377

سلطاان بیگ المعروف دبنگ کوبچھڑے ایک سال گزرگئے۔۔۔۔۔سردارعلی بیگ

تجھے کھو دیا ہم نے پانے کے بعد
تیری یاد آئی یاد آئی جانے کے بعد
پولیس انسپکٹر سلطان بیگ المعروف دبنگ 1960ءمیںچترال سے تقریبا50کلومیٹرکے فاصلے پرپہاڑوں کے دامن میں واقع خوبصورت ترین گاو¿ںہنجیل کریم آباد میں پینین بیگ کے ہاں پیدا ہوئے تھے ۔ اُن کے خاندان تین بھائی اور پانچ بہنیں ،تین بیٹے اورتین بیٹاں شامل ہیںاُن کی جدائی کاایک سال گزرنے کے باوجودبھی اہل خانہ بلکہ وادی کریم آبادکے ہرفرد اس سانحہ کونہیں بھولاہے ۔
سلطان بیگ نے ابتدائی تعلیم ہنجیل کریم آباد میں حاصل کی ، میٹرک ہائی سکول شغور اور انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ ڈگری کالج چترال سے پاس کرنے کے بعد 1978ء میں چترال پولیس میں کانسٹبل بھرتی ہوئے.پولیس میں ترقی کے مختلف کورسزپاس کرنے کے بعد سال 1985ءکو بہ عہدہ ہیڈ کانسٹیبل پروموشن ہو کر مختلف تھانوں میں IHC پوسٹنگ ہو کر اچھی کارکردگی کی بنیاد پر پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے شولڑرASIترقی پائی۔
سال 2002ءکو ریگولر ASI ترقی پا کر ضلع سوات میں 2سال گزارنے کے بعد واپس چترال کو ٹرانسفر ہوئی اسی اثنائ(دبنگ) کو اچھی کارکردگی کی بنیاد پر شولڑرSI کے عہدے پر ترقی دی گئی اور منشیات کی انسداد کے خاطر اسپیشل سکواڈ تشکیل دے کر سلطان بیگ المعروف دبنگ کو ANS کا انچارج مقرر کیا گیا اور ان کے ایمانداری اور دبنگ کارکردگی کی وجہ سے مالاکنڈ رینج میں منشیات کی برآمدگی میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔سال 2003ءمیں ریگولر SI ترقی پا کر مختلف تھانوں میں SHOرہا ،دوران ملازمت اسلحہ، منشیات کی ریکوری کے علاوہ سنگین مقدمات کی سراغ رسانی میں اہم کردار ادا کرنے پر افسران بالا کی طرف سے متعدد انعام اور سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا ۔
ملا تھا نہ جب تک جدائی کا غم
محبت کا مطلب نہ سمجھے تھے ہم
سال 2009 میں چترال پولیس کو رسک الاو¿نس مبلغ 5000 روپے مل رہے تھے وہ بند کر دیا گیا تھا کئی بار کوششوں کے باوجود افسران بالا ناکام رہے پرانسپکٹر نے ایک بار پھر دبنگ انداز سے چترال پولیس کے جوانوں کے لیے اپنی نوکری کوداو¿ پر لگاکر 2014 میں رسک الاو¿نس کے لیے ہائی کورٹ میں کیس دائر کی اور خود اس کیس کی پیروی کرتے ہوئے کئی بار پشاور اور سوات کے کوڈ میں ہر تاریخ میں حاضری دیتا رہا اور آخر کار 2016 میں ان کو اس کیس میں کامیابی حاصل ہوئی اور چترال پولیس کے جوانوں کو ماہانہ 5000 روپے رسک الاو¿نس دوبارہ ملنا شروع ہو گئے یہی ہی نہیں بلکہ چترال پولیس کو 2009 سے بند رسک الاو¿نس بھی عدالت کی طرف پورا پورا ادا کرنے کا حکم دیا گیا اور دبنگ کی کوششوں کی وجہ سے چترال پولیس فورس کے کانسٹیبلوں کو ایک لاکھ اسی ہزاراور افسران کو تین تین لاکھ روپے ملے ہیں ٹوٹل چھ کروڑ روپے دبنگ کی کوششوں کی وجہ چترال پولیس کو ملے ہیں اور اب بھی ماہوار 5000مل رہے ہیں جو کسی سے چھپی نہیں ہیں ۔سلطان بیگ جہاں بھی ڈیوٹی سرانجام دی ہے وہان کے مکینوں نے آج بھی انہیں یاد کررہے ہیں ،ہمیشہ بہادری ،ایمانداری اورخوداعتمادی سے حالات کامقابلہ کیاہے اورزندگی میں کبھی بھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیاہے۔سلطان بیگ المعروف دبنگ کی کمی کوآج بھی چترال پولیس محصوص کررہے ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ چترال پولیس کے جوانوں اور افسران کو سلطان بیگ المعروف دبنگ جیسا ایماندا  فرض شناس عوام دوست اور باخلاق بنائیں۔آمین ثم آمین
نگاہوں میں اب تو سمانے لگا
تیرا نام ہونٹوں پہ آنے لگا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں