Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

بارہ بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کیا ہے ۔ خدا کے فضل سے چترال میں اب تک کوئی پازیٹیو کیس نہیں ہے ۔..ڈاکٹر محمد شمیم

چترال (  نمائندہ ) میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چترال ڈاکٹر محمد شمیم نے کہا ہے ۔ کہ وہ اور اُن کا عملہ مکمل طور پر الرٹ ہیں ۔ اور دستیاب وسائل کے ساتھ وہ بلا تاخیر کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ میں شفٹ کرنے ، سکریننگ، آئسولیشن میں رکھنے اور تشخیص کیلئے درکار دیگر اقدامات جنگی بنیادوں پر جاری رکھیں گے ۔ وہ جمعرات کے روز اپنے آفس میں میڈیا کے نمایندوں سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال محمد حیات شاہ ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الولی خان بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم نے دو سو بستروں کے ہسپتال میں بارہ بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کیا ہے ۔ لیکن خدا کے فضل سے چترال میں اب تک کوئی پازیٹیو کیس نہیں ہے ۔ اور نہ اب تک کوئی مشتبہ مریض سامنے آیا ہے ۔ تا ہم مشتبہ مریض کے رزلٹ کا انتظار کرنے کی بجائے ہم ابتدا ہی میں جملہ طبی امور نمٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال نے کہا ۔ کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے ۔ اس لئے اس میں کسی بھی کوتاہی بڑے مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ اور مجھے یقین ہے ۔ کہ صحت کا شعبہ ، انتظامیہ اور عوام مل کر اس آفت سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کی آبادی کی نسبت اُنہیں تاحال جو تشخیصی کٹ ،ماسک و دیگر طبی سامان فراہم کئے گئے ہیں ۔ وہ انتہائی طور پر کم ہیں ۔ جبکہ چترال کی پانچ لاکھ کی بڑی آبادی ہے اور ہسپتال سٹاف کی تعداد سینکڑوں میں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہر بندے کا سفری ریکارڈ بہت ضروری ہے ۔ کیونکہ جن شہروں میں یہ وباء پھیلی ہے ۔ وہا ں سے آنے والے مسافروں میں اس وائرس کے ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا ۔ اور اب تک جہاں بھی اس وائرس کا وجود پایا گیا ۔ وہ زیادہ تر مسافروں سے پھیلی ہے ۔ ایم ایس نے چترال کے تمام لوگوں سے اپیل کی ۔ کہ وہ ان دنوں معمولی نوعیت کی بیماریوں کے علاج کرنے کیلئے ہسپتال آنے سے گریز کریں ۔ خصوصا ٹھنڈے علاقوں کے لوگوں کیلئے مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔ اس لئے بے جا سفر سے پرہیز کرنا از بس ضروری ہے ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال محمد حیات شاہ نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ۔ کہ عشریت میں آٹھ بیڈ کا ایک وارڈ قائم کیا گیا ہے ۔ جس میں مشتبہ مریضوں کو ٹھہرایا جائے گا ۔ چترال ہسپتال میں قائم کردہ آئسولیشن وارڈ کے علاوہ بھی اگر ضرورت پڑی ۔ تو گورنمنٹ کے بلڈنگ موجود ہیں ۔ جن سے کام چلایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کراچی سے آنے والے مسافروں کوسکریننگ پوائنٹ پر چیک کیا جاتا ہے ۔ اور مشتبہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا ۔

Related Articles

Back to top button