445

تازہ ترین عالمی نظام……..ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

تازہ ترین خبروں میں تازہ ترین عالمی نظام کی بات ہورہی ہے اس میں امریکہ نے چین کو للکارا ہے امریکہ میں چین کا ایک قونصل خانہ بند کیا گیا تو چین نے ایک گھنٹہ تاخیر کئے بغیر چین میں امریکہ کا ایسا ہی قونصل خانہ بند کر کے امریکی قونصلیٹ کے عملے کو ملک سے نکا ل دیا دونوں مما لک کے درمیاں تلخی بڑھ رہی ہے   مبصرین کا خیال ہے کہ حا لات ایک اور سرد جنگ کی طرف جا رہے ہیں 1945ء سے 1991ء تک امریکہ نے سویت یو نین کے خلا ف افریقہ،یورپ،امریکہ اور ایشیا کے برا عظموں میں ہتھیار اٹھا ئے بغیر جنگ لڑی جس کو دنیا میں سرد جنگ کا نام دیا گیا انگریزی اخبارات نے ”کولڈ وار“ کے لئے مستقل ڈیسک قائم کیا نشر یاتی اداروں میں اس کا الگ شعبہ کام کر تا تھا 1991ء میں سویت یو نین کا شیرازہ بکھر گیا روسی فیڈریشن کے نام سے چھوٹا ملک رہ گیا تو امریکہ نے مسلما نوں کے خلاف سرد جنگ کا آغاز کیا اس کو سمو ئیل ہنٹنگ ٹن نے تہذیبوں کا ٹکراؤ قرار دیا معمر قذافی،صدام حسین اور خمینی نے اس کانام خو فِ اسلام رکھا جسے انگریزی میں اسلاموفو بیا کہا جا تا ہے وقت گذر نے کے ساتھ روس نے دوبارہ انگڑائی لی عوامی جمہوریہ چین نے سر اٹھا لیا اب امریکہ کو ایک بار پھر کمیو نزم کے خطرے کا سامنا ہے اور کمیو نزم کے اس خطرے کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے اسلا مو فو بیا پس ِ منظر میں چلا گیا ہے 1991سے پہلے والا دَور واپس آگیا ہے جب مغر بی اقوام کو باور کرا یا جارہا تھا کہ کمیو نزم کا خطرہ اُن کے سروں پر منڈ لا رہا ہے ترک دانشوروں کا خیال یہ ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیاں محا ذ ارائی آگے بڑ ھی تو مسلما نوں کو اپنی نئی صف بندی کا مو قع ملے گا اس مو قع سے فائدہ اٹھا کر رجب طیب اردغان کی قیا دت میں اسلا می مما لک دنیا میں اپنا کھو یا ہوا مقام دو بارہ حا صل کر سکتے ہیں ایران، لبنان، شام اور یمن کے دانشوروں کا خیال ہے کہ مسلما نوں کوا مریکہ نے 1945ء کے بعد سرخ انقلاب سے ڈرا کر غلا م بنا نے کی کو شش کی تھی سویت یو نین کے ٹو ٹنے کے بعد امریکہ کا مکروہ چہرہ سامنے آگیا اور مسلما نوں کو شدت کے ساتھ اس بات کا احساس ہوا کہ ہمیں سرخ انقلاب سے کوئی خطرہ نہیں البتہ امریکی غلامی سے شدید خطرہ لا حق ہے مسلمانوں کی اس امریکہ بیزاری نے مغربی اقوام کو اپنے طرز عمل پر نظر ثا نی کے لئے اما دہ کیا مگر امریکہ یو رپی یونین اور بر طانیہ کی اشرافیہ اپنے پرانے نکتہ نظر پر بضد ہے کہ مسلما نوں کو اب بھی اندھیر ے میں رکھا جاسکتا ہے وہ عر بوں کے ان پڑ ھ معا شرے میں پائی جا نے وا لی کمزریوں کا حوالہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ باد شاہتوں کو تحفظ دیکر ہم مسلما نوں کو مزید اندھیروں میں دھکیل سکتے ہیں تازہ ترین عالمی نظام کے لئے جو نئی صف بندی ہورہی ہے اس میں ایک طرف امریکہ ہے دوسری طرف چین ہے امریکہ کو استحصالی قو توں کی پشت پنا ہی حا صل ہے چین کی پُشت پر دنیا کی تر قی پسند اقوام نظر آتی ہیں جو بر اعظم امریکہ میں بھی ہیں، یو رپ، افریقہ اور ایشیا میں بھی ہیں اسلامی ملکوں میں ایران، شام، یمن اور ان کے اتحادی اس بلا ک میں نظر آتے ہیں فلسطینیوں کی تحریک بھی اس بلا ک میں ہے لبنا ن کی حریت پسند تحریک حزب اللہ بھی ترقی پسندوں میں شامل ہے یہ وہ لو گ ہیں جو ہر محا ذ پر امریکہ اور اسرائیل کو نا کوں چنے چپوا تے آئے ہیں صہیونی طا قتوں کے اندر جو اسلا مو فوبیا ہے اگر اسلام کا خوف ہے تو انہی طا قتوں اور تحریکوں کی وجہ سے ہے تازہ ترین عالمی نظام کا ایک اور پہلو معا شی بھی ہے 1991ء میں امریکہ نے ”نیوورلڈ آرڈر“ یا نئے عالمی نظام کا جو خا کہ پیش کیا اُس کے دو حصے تھے ایک حصہ یہ تھا کہ سویت یو نین کے حصے بخرے ہونے کے بعد امریکہ واحد عالمی قوت بن گیا ہے دنیا میں امریکی طاقت کو للکار نے والا کوئی نہیں رہا اس کا دوسرا حصہ یہ تھا کہ دنیا کی معیشت امریکہ کے ہاتھ میں آگئی ہے اب دنیا میں امریکہ کی حا کمیت چلے گی 2020ء میں عوامی جمہوریہ چین نے امریکہ کے دو نوں غرور خا ک میں ملا دیے اب امریکہ کو للکار نے والا ملک سامنے آگیا ہے چین نے ون بیلٹ ون روڈ (OBOR) کا تصور دیکر اپنا مال ریلوے لائن اور سمندری بند ر گا ہوں کے ذریعے ایشیا، افریقہ اور یو رپ کی تما م منڈیوں تک پہنچا نے کا نہا یت کامیاب اور نما یاں تجربہ کر کے دکھا یا ہے امریکی کساد با زاری کے دور میں ا پنا کھر بوں ڈالر کا سر ما یہ لگا کر امریکی ما رکیٹ پر عملاً قبضہ کر لیا ہے اب اگر چین اپنا سر مایہ واپس نکا لتا ہے تو امریکی معیشت دھڑام سے نیچے گرنے والی ہے صدر ٹرمپ اگر چہ اظہار نہیں کرتے تا ہم وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں عرب مما لک اور خلیج کی باد شا ہتوں میں امریکہ نے یہ خوف پیدا کیا تھا کہ ہمارا سایہ تمہارے سر سے اُٹھ گیا تو جمہوریت کا عفریت تمہیں نگل لے گا چین نے اپنی سر مایہ کا ری کے ذریعے عرب شیخوں کے دل سے یہ خوف نکا ل دیا ہے عرب شیوخ کو یقین ہو گیا ہے کہ امریکہ کے بغیر ہم اپنی بقاکی جنگ جیت سکتے ہیں قرآن پا ک میں اللہ تعالیٰ کی اس حکمت کا ذکر باربار آیا ہے کہ ہم مغرور قوتوں کو آپس میں لڑا کر کمزور اقوام کو سراٹھا نے کا مو قع دیتے ہیں یہ قرآنی لغت میں ”بعض کے ذریعے بعض کو دفع کرنے“ کا اصول ہے امریکی غرور کو خاک میں ملا نے کے لئے چین کی للکار اور یلغار اسی اصول کا شاخسانہ ہے اوریہ تازہ ترین عالمی نظام کی پہلی اینٹ ثا بت ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں