292

چترال میں سوختنی لکڑی کا حصول عام لوگوں کی دسترس سے باہر ہو گیا ہے،تحصیل ناظم چترال مولانامحمدالیاس

چترال ( محکم الدین ایونی) تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس نے کہا ہے ۔ کہ چترال میں سوختنی لکڑی کا حصول عام لوگوں کی دسترس سے باہر ہو گیا ہے ۔ کیونکہ وسائل والے لوگ جنگل ایریے میں جا کر اپنی مرضی کے ریٹس طے کرتے ہیں ۔ اس لئے مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے ہی سوختنی لکڑی بلیک مارکٹنگ کا شکار ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے کم وسائل والے لوگوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے ۔ اس لئے تحصیل کونسل نے اس من مانی کو روکنے کیلئے اصولی فیصلہ کیا ہے ۔ جس کے مطابق کسی بھی شخص کو جنگلاتی ایریا سے جلانے کی لکڑی خرید کر لانے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ لکڑی کے کاروباری دروش اور چترال کی مارکیٹ میں لکڑی فروخت کریں گے ۔ اور چترال شہر و اپر چترال کے صارفین بھی چترال مارکیٹ میں لکڑی خریدیں گے ۔ کسی کو بھی براہ راست جنگل سے لکڑی لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ٹاون ہال چترال میں تحصیل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال شہر میں بارڈر پولیس گذشتہ سالوں میں سوختنی لکڑی کی منجمنٹ پر کام کرتی تھی ۔ اب اُس کی بجائے ٹی ایم اے سٹاف خود اس کام کی نگرانی کریں گے ۔ اس موقع پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ۔ جو اس حوالے سے لائحہ عمل طے کرے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اسسٹنٹ کمشنر چترال اب کسی کو سوختنی لکڑی کے پرمٹ دینے کے مجاز نہیں ہوں گے ۔ اس موقع پر ممبر قسور اللہ قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ابھی تک ٹی ایم اے سٹاف کے بارے میں ہاؤس کو معلوم نہیں ہے ۔ اور نہ بار بار مطالبے کے باوجود اُن کو بلایا جاتا ہے ۔ یہ سننے میں آرہا ہے ۔ کہ ٹی ایم اے کے زیادہ تر سٹاف مختلف آفیسران و نمایندگان کے گھروں میں کام کر رہے ہیں ۔ جبکہ بعض ملازمین چھ چھ اور آٹھ آٹھ مہینوں سے غیر حاضر ہیں ۔ ہم نے اُن کو تنخواہیں نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ لیکن اُس پر بھی عمل نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بجٹ کا بڑا حصہ اُن کی تنخواہوں پر خرچ ہو رہا ہے ۔ اگر وہ کام نہیں کرتے ۔ تو ٹی ایم کا بجٹ اُن پر کیوں خرچ کیا جارہا ہے ۔ اس پر کنوئینر تحصیل کونسل خان حیات اللہ خان نے کہا ۔ کہ ہمیں سب سے پہلے اپنے آفس میں تبدیلی لانی چاہیے ۔ اور اس کی ابتدا ء ٹی ایم اے آفس سے ہو گی ۔ کنوئنیر ، تحصیل ناظم اور ہاؤس نے دروش اور چترال کے اسسٹنٹ کمشنر وں کی اجلاس میں عدم شرکت کی پُر زور مذمت کی ۔اور کہا کہ سرکلر کے باوجود اجلاس میں شرکت نہ کرنا تحصیل کونسل کو اہمیت نہ دینے کے مترادف ہے ۔ اجلاس میں ممبر خوش محمد گرم چشمہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ اعتراض اُٹھایا ۔ کہ چترال شہر میں آوارہ کتوں کی بر مار ہو چکی ہے ۔ گذشتہ دنوں ایک اوارہ کتے کے کاٹنے سے نوجوان کی ہلاکت کی خبر اخباروں میں آچکی ہے ۔ اور بجٹ میں ان کتوں کو مارنے کیلئے بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے ۔ لیکن کچھ بھی نہیں ہو رہا ۔ اس وجہ سے لوگوں کا چترال شہر کے اندر اور بازاروں میں چلنا پھرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے ٹی ایم اے کے گھوسٹ ملازمین کو منظر عام پر لانے کا بھی مطالبہ کیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالحق نے کہا ۔ کہ آوارہ کتوں کو مارنے کی ذمہ داری ڈی ایچ او کی ہے ۔ لیکن اس عہدے پر ایک نا اہل آفیسر بیٹھا ہوا ہے جسے ان کاموں کی کوئی پروا نہیں ۔ اس لئے اس حوالے سے اُن سے پوچھا جائے ۔ اجلاس میں چترال شہر کے اندر بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بات کی گئی ۔ اور اس مر کا اظہار کیا گیا ۔ کہ شہر کے بازار ایریے کو بہت کم بجلی دی جاتی ہے ۔ جبکہ سینگور ، شالی وغیرہ علاقوں کی لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اس لئے اس کیلئے مستقل بنیادوں پر برابری کی بنیاد پر شیڈول بنایا جائے، اس پر واپڈا ایس ڈی او رشید احمد قریشی سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا ۔ کہ یہ تنازعہ کافی عرصے سے چلا آرہا ہے ۔ لیکن مشکل یہ ہے ۔ کہ سینگور اور شالی کے سوئچ پاور ہاؤس کے اندر لگے ہوئے ہیں ۔ ہم دن میں ہسپتال کو تین گھنٹے بجلی دیتے ہیں ۔ لیکن شہر کی بجلی کو کنکٹ کرنے میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے لگتے ہیں ۔ اور اُن کے پاس گاڑی کا بھی مسئلہ ہے ۔ تاہم اس کیلئے طریقہ کا ر وضع کیا جا سکتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں