Mr. Jackson
@mrjackson
شعروشاعری

تحریر: مسعود الرحمن عالمگیر عالم مستجاپندہ چترال۔

سیلاب
محفوظ تھا میں ، پر میرا گھر سیلاب کی زد میں ہے۔
گھٹائیں کہہ رہی تھیں کہ سارا شہر سیلاب کی زد میں ہے۔
مکان و لامکان میں طے یہ فیصلے ہوئے۔
کہ اب کی بار بحرو بر سیلاب کی زد میں ہے۔
وہ کہ جو آشیانہ ہوا کرتا تھا سب پرندوں کا
وہ اکلوتا شجر سیلاب کی زد میں ہے۔
میں اپنی اس بے بسی اب بھلا کیا نام دوں
چھت تو پہلے گری تھی اب میرا در سیلاب کی زد میں ہے۔
شدت اضطراب کچھی یوں گھی آب رواں کی
کہ بوند بوند تر بتر سیلاب کی زد میں ہے۔
میں نے دیکھا ہے ان سرکش و بے باک لحروں کو۔
دریا شے کیا خود سمندر سیلاب کی زد میں ہے۔
عالم پانی میں ڈوب کے نکلا تو یوں لگا مجھے
کہ میری طرح ہر بشر سیلاب کی زد میں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button