چین کا اعلیٰ سطحی وفد سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر کام کی رفتار کے لئے پاکستان کا دورہ
اسلام آباد (اے پی پی) چین کا اعلیٰ سطحی وفدچین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت جاری منصوبوں پر کام کی رفتارکے جائزے کے لئے آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا ، جن پر نومبر2017میں یہاں منعقد ہونے والے ساتویں مشترکہ رابطہ کمیٹی(جے سی سی)کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا۔سی پیک کے پراجیکٹ ڈائریکٹر حسن داؤد بٹ نے یہاں ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ وفد اعلیٰ سطح کی حکومتی شخصیت اور مقامی کاروباری افراد سے ملاقاتیں کرے گا جبکہ تمام صوبوں کے بھی دورے کرے گا تاکہ سی پیک کے تحت قائم کئے جانے والے تمام9اقتصادی زونز پر کام کی رفتار کا جائزہ لیا جا سکے اوررفتار کو بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہچین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت تمام منصوبوں پر بشمول مین لائن۔1(ایم ایل)ریلوے ٹریک کے منصوبوں پر بلا تاخیر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ جن منصوبوں پر21 نومبر2017 کو یہاں منعقد ہونے والے ساتویں مشترکہ رابطہ کمیٹی(جے سی سی)کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا وہ بھی تیزی سے جاری و ساری ہیں‘دونوں ممالک نے اتفاق کیا تھا کہ ان منصوبوں کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں ایم ایل۔1 کے8.2ارب ڈالر کے پراجیکٹ پر ممکنہ تاخیر کے حوالے سے پراجیکٹ ڈائریکٹرنے کہا کہ ابتداء میں منصوبے میں بڑی پیچیدگیوں کے باعث پی سی۔
1کے پہلے مرحلہ پر تاخیر ہوئی تاہم وزارت ریلوے نے پہلے مرحلے کا نظر ثانی شدہ پی سی ون 20فروری تک جمع کرانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ تاہم منصوبے کا سنگ بنیاد چند ماہ میں رکھے جانے کی توقع ہے جس کا اعلان وفاقی وزیرمنصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے گزشتہ ماہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی نے سی پیک کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لئے کابینہ کی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بھی وقت مانگ لیا ہے۔منصوبے کے ڈیزائن کے جائزہ کے حوالے سے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ پہلے مرحلہ کے ذیلی منصوبوں پر پہلے ہی مکمل کیا جا چکا ہے۔
اسی طرح سٹینڈرڈزاور تفصیلات،بی او کیوز اور لاگت کے تخمینہ سے متعلق ملکی اورغیر ملکی سطح پر حتمی طے پایا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب پی سی ون، انجینئرنگ کے ایوارڈ،پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن کی منظوری دی جائے گی تاکہ جلد سے جلد منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل۔1منصوبہ7ترجیحی ذیلی منصوبے تین کنٹریکٹ پیکجز بشمول لاہور ملتان(334کلو میٹر)،خانیوال۔پنڈورہ (52کلومیٹر)،نوابشاہ روہڑی (183کلومیٹر)اور پشاور۔راولپنڈی(159کلومیٹر)،ٹیکسلا۔حویلیاں(55کلومیٹر)جبکہ حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ کے قیام ،اس منصوبے میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک کو دو رویہ کیا جائے گا ،مسافر ٹرینوں کی رفتار بڑھائی جائے گی جسے موجودہ رفتار80کلومیٹر سے بڑھا کر160کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ مال بردار بوگیوں کو120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلایا جائے گا اور ریلوے کا سگنلنگ اور کنٹرول سسٹم کمپیوٹرائز کیا جائے گا جہاں ٹرین آپریشن کو محفوظ بنایا جائے گا۔