241

مملکت خدا داد واحد ملک ہے ۔ جو بغیر پلاننگ کے 76 سال گزار چکا ہے ۔ اور اب بھی بغیر منصوبہ بندی کے کام جاری ہیں۔ ثبوت کے طور پر یہ تازہ تصاویر ملاحظہ فرمائیں

چترال ( محکم الدین ) مملکت خدا داد واحد ملک ہے ۔ جو بغیر پلاننگ کے 76 سال گزار چکا ہے ۔ اور اب بھی بغیر منصوبہ بندی کے کام جاری ہیں۔ ثبوت کے طور پر یہ تازہ تصاویر ملاحظہ فرمائیں ۔ کہ چترال بازارکو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ لوگ نقل و حمل سے قاصر ہیں ۔ پورا بازار، سیکرٹریٹ روڈ بائی پاس روڈ ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں ۔ اورسارا ائریا مٹی میں لت پت ہے ۔ دکانداروں کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا ۔ کہ نجی موبائل کمپنی کی طرف سے کیبل بچھایا جا رہا ہے ۔ جبکہ کچھ ہی عرصہ پہلے ایک اور کمپنی نے یہ سڑک کھود کر قبرستان بنایا تھا ۔ جو ٹھیک ہوئے کوئی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا ۔ کہ اب نئی کھدائی شروع ہو چکی ہے ۔ چترال میں درجنوں موبائل کمپنیاں سروس دینے کیلئے اپنی لائینیں بچھا رہے ہیں ۔ لیکن ہمارے پی ٹی سی ایل کے آندھے انجینیرز کی عقل اتنی بھی کام نہیں کرتی ۔ کہ بازار ایریا میں سڑک کے سائڈ پر ایک مرتبہ دو فٹ چوڑی انڈر گراونڈ ڈرین بنا کر اوپر سلیٹ ( سیمنٹ کی تختیاں )بچھا کر چھوڑی جائیں ۔ تاکہ بار بار سڑک کھود کر ملبے کا ڈھیر بنانے کی بجائے سلیٹ ہٹا کر کیبل نہایت آسان طریقے سے ڈرین میں بچھائی جاسکے ۔ تو نہ سڑک کا حلیہ بار بار خراب ہو گا ۔ اور نہ لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات پش آئیں گی۔ اور پی ٹی سی ایل متعلقہ موبائل کمپنی سے اس سروس کے عوض چارج کرے ۔ یہ ہم خرمہ ہم ثواب کے مصداق ہو گا ۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ کہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔ اور پورے چترال شہر کو آئے روز کھنڈرات میں تبدیل کیا جاتا ہے ۔ شہری ایریا سے باہر کھدائی شدہ سڑک کی دوبارہ بھرائی بھی صحیح طور پر نہیں کی جاتی ۔ یو ں چلتی گاڑیوں کا ان خندقوں میں گرکر حادثات کا شکار ہو نا معمول بن گیا ہے ۔ جس پر نہ انتظامیہ کی نظر ہے نا متعلقہ ادارے کی ۔ اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی کے مصداق اس ملک کے کس کس کام کیلئے رویا جائے ۔ جس کا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں