321

لیویز کے سپاہی اور اے سی کا مسئلہ ڈی سی صاحب کی وضاحت اور اصل حقیقت ۔ فرید احمد رضا بونی چترال

اے سی شاہ عدنان نے جو رویہ لیویز پولیس کے ایک سپاہی اکرام الحق کے ساتھ روا رکھا ہے یہ بلکل لیویز کے ایک سپاہی اور اے سی صاحب کا آپس کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ چترال اپر میں رونما ہونے والے ایک اے سی کا اپنے اخیتار کا ناجائز استعمال اور قاعدہ قانوں سے ہٹ کے ایک عمل ہے۔ اے سی شاہ عدنان نے اپنی اتھارٹی کا غلط فائدہ اٹھایا ہے۔ سپاہی اکرام الحق کو  اس بات کے اوپر کہ وہ “اے سی شاہ عدنان کی ذاتی گھوڑے کی رکھوالی نہیں کرسکتا اور نہ اس کے گھوڑے کی اصطبل کی صفائی کا ذمہ دارہے” صرف اس بات کے اوپر عتاب کا نشانہ بنایاہے۔ یہ بات سچ ہے اے سی شاہ عدنان اپنا ذاتی گھوڑے کی دیکھ بھال سپاہیوں سے کراتاہے اور ساتھ ساتھ اس کے ذاتی کتے کی نگرانی کےلیے بھی وہ لیویز سپاہیوں کی ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے۔ جو کتے کو بونی بازار میں گھوماتے ہوئے دیکھے جاسکتےہے۔

ڈی سی صاحب اپر ہمیں بتائیں کہ لیویز کا وہ کونسا قانوں ہے جو ایک سپاہی کو پابند بناتاہے کہ وہ اے سی کی ذاتی گھوڑے کی رکھواالی کرے۔لیویز کا اہلکار ۲۴ گھنٹے اے صاحب کے اصطبل کی نگرانی کرے۔

وہ کونسا قانوں ہے لیویز سپاہی کو پابند بناتا ہے جو اے صاحب کے کتے کے لیے لیویز سپاہی کو مقرار کریں جو چوبیس گھنٹے اے سی کی کتے کی نگرانی کرے۔

ڈی سی صاحب یہ ضرور بتائے کہ اگر سپاہی کے اے سی سے کسی بات پر تکرار ہوجائے تو رات کے وقت  لیویز کےجوانوں  ساتھ لیکر سپاہی کے گھر ریڈ کرے، گھر والوں کو دھمکائے۔

افسوس اس بات پر ہے  ہم نے اپنے خاندانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے صلح صفائی سے کم لیا تھا اس کو اے سی صاحب نے اپنی بے گناہی کےلیے استعمال کیاہے۔حالانکہ  اے سی شاہ عدنان اور  لیویز کے وہ اہلکار جو بندوق لے کر اپنے ہی ساتھی کے گھر ریڈ کرنے آئے تھے انہوں نے اپنی غلطی کا اقرار کرکے  معافی بھی مانگی تھی۔ وہ اے سی جو اپنے آپ کو بے گناہ کہہ رہاہے  اس سپاہی کو بلاکر ان سے معافی بھی مانگی تھی کہ مجھ سے غلطی ہوگئی اور مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اور ساتھ دو ہزار روپے بھی دیئے ہیں۔

جب مسئلہ ختم ہوا تو اس کی نیت بدل گئی اور اب وہ لیویز کے سپاہی کو  ڈرا دھمکانے کی کوشش کررہاہے۔ اس سے بھی غلط بات جو ڈی سی لیویز کا کمانڈر ہوتا ہے پہلے  واقعے سے لاعلمی کا اظہار کرتاہے پھر دوسری طرف معاملے کو الٹاکرکے

بیان بھی داغ دیتاہے۔

ہم تو یہ امید کررہے تھے کہ ڈی سی صاحب آپنی ذمہ داری کا احساس کرکے واقعے کی سحی طریقے سے انکوائری کرائیں گے اور اے سی شاہ عدنان کو اختیارات کے ناجائز استعمال  سزا دیں کے اور مستقبل کےلیے اختیارات کے غلط استعمال کو روکیں گے لیکن افسوس کی بات یہ ہے ڈی سی صاحب بھی ایک غلط کام کی حوصلہ افزائی کررہاہے۔

ہم نے کچھ معززین اور انتظامیہ کے اہلکاروں کی  معزرت اور اے سی صاحب کی غلطی ماننے پر  اس مسئلہ کو ختم کرنے کا سوچا تھا اور اس کو میڈیا میں نہیں لایا تھا۔لیکن وہ لوگ جو اس ریڈ میں ملوث تھے اس کو بڑھاچڑھا کر پیش کرکے غلط پروپگندہ کررہے ہیں اور ساتھ انتظامیہ کی طرف سے اس واقعے کو غلط رخ دے رہے ہیں اس سے مجبور ہوکر  ہم میڈیا کا سہارا لینے اور معاملے کا سحی رخ لوگوں کو سمجائے  کےلیے میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں تاکہ عوام کو سحی معلومات پہنچ سکیں۔

البتہ کچھ خودساختہ دانشور اے سی شاہ عدنان کے پیار میں کچھ اور قصے کھاڑنے کو کوشش کررہے ہیں جو بے سود ہیں۔ ہم اب بھی ڈی سی اپر چترال سے گزارش کرتے ہیں واقعہ کی انکوائری کراکر ملزم کو سزادیں گے اور آئندہ کےلیے اختیار کے ناجائز استعمال کو روکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں