263

چترال یونیورسٹی اور پراجیکٹ لیڈر کا مسئلہ ۔۔۔۔۔سماجی کارکن عنایتاللہ اسیر

مگر پھر بھی مشبت رائے مشورہ اورخیر خواہی کے الفاظ بھی ایک امانت کے طور پر زہن میں آتے ہیں اور میں تو اپنے خیالات کو چھپانا بھی خیانت سمجھتا ہوں۔بات اصل میں یہ ہے کہ یونیورسٹی مقدم ہے یا پاجیکٹ لیڈر ان دونوں موضوعات کو ملا کر غلط ملط کرنے سے اہم بات کسی معمولی بات کے پیچھے چھپ جاتی ہے لہذا ان دونوں عنوانات کو الگ الگ کرکے اپنی رائے ، مشورے ، تجاویز مثبت انداز میں پیش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔چترال میں منظور شدہ مرکزی حکومت کی طرف سے رجنل یونیورسٹی پورے خطے کو پیش نظر رکھ کر دیکھا جائے اور اس کیلئے ایک عالمی فکر ، وحدت امت ،رنگ ونسل ، علاقہ برادری ، زبان ، آب و ہوا ، مسلکی اختلافات اور منہ شگافیوں سے پاک عظیم فکر رکھنے والے مدبر ، مصلح ، روادار اور اعلی تعلیم یافتہ محقق اور بہترین منتظم فعال فرد کی ضرورت ہوگی اور اس یونیورسٹی کا پہلا وائس چانسلر وہی ہوگا۔جو ایکیڈمک اور ایڈمنسٹریشن دونوں پر بحثیت مجموعی عبور رکھتا ہو اس کا انتخاب خدا نخواستہ سیاسی وابستگی ، رشتہ داری اور زاتی پسند و نا پسند کا شکار ہوا تو پھر کوئی بہتر نتیجہ کی توقع رکھنا ہی عبث ہوگا اس کے انتخاب میں ابھی وقت ہے ہاں اگر پراجیکٹ لیڈکوئی معقول ، وسیع و عریض بلڈنگ لے کر اس کام کو عملی شکل دینے کی کوئی صورت نکال سکتے ہیں تو پھر اس کام کو بھی لیٹ کرنا مناسب نہیں ہوگااور اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی دلچسپی بھی پراجیکٹ لیڈر کو حاصل ہوگا کیونکہ2017 میں ہی 2018 میں کاٹنے کیلئے فصل بویا جا سکتا ہے۔
پراجیکٹ لیڈر کیلئے کسی بڑے ماہر تعلیم کی ضرورت شاید نہ ہو بلکہ انتظامی امور میں ماہر اور ضروریات کا ادراک رکھنے والے شخص اور کام کو اس کے تقاضوں کے مطابق سمجھ کر عملی اقدامات اٹھانے والے فعال فرد کی ضرورت ہوگی جو آج کا کام کل پر نہ چھوڑے اس لئے اس سلسلے میں وہ فرد ہی زیادہ مناسب ہوگا جو صوبائی حکومت، ضلعی حکومت ، مقامی ایڈمنسٹریشن اور انجینرز کی خدما ت حاصل کرکے 100 سال کی منصوبہ بندی کے ساتھ جگہ کا انتخاب کرے اس کے خطرناک vorrnalabality ہونے سیلاب، گلیشئرز کی زد سے محفوظ اور وسیع رقبہ جیسے 100 سال بعد بھی اس ادارے کی توسیع میں مشکلات نہ ہوں ۔ ایسے جکہ کئی ایک چترال ، آیون ، کاغ لشٹ ، گمبسی ، سید آباد ، دلو موچ ، ڈونڈبگاڑ ، آیون میں غوچھار کوہ کے علاوہ کئی ایک مناسب ترین جگہ موجود ہیں جہاں اس دور میں بجلی کے زریعے یاسائیفن ایریگیشن کے زریعے اور نالوں کی تعمیر کے زریعے پانی پہنچانا نا ممکن نہیں ۔ لیکن اس سلسلے میں ایک فعال پراجیکٹ لیڈ ہی عملی اقدامات اٹھا سکتا ہے اور ان تمام علاقوں کا ایک معائینہ ایک پراجیکٹ کمیٹی بنا کر ہی کرنا مناسب ہوگا جو مقابلے میں شریک چترال کے ماہرین تعلیم کے علاوہ بھی کئی ایک تجربہ کار ماہرین تعلیم کو لیکر بنایا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں