239

قراقرم یونیورسٹی نے میٹرک سے ایم فل تک فیس ڈبل کرکے ظلم کی انتہاء کردی۔پروفیسرایسوسی ایشن

گلگت(خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان پروفیسراینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ارشاداحمد کی صدارت میں پروفیسرا یسوسی ایشن کی کابینہ اور کالجز کے فیکلٹی ممبران کی ایک ہنگامی میٹنگ منعقدہوئی ۔میٹنگ میں متفقہ طور پرقراقرام یونیورسٹی کی طرف سے، میٹرک سے لے کر ایم فل تک فیس ڈبل کرنے ، اسی طرح مائیگریشن،رجسٹریشن اور میٹرک سے ایم اے تک ریگولر اور پرائیوٹ طلبہ کے سرٹیفیکٹ نکالنے کی فیس ڈبل کرکے گلگت بلتستان کے غریب اور نادار طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ شروع کرنے کے عمل کی مذمت کی گئی اور ناقابل برداشت قرار دیا گیا۔ پروفیسر ایسوسی ایشن کے صدر ارشاد احمد شاہ نے کہا کہ آج سے سال پہلے قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عطاء اللہ اور یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائی جس میں یونیورسٹی کے ممبران کے ساتھ ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ اور پروفیسر ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو شامل کیا گیا، پہلی میٹنگ بھی ہوئی جس میں طے کیا گیا کہ تمام سکول اور کالجز کے تمام امور کی منظور ی ایڈوائزری کمیٹی کی منظوری کے بعد دیے جائے گے اور ایڈوائزری کمیٹی کو ہرحال میں اعتماد میں لیا جائے گا۔ وائس چانسلر نے کہا تھا کہ چھ میں ماہ میں قراقرام بورڈ کو ملک کا بہترین بورڈ بنایا جائے گا اوربورڈکی بہتری یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر کی اولین ترجیح ہوگی۔طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ کالجز اور ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ کو زیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچائی جائیں گی لیکن چھ ماہ تک وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ نے نہ ایڈوائزری کمیٹی کا میٹنگ رکھا نہ ہی کالجز اور پروفیسر ایسوسی ایشن کو کسی چیز کے بارے میں اعتماد میں لیا بلکہ اپنی مرضی سے چپ چاپ فیس ڈبل کرکے غریب طلبہ کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ شروع کیا جو یقیناًناقابل برداشت ہے۔صدر نے مزید کہا کہ ہمیں یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر کی پالیسوں پر شدید تحفظات ہیں۔سکول اساتذہ اور کالجز کے پروفیسروں کے ریمیونیوریشن میں اضافہ نہیں کیا گیا اوراندھا دھند فیس بڑھائی گئی جس کی وجہ سے تمام کالجز کے طلبہ و طالبات میں تشویش کی لہر دوڈ گئی۔وائس نے نے کالجز اور پروفیسروں اور طلبہ و طالبات کے ساتھ وہی پرانا رویہ جاری رکھا ہے جس کی وجہ سے بہتری کے بجائے بدتری کا سلسلہ عروج پر ہے۔اس طرحیونیورسٹی کے وائس چانسلر کا چھ ماہ میں معیاری بورڈ بنانے کا دعویٰ دھرا کا دھرا ثابت ہوا۔پروفیسر ایسوسی ایشن کے نائب صدر فضل عباس نے کہاایسوسی ایشن سکول اور کالجزمیں زیادہ فیسوں کے خلاف طلبہ کے حق میں کھڑی ہوگی۔طلبہ نے غلطی سے کالجز کے خلاف احتجاج اور اخباری بیانات دیے ہیں۔ دراصل فیس یونیورسٹی نے بڑھائی ہے تو طلبہ وطالبات فیسوں کی بڑھوتگی کے خلاف کالجز اور اساتذہ کے بجائے یونیورسٹی کے خلاف احتجاج کریں۔ ہم ان کے جائز احتجاج میں ان کے ساتھ ہونگے۔ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پروفیسر محمد رفیع نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کو کے آئی کی ظالمانہ پالیسوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ حکومتیں اور ریاستیں تعلیم کی مد میں عوام اور غریب طلبہ کو رعایتیں دیتی ہیں جبکہ قراقرم یونیورسٹی نے فیس بڑھا کر رہی سہی کسر بھی پوری کردی جو بنیادی حقوق کے خلاف ورزی ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے ایک سال پہلے ہی یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر کو ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں خبردار کیا تھا کہ کہ پرائیویٹ کالجز اور اسکولوں نے کے آئی یو کے ساتھ الحاق ختم کرکے فیڈرل بورڈ کے ساتھ الحاق شروع کیا ہے۔ اگر یونیورسٹی انتظامیہ کا انداز یہی رہا تو گورنمنٹ کالجز بھی اپنا الحاق فیڈرل بورڈ اور دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ کریں گے جو ان کا قانونی حق ہے۔قبل اس کے کہ یونیورسٹی کے ذمہ داران اپنے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔جس پر وائس چانسلر نے بلند بانگ دعوے کیے تھے اور ہم نے ان کا باقاعدہ اخباری بیان کی شکل میں شکریہ بھی ادا کیا تھا اور بہتری کی امید میں بیٹھے تھے لیکن وائس چانسلر ، یونیورسٹی انتظامیہ اور قراقرم بورڈ انتظامیہ نے اپنا رویہ درست کرنے کے بجائے مزید مشکلات پیدا کی جس کی وجہ سے سیکنڈری لیول تک گورنمنٹ کے اسکول اور کالجز کا الحاق فیڈرل بورڈ کیساتھ کیا گیا۔ اب ڈگری لیول میں بھی یونیورسٹی ناجائز فیس بڑھا کر زیادتی پر اتر آئے ہے تو گریجویشن لیول کا الحاق بھی ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کیساتھ کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔قبل اس کے یونیورسٹی انتظامیہ اپنا قبلہ درست کریں۔میٹنگ میں ایسوسی ایشن کے صدر ، جنرل سیکرٹری سمیت کابینہ کے اراکین پروفیسرفضل عباس، ضیاء الدین اور امیرجان حقانی اور دیگر ممبران اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں