323

روڈ ہمارا بنیادی حق !……..شیر افگں رضا آوی، اپر چترال

پچھلے ہفتے چترال ٹاوں میں سڑکوں سے مطابق ایک کانفرنس ہوی ،جس میں مختلف طبقات فکر نے شرکت کی اور مختلف میڈیا کے زینت بنے ۔۔ان کہا کہہنا ہے کہ چترال میں سڑکوں کی وجہ سے حادثات ہوتے ہیں ، بجا بجا لیکں یہ تمام حضرات اگر واقعی اس سڑکوں کی مرمت کیلے کوشاں تھے ، انہوں نے اس سے پہلے مطلب اس حکومت یا اس دور سے پہلے کہاں تھے ؟ ان تمام افراد نے اس سے پہلے اس اچھے اقدام کیلے آواز کیوں نہیں آٹھایا؟؟؟

دراصل ، وزیر زادہ نے پورے چترال میں سڑکوں کا جھال بچھایا ہیں اور آنے والے سال تک تمام چترال کے روٹس مکمل پختہ اور ہموار ہونگے ۔۔۔۔
اب چونکہ یہ کام آہستہ آہسته تکمیل کے طرف جارہیں ہیں ، اس کا کریڈٹ نہیں لینا چاہیں ۔۔۔۔

وزیر زادہ نے اس دیس کا ایک قابل اعتماد اور قابل فخر بیٹا ہنے کا ثبوت دیا ۔۔۔۔ اپ تحریک انصاف سے اختلاف کرسکتے ھے مگر وزیر زادہ صاحب کی کارکردگی پہ تنقید نہیں کرسکتے کیونکہ اس نے یارغوں سے لیکر روالی ٹینل تک چھوٹے پیمانے تک کام کردیا۔۔۔۔ ہر ڈسٹرکٹ کیلے مخصوص رقم رکھا ، ہم شکر گزار ہیں۔۔۔

میں اپنے ایم ایں اے عبدال اکبر اور ایم پی اے ہدایت صاحب پہ تنقید نہیں کرنا چاہتا کیونکہ ان یہاں پہ ایک کہاوت مشہور ہے کہ اگر جنت چاہتے ہو تو مولانا صاحباں کو ووٹ دیں ۔۔۔۔

اور پچھلی الیکشن میں یہی ہوا، اور چترالیوں نے جنت کیلے ٹکٹ کاٹ لیا ۔۔۔۔
امید ہے کہ ہم اب ماضی سے سبق سیکھ کر،انے والے بلدیاتی انتخابات میں حکومتی نمائندوں کو منتخب کر کے خدمت کا موقع دیں گے کیونکہ ان کے علاوہ اور کوی گنجائش نہیں رہتا ہمارے کیونکہ ہم پہلے ہی اپوزیشن میں ہیں ۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں