262

جامعہ تحفیظ القرآن دنین نوجوان حافظ سید اکرام اللہ کی دستاربندی کی تقریب

چترال (نمائندہ ) چترال کے معروف جامعہ تحفیظ القرآن دنین میں ایک سادہ اور روح پرور تقریب مستوج چوئنچ سے تعلق رکھنے والے نوجوان حافظ سید اکرام اللہ کی دستاربندی کے موقع پر منعقد کی گئی۔ جس میں چترال کے ممتاز عالم دین و مفتی مولانا گل عزیز مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ حافظ قرآن کے والد سید عطاء اللہ شاہ کے علاوہ بڑی تعداد میں علماء کرام جامعہ کے اساتذہ کرام اور طلبہ نے شرکت کی۔ تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کی سعادت جامعہ کے دو طلبا ء نے حاصل کی۔ جس کے بعد حافظ قرآن اکرام اللہ نے اپنے استاد مسعود احمد کی حاضری میں قرآن پاک کی آخری چند سورتین پڑھ کر سنایا۔ حاضرین نے اسے شاباش دی اور خوشی کا اظہار کیا۔ بعدآزان حافظ اکرام اللہ، اس کے استاد مولانا مسعود احمد، مہمان خصوصی مولانا مفتی گل عزیز اور مہتمم جامعہ مولانا گلفراز خان کو ہار پہنایا گیا۔ اور مبارکباد دی گئی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ بر صغیر میں لوگوں کی دین اسلام سے محبت مدارس کی وجہ سے ہے۔ جہاں مدارس موجود نہیں ہیں۔ وہاں لوگ نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اینڈ 

ٹیکنالوجی کے اس دور میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے دینی اداروں کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ مولانا نے کہا کہ مغربی میڈیا اسلام کو بد نام کرنے کیلئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔ اور ذرا سی بشری کمزوری کو پہاڑ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ جبکہ اپنے ماحول میں ان گنت غلطیاں ان کو نظر ہی نہیں آتیں۔ اسلام بلا تحقیق بات کو آگے لے جانے سے منع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام سورج کی طرح روشن مذہب ہے۔ جس کی حقانیت سے غیر مسلم بھی انکار کرنے سے قاصر ہیں۔ لیکن ان کا بھونڈا استدلال یہ ہے۔ کہ اسلام دور جدید کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ اس لئے یہ نا قابل عمل ہے۔ جو کہ بالکل لغو اور غلط بات ہے۔ اسلام ہر دور کیلئے اورہر رنگ و نسل کے لوگوں کیلئے اللہ تعالی نے پسند کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ قرآن پاک کو پڑھنے، سمجھنے اور دوسروں تک پہنچانے والے سب سے زیادہ قابل احترام اور معتبر لوگ ہیں۔ دین اسلام عبادات، معاشرت و معاملات کا 

مجموعہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایک دوسریکے کام سے متعلق عدم آگہی کے باوجود بلا تحقیق رائے زنی کی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے غلط فہمیاں اور افواہیں جنم لیتی ہیں اورماحول پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے جامعہ تحفیظ القرآن کے مہتمم اور اساتذہ کی کوششوں کی تعریف کی۔ مہتمم جامعہ مولانا گلفراز خان اور سٹیج سیکرٹری نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ 2003 میں کرائے کے مکان میں مدرسہ قائم کیا گیا تھا۔ 2008 میں موجودہ جامعہ کی بنیاد رکھی گئی اور آج اللہ تعالی کے فضل وکرم اور مخیرحضرات کے 

تعاون کی بدولت سینکڑوں طلبہ جامعہ تحفیظ القرآن کے اساتذہ سے فیض حاصل کر رہے ہیں۔ جامعہ میں مقیم طلباء کی تعداد ایک سو ہے۔ جبکہ مجموعی تعداد تین سو سے اوپرہے۔ مقامی بچوں کیلئے ناظرہ کلاسیں، شعبہ حفظ کے ساتھ ساتھ شعبہ کتب میں تین درجے پڑھائے جاتے ہیں۔ جبکہ بنات کیلئے الگ شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ میں قیام پذیر طلبہ اور اساتذہ کے لنگر پر ماہانہ تین لاکھ روپے جبکہ تنخواہوں پر ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ جامعہ کا ضروری تعمیری کام کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔ اور لائبریری و کمپیوٹر لیبارٹری کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ تاکہ دور حاضر میں دینی طلبہ جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم میں کسی طرح پیچھے نہ رہیں۔ حا فظ اکرام اللہ کے والد سید عطاء اللہ شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مہتمم جامعہ و اساتذہ کرام کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ جس خلوص اور محبت سے اساتذہ کرام نے حافظ اکرام اللہ کو قرآن پاک حفظ کرایا۔ اس کیلئے وہ ان کے مشکور ہیں۔ اور اللہ کے حضور دعا کرتے ہیں کہ اپنی شان کے مطابق بدلہ عطا فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں