انجمن ترقی کھوار حلقہ ایون کے زیر اہتمام گورنمنٹ ہائی سکول ایون کے ہال میں کُل چترال محفل مشاعرہ
چترال ( محکم الدین) انجمن ترقی کھوار حلقہ ایون کے زیر اہتمام ویلج ناظم ایون ون مجیب الرحمن اور نائب ناظم فضل الرحمن کے مالی تعاون سے گورنمنٹ ہائی سکول ایون کے ہال میں کُل چترال محفل مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا ۔ جس میں چترال کے مختلف مقامات سے بڑی تعداد میں شعراء کرام نے شرکت کی ۔ اس محفل کے مہمان خصوصی ممتاز ادیب و شاعر محمد سلیم کامل تھے ۔ جبکہ صدر محفل کے فرائض معروف محقق و ادیب مولانا نقیب اللہ رازی نے انجام دی ۔ نظامت خالد ظفر ظفر نے کی جبکہ انتظامی امور مظفر الدین مظفر کی زیر نگرانی انجام پائے۔ مشاعرہ سننے کیلئے سکول ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ خضر حیات ایڈوکیٹ ، صدر انجمن ترقی کھوار حلقہ چترال نے خصوصی طور پر اس مشاعرے میں شرکت کی ۔ قاری نورالحق نے تلاوت کلام پاک اور مفتی حسام الدین اور اُ ن کے ساتھی نے نعت شریف کا شرف حاصل کیا ۔جبکہ طرح مصرعہ “ترقی شیر یہ دُنیا مہ وطنہ غیچی نو ہائے ” دیا گیا تھا ۔ جس پر چوبیس شعرا نے اپنا کلام پیش کیا ۔ شعراء نے حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے اداروں کی ناقص کارکردگی ، عوام کو درپیش مشکلات ، نمایندگان کی بے حسی اور ووٹر و امیدواروں کے توقعات اور سرد مہری پر بہت دلچسپ کلام پیش کئے۔ اور حاضرین سے خوب داد وصول کی ۔ مشاعرے میں نذیر محمد مظلوم ، سجاد علی خان ساجد اورغوچ ، نواب خان دلکش بریر ، مطیع الرحمن قمر بمبوریت ، ثناء اللہ ثانی سینگور ، افضل اللہ افضل چترال شہر ، محمد سلیم کامل ، نقیب اللہ رازی دروش ،اقبالدین سحر شغوراور محمد شریف عروج موری کے علاوہ ایون سے خالد ظفر ظفر ، محمد حنیف رضا ، رحمت اکرم فراق ، محمد اصغر شیدائی ، کرامت شاہ ناصح ،محمد اسرار گل داودی ، محمد مظفر الدین مظفر ، رحمت کریم حیران ،حبیب الرحمن نوشاد ، محمد ذکریا عمر ذاکر ، محمد سرور ندیم ،عنایت اللہ اسیر ،ظفرالدین سرور حافظ خوشولی خان ولی اور صالح نظام صالح نے اپنے کلام پیش کئے ۔ مشاعرے کے اختتام پر مہمان خصوصی محمد سلیم کامل نے اپنے خیا لات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ شعرو شاعری ایک ہنر کا نام ہے ۔ اور ہنر میں بہتری لانے کیلئے ہمہ وقت سیکھنے اور دوسروں سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ گو کہ تمام شعراء کے کلام قابل تعریف ہیں ۔ تاہم سنئیر شعرا سے اصلاح لینا کوئی عیب کی بات نہیں ۔ بلکہ اصلاح سے کلام میں نکھار پیدا ہوتا ہے ۔ اور شاعری الفاظ کو دلکش پیرائے میں پیش کرنے کا نام ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شعر و شاعری کے ساتھ ہمیں نثری ادب کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ خوش قسمتی سے کھوار زبان کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے ۔ کہ ہمارے پاس بچوں کی نصاب کی کتابوں میں شامل کرنے کیلئے مطلوبہ مواد دستیاب نہیں ۔ انہوں نے شعراء و ادباء سے مطالبہ کیا ۔ کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو اس سلسلے میں استعمال کریں ۔ تاکہ قوم کے نونہالوں کو اُن کی اپنی زبان میں ہم کچھ دینے کے قابل ہو سکیں ۔ انہوں نے انجمن ترقی کھوار حلقہ ایون کے کردار کو سراہا ۔ اور کہا ۔ کہ وہ دروش حلقے کیلئے ایک پیغام لے کر جارہے ہیں ۔ اور انشاللہ دروش میں بھی کُل چترال مشاعرہ کا انعقاد کیا جائے گا ۔ صدر محفل نقیب اللہ رازی نے اپنے خطاب میں اس ا مر کا اظہار کیا ۔ کہ نو جوان نسل کے جذبے اور دلچسپی کو دیکھ کر یہ امیدکی جاسکتی ہے کہ چترال میں ادب کا مستقبل تابناک ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بعض مقامات میں ادبی سرگرمیاں مُردہ ہو چکی ہیں ۔ تاہم ایون نہ صرف مردم خیز علاقہ ہے ۔ بلکہ علم و ادب میں بھی اہم مقام رکھتا ہے ۔ ماہر تعلیم غلام عمر مرحوم ، قاضی صاحب نظام اور دیگر علمی ، ادبی اور سیاسی شخصیات کی وجہ سے ایون کا نا م آج بھی اپنا یک مقام رکھتا ہے ۔ چترال کی تہذیب و تمدن کے تحفظ میں ایون کا بہت بڑا کردارہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس قسم کے بڑے مشاعرے کیلئے طرح مصرعہ دینے کی بجائے موضوع دینا زیادہ مناسب ہے ۔ تاکہ کلام میں یکسانیت کی بجائے مختلف النوع اشعار سننے کو مل سکیں۔ انہوں نے بھی نصاب کے حوالے سے بات کی اور کہا ۔ کہ ہمارے پاس کلام تو موجود ہیں ۔ لیکن نصاب میں شامل کرنے کے قابل اشعار کی بہت کمی ہے ۔ انہوں نے انجمن ترقی کہوار حلقہ ایون کی کارکردگی کی تعریف کی ۔ اور شاندار محفل مشاعرہ منعقد کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ اختتامی کلمات میں سنئیر شاعر و ادیب صالح نظام صالح نے تما م مہمان شعراکو محفل کو رونق دینے پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ ایون کی ادبی تنظیمات نے متحد ہو کر جس ادبی جذبے کا اظہار کیا ہے ۔ وہ باعث تحسین و آفرین ہے