Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

ایم این اے چترال کا امتحان۔۔۔۔۔۔کریم اللہ

جوں جوں سردی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے تو چترال کے باسی بھی طویل خاموشی تو ڑ کر بجلی کی جلد ازجلد فراہمی کے حوالے سے احتجاجی مظاہروں اور پریس کانفرنسوں کے ذریعے اپنے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس حوالے سے جہاں حکومتی اور منتخب نمایندوں کے کارن اپر چترال کو گولین گول پاور اسٹیشن سے بجلی دینے کے وعدے وعید سوشل میڈیا میں گردش کرتی ہے تو اگلے ہی دن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ وہ تو محض سیاسی بیانات تھے ۔ اس سلسلے میں 29دسمبر 2017ء کو کوغذی کے مقام پر اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انرجی کا اہم اجلاس زیر صدارت ایم این اے چترال افتخار الدین منعقد ہوا جس میں سوشل میڈیا کے تھرو افواہ پھیلائی گئی کہ ایم این اے کی کوششوں سے اپر چترال کو بجلی کی فراہمی یقینی ہوگئی، لیکن اگلے ہی چند لمحوں میں پتہ چلا کہ اس اجلاس میں محکمہ پیڈو اور واپڈا کے درمیان کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا یوں ریشن پاور ہاوس کے 21ہزار صارفین کو گولین گول سے بجلی ملنے کی امید نہیں ۔ اس کی وجہ صرف ٹرانسمیشن لائین نہیں بلکہ بجلی کی فی یونٹ قیمت پر دونوں ادارے کسی حتمی فیصلہ تک نہ پہنچ سکے ۔ پھر چترال میں بیٹھک ہوئی جس میں ایم پی اے مستوج سردار حسین نے عمومی نرخ میں ریشن پاور ہاوس صارفین کو بھی بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تو اس پر دونوں ادارے متفق نظر آئے اور 5جنوری سے پہلے پہلے معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اعلان ہوا۔ لیکن ابھی تک دونوں اداروں کے درمیان کسی قسم کا کوئی معاہدہ عمل میں نہیں آیا ۔ جس کے خلاف گزشتہ دونوں ایم پی اے اپر چترال سید سردار حسین کی قیادت میں ریشن بجلی گھر متاثرین نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس کی جس میں سابق ایم پی اے لویر چترال مولانا عبدالرحمن، تحصیل ناظم مستوج مولانا محمد یوسف سمیت متعدد سیاسی وسماجی شخصیات شامل تھے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء نے دھمکی دی کہ اگر صوبائی ووفاقی حکومتوں کی جانب سے مزید من مانی کا سلسلہ جاری رہا اور ریشن پاور ہاوس صارفین کو بجلی دینے کے لئے کوئی معاہدہ عمل میں نہیں آیا تو گولین گول پاور ہاوس کا افتتاح کرنے نہیں دیا جائے گا اور چترال کے کونے کونے میں مرد وخواتین، بچوں کو ساتھ لے کر بھر پور احتجاجی مہم چلائی جائے گی۔ جبکہ اگلے ہی روز بونی کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں ایک مرتبہ پھرساری سیاسی قیادت ایک ہی پیج پر نظرآئی اس جلسہ میں دھمکی دی گئی کہ اگر 9جنوری سے پہلے پہلے اپر چترال کو بجلی دینے کے حوالے سے کوئی ٹھوس اقدام نہ اٹھایا گیا تو 9جنوری کو اپر چترال کے عوام کی جانب سے گولین کی جانب احتجاجی مارچ کریں گے ۔اور 10جنوری کو مجوزہ افتتاح کی اجازت نہیں دی جائے گی۔آخرریشن پاور ہاوس صارفین کوبجلی نہ دینے کی وجہ کیا ہے۔اس حوالے سےایک بات یہ واضح ہے کہ پیڈو ریشن بجلی گھر کے گھریلو صارفین کو صرف 2 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی دیتی تھیں جبکہ واپڈاکا ریٹ 8روپے فی یونٹ ہے،اگر 200 یونٹ سے زاید خرچ کیا جائے تو یہ 14روپے فی یونٹ بن جاتی ہے ۔کوہ یونین کونسل سمیت پورے اپر چترال میں محکمہ پیڈو کے اربوں روپے کے ٹرانزمیشن لائین اورٹرانسفرمرموجود ہے اور محکمہ پیڈو واپڈا سے ان کے ریٹ کے برعکس سستے داموں بجلی کے حصول کا خواہشمند ہےجبکہ واپڈا اپنی ریٹ میں کمی لانے کو تیار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ریشن پاور ہاوس صارفین کو گولین گول بجلی گھر سے بجلی دینے سے متعلق دونوں اداروں کے درمیان ابھی تک معاہدہ عمل میں نہیں آیا۔ اس حوالے سے سب سے بھاری ذمہ داری ایم این اے چترال افتخارالدین پرعاید ہوتی ہے وہ واپڈا کو اس بات پر قائل کریں کہ پیڈو سے بجلی کی فی یونٹ نرخ مقرر کریں ساتھ ہی پیڈو کےاربوں روپے کے ٹرانسمیشن لائین اورٹرانسفرمربھی نصب ہے اس انفراسٹریکچر کو فری میں تو استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ایم این اے صاحب صرف سوشل میڈیا میں مہم چلا کرعوام کو گمراہ کرنے کی بجائے انہیں بجلی دینے کے لئےعملی اقدامات اٹھائے، بالخصوص وفاقی سطح پر اپنےاثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے چترال کے لئےسستےداموں بجلی کے حصول کو یقینی بنائے ۔

Related Articles

Back to top button