ہے صوبے کو 93فیصد بجٹ وفاقی حکومت سے ملتا ہے جب وفاق کی طرف سے ہمیں فنڈز نہیں ملتی تو صوبے کو مسائل پیش آتے ہیں وفاق نے ہمارے منصوبے مکمل کرنے میں رکاؤٹیں ڈالی لیکن ہم مختلف جگہوں سے رقم نکا ل کر بیلین ٹریز منصوبے پر خرچ کر رہے ہیں کیونکہ اس منصوبے سے آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ اور ترقی یافتہ بن جائے گا اور لوگوں کو روزگار کے مواقع ملنے سمیت شہریوں کو پر امن ماحول میسر ہوگا گرمی کم اور پانی کمی کے خدشات سے بھی نمٹا جائے گا ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ہنگامی دورہ لکى مروت کے موقع پر علاقہ تورتله میں بلین ٹریز سونامی منصوبے کا معائنہ کرنے کے دوران میڈیا کو بریفنگ میں کہا اُنہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کیلئے خیبر پختون خوا میں انضمام کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں کیونکہ فاٹا  دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ان کی کوئی اپنی آواز ہی نہیں اور ایک کالے قانون کے تحت اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں اگر ان لوگوں کی صوبائی اسمبلی میں صحیح معنوں میں نمائندگی دی جائے تو ان لوگوں کی اپنی آواز اور اپنا اختیار ہوگا اور تر قی کی راہ پر گامزن ہو نگے اُنہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے ایک ریفرنڈم کا واویلا کیا جا رہا ہے اور مولانا فضل الرحمن کی سیاست تو ماضی کا حصہ بن چکا ہے اب ان کے شور کا کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہم جانتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کے اپنے روایات ہے اور یہی چاہتے بھی ہے کہ ان کے قبائلی روایات کے مطابق انضمام کا فیصلہ ہو اُنہوں نے کہا کہ وفاق نے بہت بڑی غلطی کی کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے پانچ سال کا عرصہ مانگا اس حوالے سے فاٹا کے لوگوں سے مشاورت ہونی چاہئے لیکن وفاق نے تو خیبر پختونخوا حکومت سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی فاٹا کے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ صوبے میں ضم ہو جائے کیونکہ وہ لاوارث ہے کچھ لوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ انضمام کے بعد ایسا نہ ہو کہ سوات اور دیر کی طرح وہ لاوارث نہ رہ جائے لیکن ان کو مکمل اختیار اور سہولیات دینے چاہئے اُنہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ہونے والی جنگ میں متاثرہ ممالک کی فہرست میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے اسی طرح ہم جنگلات سے محروم ہوتے گئے تو پاکستان کا ریگستان بن جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں