396

اے سی اپرچترال اوران کے ماتحت لوئز فورس کے جوان کے حوالے سے خبرکو بعض اخبارات نے غیر ضروری طور پر ہوا دی ہے/ڈی سی اپر چترال منظور احمد افریدی

چترال ( محکم الدین ) ڈپٹی کمشنر اپر چترال منظور احمد افریدی نے کہا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال شاہ عدنان اوران کے ماتحت لوئز فورس کے جوان کے حوالے سے خبرکو بعض اخبارات نے غیر ضروری طور پر ہوا دی ہے ۔ جبکہ یہ کسی ادارے کے اندر معمول کا واقعہ ہے ۔میڈیاسے  خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ در اصل ادارے کے اندر ڈسپلن کا مسئلہ تھا ۔ جسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔ اسسٹنٹ کمشنر چترال لیوئیز فورس کے کمانڈنٹ ہیں ۔ اور لیویز کے جوان اپنے کمانڈنٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں ۔ یہ واقعہ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں عدم آگہی کی وجہ سے پیش آیا ۔ لوئیز کا جوان یہ سمجھ رہا تھا ۔ کہ وہ پولو کیلئے بھرتی ہوئے ہیں ۔ اوراس کے علاوہ کوئی کام نہیں کریں گے ۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے کہا ۔ کہ ایک جوان پہلے سپاہی بھرتی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اسے ضرورت اور صلاحیت کی بنیاد پر فیلڈ دی جاتی ہے ۔ جہاں وہ اپنی ذمہ داریاں انجام دیتا ہے ۔ اور کبھی کبھار ذمہ داریاں تبدیل بھی کی جاتی ہیں۔ اس لئے یہ واقعہ غلط فہمی کے نتیجے میں پیش آیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا ۔ کہ نوجوان کو کوارٹر گارڈ میں ڈالنے کی بات بالکل غلط ہے ۔ لیوئیز فورس کا کوئی کوارٹر گارڈ جب موجود نہیں ہے ۔ تو کوارٹر گارڈ میں ڈالنے کی بات کیسے صیحیح ہو سکتی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر منظور افریدی نے کہا ۔ کہ میں نے پیر کے روز اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال ، صوبیدار و نائب صوبیدار لیوئیز فورس اور جوان سے سٹیٹمنٹ لے کر کمشنر ملا کنڈ کو بھیج دی ہے ۔ میری نظر میں یہ آفیسر اور اس کے ماتحت کا معاملہ ہے ۔ جسے حل کر دیا گیا ہے ۔ اور جوان اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا ہے ۔ ایسے میں اسے اچھالنا خیر خواہی کاکام نہیں ہے ۔ انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ اخبار نے جو داستان چھاپی ہے ۔ اس میں کچھ باتیں ہم سے بھی پوچھ کر شامل کرتے ۔تو حقیقت واضح ہو جاتی ۔ ڈپٹی کمشنر نےلیوئیز فورس کی طرف سے اپنے جوان کے گھر پر چھاپہ مارنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ۔ تاہم دیگر ذرائع نے کہا ۔ کہ جوان کے گھر پر رات کو چھاپہ مارا گیا تھا۔ اور گھر میں خواتین و بچوں کو ہراسان کیا گیا ۔ جس سے ان میں شدید خو ف و ہراس پھیل گیا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق اگلی صبح یہ واقعہ ڈپٹی کمشنر اپرچترال کے نوٹس میں آنے سے پہلے مقامی آفیسران اور عمائدین کی کوششوں سے اے سی اور لیویئز کے جوان کے مابین صلح صفائی کرکے تنازعہ ختم کر دیا گیا ۔ لیکن خاندان کے بعض جوانوں کو اس بات کا قلق تھا ۔ کہ وہ عزت دار لوگ ہیں ۔ اگر جوان کی طرف سے کسی قسم کی غلطی بھی ہو چکی تھی ۔ تو دن کی روشنی میں بھی اسسٹنٹ کمشنر اپنے احکامات صادر کر سکتے تھے آدھی رات کو کیونکر ان کے گھر پر چھاپہ مار کر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا ۔ اس لئے انہوں نے طے شدہ صلح صفائی کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی آوازا خبارات تک پہنچایا ۔ جس سے اس کو تازہ ہوا ملی ۔ اس حوالے سے جب چیرمین تحصیل کونسل مستوج سردار حکیم سے رابطہ کیا گیا ۔ تو انہوں نےکہا ۔ کہ وہ گذشتہ رات کو پشاور سے پہنچے ہیں۔ اور اس بارے میں وہ بالکل لاعلم ہیں ۔ اور کوئی بھی بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ۔اپر چترال کے معروف ادیب و صحافی ذاکر محمد ذخمی نے اس سلسلے میں کہا ۔ کہ مسئلہ حل ہو چکا تھا ۔ اس کو پھر سے بھڑکانہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں