ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی آمد کے موقع پر بعض شرپسند وں نے سوشل میڈیا میں متنازعہ پوسٹ کی آڑمیں چترال کی امن کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا؍حاجی مغفرت شاہ
چترال (نمائند ہ ڈیلی چترال نیوز) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے کہا ہے کہ چترال کا امن سب سے مقدم ہے جس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جوبھی امن وامان کو سبوتاژ کرنے اور یہاں بد امنی کی فضا کو پروان چڑہانے کی کوشش کی ، وہ قانون کی آہنی ہاتھوں سے کی زد میں ہوگا اور حال ہی میں ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی آمد کے موقع پر بعض شرپسند وں نے سوشل میڈیا میں متنازعہ پوسٹ کی آڑمیں چترال کی امن کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا۔منگل کے روز نائب ضلع ناظم مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت منگل کے روز ضلع کونسل چترال کے سہ روزہ اجلاس کے پہلے دن ایوان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے جوکہ امن وامان کے ساتھ کھیلنے والوں کے کیفر کردار تک پہنچانے میں مدد دے گی جس کی رپورٹ کی روشنی میں قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ چترال کی مختلف سیاسی جماعتوں میں بھی رواداری اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا فضاموجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ چترال کی ترقی کی خاطر ہم نے ہر پارٹی سربراہ کا چترال میں والہانہ استقبال کرتے آرہے ہیں اور حال ہی میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا بھی ہم نے اسی جوش سے استقبال کیا ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے نئی ضلعے کا اعلان کرکے تماشہ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے لئے عملی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ۔ ان کاکہنا تھا کہ دو سال قبل سیلاب اور زلزلے کے ڈیزاسٹروں سے متاثرہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کے لئے ضلعی حکومت کے پاس ایک پائی بھی نہیں تھی اور یہ صورت اب بھی موجود ہے لیکن صوبائی حکومت خاموش تماشائی ہے۔ ضلع ناظم نے ہاؤس کو بتایاکہ ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کے دورہ چترال کے موقع پر انہوں نے چترال کوہوائی اور زمینی طور پر تاجکستان سے ملانے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے ۔ اس موقع پر مولانا جمشید احمد، الحاج رحمت غازی خان، عبداللطیف ، حاجی شیر محمد ، مولانا جاوید حسین، رحمت الٰہی ، مولانا عبدالرحمن اور خاتون ممبرحصول بیگم نے اپنے خیالات کا اظہارکیا اور ضلع چترال کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے سمیت ڈیزاسٹر سے متاثرہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کے سلسلے میں حکومت سے معقول فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں سرکاری افسران پہلے کی طرح غیر حاضر رہے یا ان کی طرف سے کلریکل اسٹاف نے شرکت کی۔ اجلاس تین دن تک جاری رہے گا جس میں نئی ضلعے کا قیام ، گولین گول بجلی کی ترسیل اور تقسیم سمیت ڈسٹرکٹ اے ڈی پی پر بحث ہوگی۔